DW

بائیکاٹ کی افواہیں: پی ٹی آئی کی سخت تردید

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ کسی بھی صورت میں بائیکاٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چاہے ہم پر جتنا ہی جبر کیا جائے، جتنی بھی گرفتاریاں کی جائیں۔

بائیکاٹ کی افواہیں: پی ٹی آئی کی سخت تردید
بائیکاٹ کی افواہیں: پی ٹی آئی کی سخت تردید 

پاکستان تحریک انصاف نے ان افواہوں کی سخت تردید کی ہے جن کے مطابق پارٹی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا چاہتی ہے یا ارادہ رکھتی ہے۔ پارٹی نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایسی خبروں کو فیک نیوز قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد کچھ حلقوں میں چہ میگوئیاں ہورہی تھیں کہ پاکستان تحریک انصاف بھی انتخابات کا بائیکاٹ کر رہی ہے۔ تاہم پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ زور و شور سے انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔

Published: undefined

بائیکاٹ کسی صورت نہیں

پارٹی کے ایک رہنما اور عمران خان کے معتمد خاص فیصل شیر جان نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کسی بھی صورت میں بائیکاٹ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ چاہے ہم پر جتنا ہی جبر کیا جائے، جتنی بھی گرفتاریاں کی جائیں، جتنے ہی مقدمات بنائے جائیں ہم انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے بلکہ ہم اس کی بھرپور تیاری کریں گے اور اس سرگرمی میں حصہ لیں گے۔‘‘

Published: undefined

پاکستان تحریک انصاف کے ایک اور رہنما اور کے پی کے سابق صوبائی وزیر صحت تیمور خان جھگڑا کا کہنا ہے کہ پارٹی کسی بھی صورت میں انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' قومی اسمبلی کے حلقہ 31 اور صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا کے حلقے 79 میں پی ٹی آئی کے مخالفین کو اتنا خوف ہے کہ وہ اب ہمارے پوسٹرز پھاڑ رہے ہیں کیونکہ بلا چھیننے کے باوجود ان کو یہ نظر آ رہا ہے کہ پی ٹی آئی جیتے گی اور ان کے مخالفین کی ضمانتیں ضبط ہوں گی۔‘‘ تیمور خان جھگڑا کے مطابق ہمارے خلاف مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ ''لیکن ہم کسی صورت میں بھی انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔‘‘

Published: undefined

ایک سو سولہ نشستوں پر نظر

فیصل شیر جان کے مطابق بائیکاٹ کی خبروں کے برعکس پارٹی قومی اسمبلی کی تقریباً 116 نشستیں حاصل کرنے کی امید کر رہی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہم 149 نشستوں کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انتخابی نشان چھننے کے بعد اب ہماری توجہ 116 سیٹوں پر ہے۔ ہمیں امید ہے کہ خیبر پختونخوا سے پچاسی فیصد نشستیں، سندھ سے تقریباً بیس نشستیں، جس میں کراچی سے 16 نشستیں بھی شامل ہیں جبکہ بلوچستان میں بھی کچھ نشستیں ہمیں مل جائیں گی۔‘‘

Published: undefined

فیصل شیر جان نے دعویٰ کیا کہ اس کے علاوہ پنجاب میں بھی انہیں بھاری ووٹوں سے کامیابی ہوگی۔ ''ہماری کوشش ہے کہ ٹرن آوٹ کم از کم 55 فیصد رہے اور انتخابی فہرستوں میں 23 ملین نوجوان ووٹروں کے اندراج کے بعد ہمیں امید ہے کہ ہمیں بڑے پیمانے پہ ووٹ ملیں گے۔‘‘

Published: undefined

بائیکاٹ کا دباؤ ہے

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی صحافی فوزیہ کلثوم رانا کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پر یقیناً بہت دباؤ ہے کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''طاقتور حلقوں کی طرف سے یقینا دباؤ ہے کہ پی ٹی آئی انتخابات سے بائیکاٹ کرے کیونکہ انہیں نظر آرہا ہے کہ خوف کے بت ٹوٹے ہیں اور لوگ کل بڑی تعداد میں نکلے ہیں۔ قوی امکان یہ ہے کہ آٹھ فروری کو بھی لوگ بڑی تعداد میں نکل کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیں اور ٹرن آؤٹ زیادہ ہونے کی شکل میں پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت مل سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

فوزیہ کلثوم رانا کے مطابق تاہم عمران خان بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔ ''جو لوگ پی ٹی آئی کو ختم کرنا چاہتے تھے انہوں نے بلا چھین کے بھی دیکھ لیا۔ اس کے بعد اب لوگوں کو پی ٹی آئی کے امیدواروں ک اانتخابی نشان زبانی یاد ہو گئے ہیں، تو انہیں نظر آرہا ہے کہ ان کی ساری کوششیں ناکام ہو گئی ہیں تو وہ کریک ڈاؤن پی ٹی آئی کے خلاف سخت کر رہے ہیں تاکہ اس کو بائیکاٹ پر مجبور کیا جا سکے۔‘‘

Published: undefined

مقصد کم ٹرن آوٹ ہے

تجزیہ نگار جنرل نعیم خالد لودھی کا کہنا ہے کہ یقیناً پی ٹی آئی کے مخالفین اور طاقتور حلقے نہیں چاہتے کہ پارٹی انتخابات میں حصہ لے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اسی لیے ان کے خلاف مختلف طرح کا پروپگنڈا کیا جا رہا ہے۔ کبھی بائیکاٹ کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں اور کبھی امیدواروں کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کیا جاتا ہے۔‘‘

Published: undefined

جنرل نعیم خالد لودھی کے مطابق ان تمام افواہوں کا بنیادی طور پر مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو مایوس کیا جائے۔ ''اگر پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو یہ بتا دیا جائے کہ پی ٹی آئی بائیکاٹ کر رہی ہے تو لوگوں میں مایوسی پھیل جائے گی اور وہ ووٹ ڈالنے نہیں نکلیں گے جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ٹرن آؤٹ ممکنہ طور پر کم ہوگا اور کم ٹرن آؤٹ میں دھاندلی آسان ہوتی ہے۔‘‘

Published: undefined

بائیکاٹ کے آثار دکھائی نہیں دیتے

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی قومی اسمبلی کے حلقوں کا دورہ کیا ہے اور انہیں بائیکاٹ کے کہیں آثار نظر نہیں آئے۔ احسن رضا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی آئی والے نہ صرف کارنر میٹنگز منعقد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے ڈور ٹو ڈور کیمپین بھی شروع کر دی ہے اور ان کے حمایتیوں میں لاہور اور دوسرے علاقوں میں بہت زیادہ جوش و خروش نظر آرہا ہے جس سے یہ نہیں لگتا کہ وہ کسی بھی طور پر بائیکاٹ کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined