جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کی سربراہ کے مطابق مغربی اور امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے روس کو کسی ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا، تاہم ان انتباہات کو نظر انداز کر دیا گیا۔جرمن پارلیمان 'بنڈس ٹاگ‘ کی ڈیفنس کمیٹی کی خاتون چیئر پرسن ماری آگنس اسٹراک سمرمان نے کہا ہے کہ ماسکو کے قریب ایک کنسرٹ ہال میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ روسی سکیورٹی حکام کے لیے ایک ''شدید دھچکہ‘‘ ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
Published: undefined
جرمن اخبار 'بِلڈ‘ کے اتوار ایڈیشن کو دیے گئے انٹرویو میں اسٹراک سمرمان کا کہنا تھا کہ اس حملے سے پہلے روسی حکام کو اس کے خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا۔ اسٹراک سمرمان کا تعلق جرمن حکمران اتحاد میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی سے ہے اور وہ ایک دفاعی ماہر ہیں۔
Published: undefined
مغربی اور امریکی انٹیلیجنس سروسز نے خبردار کیا تھا کہ مہینے کے آغاز میں ایک دہشت گردانہ حملہ ہو سکتا ہے۔ شدت پسندوں کی طرف سے روسی دارالحکومت میں کنسرٹس سمیت کسی بڑے حملے کی منصوبہ بندی کی رپورٹس کے بعد ماسکو میں قائم امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ بڑے اجتماعات سے دور رہیں۔
Published: undefined
اسٹراک سمرمان نے روس کی طرف سے ایسے انٹیلیجنس انتباہات اور خاص طور پر کنسرٹس کو نشانہ بنائے جانے سے خبردار کرنے کے باوجود اضافی سکیورٹی اقدامات نہ کیے جانے پر پریشانی کا اظہار کیا: ''یہ بات واضح ہے کہ روسی صدرپوتن نے ان انتباہات کا مکمل طور پر غلط اندازہ لگایا اور انہیں سنجیدہ نہیں لیا اور اب وہ ان کی طرف سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں رواں ہفتے روس کی داخلی انٹیلیجنس سروس ایف ایس بی سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن نے حملے کے بارے میں انتباہات کو روس کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مغربی اشتعال انگیزیاں قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔ جمعہ 22 مارچ کو مسلح افراد نے روسی دارالحکومت ماسکو کے مضافاتی علاقے کروکس کے سٹی ہال میں منعقدہ ایک میوزک کنسرٹ کے دوران فائرنگ کر کے 133 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ 100 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے۔
Published: undefined
اس حملے کی ذمہ داری ہفتے کے روز دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی تھی۔ تاہم متعدد مشتبہ افراد کی گرفتاری کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جمعے کو ہونے والے اس حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ تھا۔ کییف نے اس الزام کو فوری طور پر رد کر دیا۔
Published: undefined
جرمن پارلیمان کی ڈیفنس کمیٹی کی خاتون چیئر پرسن ماری آگنس اسٹراک سمرمان کے مطابق یوکرین کے خلاف ظالمانہ جنگ چھیڑنے کی بجائے پوٹن کو دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز