DW

غزہ میں جنگ کے سائے میں رمضان کا آغاز

حماس کا الزام ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے نہ تو جنگ کے خاتمے کی ضمانت دے رہا ہے اور نہ ہی اپنی فوج غزہ سے واپس بلانے کی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

غزہ میں فلسطینی بھوک، تباہی اور جاری جنگ کے سائے میں مقدس مہینے رمضان کا آغاز کر رہے ہیں۔ رمضان سے قبل فائربندی کی کوششیں کامیاب نہیں ہو پائیں مگر اسرائیلی بیان کے مطابق بات چیت جاری ہے۔اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان فائربندی سے متعلق بات چیت بدستور جاری ہے۔ یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب سفارتی حلقوں کے مطابق رمضان میں غزہ میں فائربندی کی امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔

Published: undefined

جمعے کے روز موساد کے سربراہ نے اپنے امریکی ہم منصب ولیم برنس سے ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ ان دونوں عہدیداروں کی ملاقات میں یرغمال اسرائیلی شہریوں کی رہائی اور کسی ممکنہ فائربندی معاہدے سے متعلق گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ موساد کے بیان میں کہا گیا ہے، ''ثالثوں کے ساتھ رابطے اور تعاون ہمہ وقت جاری ہے، تاکہ اختلافات کو کم کرنے کی کوشش کی جائے اور اتفاق رائے تک پہنچا جائے۔‘‘

Published: undefined

رمضان سے قبل کسی فائربندی معاہدے میں ناکامی کا الزام اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ حماس کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس کا کوئی وفد اس ہفتے کے اختتام پر قاہرہ جانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مصر، امریکہ اور قطر رواں برس جنوری سے اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی فائربندی معاہدے کی کوشش میں ہیں اور تمام ممالک کی یہ مشترکہ کوشش تھی کے رواں سال ماہ رمضان سے پہلے یہ جنگ بندی کا معاہدہطے پاجائے تاہم ایسا ممکن نا ہوسکا۔ اس سے قبل آخری بار ایک ہفتے تکفائربندی نومبر میں ممکن ہوئی تھی، جس کے ذریعے حماس کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں میں سے سو کو رہا کیا گیا تھا۔ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید تین سو فلسطینی قیدیوں کو رہائی ملی تھی۔

Published: undefined

حماس کا الزام ہے کہ اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے نہ تو جنگ کے خاتمے کی ضمانت دے رہا ہے اور نہ ہی اپنی فوج غزہ سے واپس بلانے کی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کے مطالبات کو 'خام خیالی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ حماس کی مکمل شکست کے بعد ہی ختم ہو گی۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فلسطینی آزادی اور خودمختاری کے حصول تک اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔

Published: undefined

پانچ ماہ سے جاری اس جنگ میں غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق ہلاکتوں کی مجموعی تعداداکتیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ ستر ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق ہزاروں افراد ممکنہ طور پر منہدم عمارتوں کے ملبے تلے دفن ہو سکتے ہیں۔ سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ عسکریت پسند دو سو ترپن شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

Published: undefined

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں ایک بڑیزمینی اور فضائی عسکری کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ شمال کی جانب سے شروع ہونے والی اس عسکری پیش قدمی کے بعد سے اب تک تقریبا تمام تر غزہ پٹی پر عسکری کارروائی شروع کی جا چکی ہے اور اب فقط جنوب میں مصری سرحد کے قریب واقع شہر رفح باقی ہے۔ اسی مقام پر ایک ملین سے زائد فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

خبر رساں ادارے روئٹرز کا تاہم کہنا ہے کہ رفہ شہر پر بھی اسرائیلی فضائی حملوں کی شدت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ شب ایک بارہ منزلہ عمارت پر بمباری سے تیس منٹ قبل اس کے مکینوں کو عمارت خالی کرنے کا کہا گیا اور اس کے بعد اس عمارت پر بم گرائے گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ عمارت حماس کے زیراستعمال تھی اور اسرائیلیوں پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔

Published: undefined

حماس نے ہفتے کو چار اسرائیلی قیدیوں کے نام جاری کیے ہیں، جو حماس کے مطابق ایک اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گئے۔ تاہم اس سلسلے میں کوئی تفصیل یا شواہد جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اس بیان کو 'حماس کا نفسیاتی حربہ‘ قرار دیتے ہوئے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

Published: undefined

غزہ میں شدید نوعیت کی اسرائیلی عسکری کارروائیوں کی وجہ سے ہیومینیٹیرین تباہی کی سی کیفیت ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق غزہ پٹی کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور اس علاقے کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہے۔ اقوام متحدہ پہلے ہی غزہ پٹی میں قحط سے ہلاکتوں کے خدشات کا اظہار کر چکی ہے۔

Published: undefined

بتایا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور پیاس سے جڑی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی تناظر میں ہفتے کو قبرص سے یورپی یونین کا ایک امدادی جہاز غزہ کی جانب روانہ ہو رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں اختتام ہفتہ سے قبرص اور غزہ کے درمیان ایک امدادی راہ داری فعال ہو جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined