ٹرانسپورٹ حکام کا کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کی بڑی تعداد جرمنی میں رجسٹرڈ ہے۔ جنہیں بظاہر حادثات میں تباہ ہونے یا آوٹ آف سروس کا بتا کر بیرون ملک فروخت کیا گیا ہےفیڈرل موٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں گزشتہ سال الیکٹرک کاروں کی تعداد میں تقریباً تین لاکھ چھیانوے ہزارکے اضافے کے ساتھ بھی 1.41 ملین سے کم رہی ۔ اتھارٹی کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ ہر 35 میں سے ایک کار خالص بیٹری سے چلنے والی برقی گاڑی (BEV) ہے۔
Published: undefined
اگر آپ ان میں فیول والی دوہزاریا اس سے کچھ زائد گاڑیاں شامل کرلیں اورنو لاکھ بائیس ہزار پلگ ان ہائبرڈز بھی تویہ شرح دو اعشاریہ تینتیس ملین ہو گی۔ یعنی ہراکیس میں سے ایک گاڑی ، دوہزار بائیس کے مقابلے میں خالص الیکٹرک کار تھی۔ جب اس میں تین لاکھ پچانوے ہزار سے کچھ کم گاڑیاں شامل کی گئیں تو اس کی تعداد دوہزار بائیس کے مقابلے میں کچھ زیادہ بنی۔ تاہم یہ تعداد بھی گزشتہ سال نئی BEV رجسٹریشن کی تعداد سے نمایاں طور پر کم ہے۔ گزشتہ سال ایسی کُل رجسٹریشن کی تعداد پانچ لاکھ چوبیس ہزار تھی۔
Published: undefined
حکام کا اندازہ ہے کہ جرمنی میں رجسٹرڈ گاڑیوں کو بظاہر حادثات میں تباہ ہونے یا آوٹ آف سروس بتا کر بیرون ملک فروخت کیا گیا ہے ۔ حالیہ برسوں میں یہ امر واضح ہو گیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ مزید سست روی کا شکار ہوگا کیونکہ جزوی طور پران کی خریداری پر، پریمیم ختم کر دیا گیا ہے.
Published: undefined
رواں سال جنوری اور فروری میں صرف پچاس ہزار سے کم بی ای وی کی نئی رجسٹریشن ہوئی جو گزشتہ سال کے اوسط اعداد و شمار سے کافی کم تھی ۔ تاہم 2023 ء کے آغاز میں پریمیم پرکٹوتیوں کے بعد ان گاڑیوں کی فروخت ابتدائی طور پر سست تھی۔
Published: undefined
SUVs کا شمارجرمنی میں الیکٹرک کاروں کے سب سے بڑے گروپ میں ہوتا ہے ،جن کے پاس ایک تہائی سے زیادہ چار لاکھ ستاسی ہزار رجسٹرڈ BEVs ہیں ، منی اور چھوٹی گاڑیاں بالترتیب دولاکھ اڑتیس اور دو لاکھ پینتیس گاڑیوں کے ساتھ پیچھے ہیں ۔
Published: undefined
SUVs برانڈز کے لحاظ سے،فولکس ویگن اب بھی برتری پر ہے۔ وولفسبرگ میں قائم کمپنی کی تقریبا دولاکھ سینتیس ہزار الیکٹرک گاڑیاں جرمنی میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے بعد ٹیسلا ایک لاکھ چونسٹھ ہزاراور رینالٹ ایک لاکھ بیس ہزار کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ Hyundai بانوے ہزار گاڑیوں کے ساتھ چوتھے اور BMW پچاسی ہزار رجسٹریشنز کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined