آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے مسلسل پانچویں مرتبہ عہدہ سنبھال لیا ہے۔ ستمبر میں نگورنوکاراباخ پر دوبارہ قبضے کے بعد یہ نتیجہ حسب توقع تھا۔ تاہم صدر الہام کے حریف ان پر انتخابات میں دھوکہ دہی کا الزام لگا رہے ہیں۔ صدر الہام علی یوف بدھ کے روز ہونے والے انتخابات میں 92 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے مسلسل پانچویں مرتبہ صدر منتخب ہو گئے۔
Published: undefined
مرکزی الیکشن کمیشن کے سربراہ مظاہر پناہوف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آذربائیجان کے عوام نے الہام علی یوف کو ملک کا صدر منتخب کیا ہے۔ گزشتہ ستمبر میں آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے نگورنو کاراباخ کے علاقے کو بازیاب کرنے کے بعد ایک سال قبل کرائے گئے اسنیپ الیکشن میں ٹرن آوٹ 67.7 فیصد رہا تھا۔
Published: undefined
بدھ کی شام کو وسطی باکو کی سڑکوں پر علی یوف کے ہزاروں حامی ان کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے جمع ہوئے۔ انہوں نے حب الوطنی کے نغمے گائے اور "کاراباخ کا نجات دہندہ" اور "ہمیں تم پر فخر ہے" جیسے نعرے والی تختیاں اٹھارکھی تھیں۔
Published: undefined
اگرچہ ابتدائی ایگزٹ پول میں ان کے حق میں 93.9 فیصد ووٹوں کی پیش گوئی کی گئی تھی لیکن جیت کا فرق علی یوف کے معیار کے مقابلے بھی کافی زیادہ رہا۔ سابق انتخابات میں الہام علی یوف بالعموم تقریباً 85 فیصد ووٹوں سے جیتتے رہے ہیں۔ اس مرتبہ یہ انتخابات آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈاون اور کسی حقیقی اپوزیشن کی غیر موجودگی میں منعقد ہوئے۔
Published: undefined
آذربائیجان کی مرکزی اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ پاپولر فرنٹ پارٹی کے علی کریملی نے ان انتخابات کو "جمہوریت کی نقالی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
Published: undefined
انتخابات میں حصہ لینے والے دیگر چھ امیدوار وں کو بہت کم لوگ جانتے ہیں اور انہوں نے الہام علی یوف کو ایک عظیم سیاست داں اور کمانڈر ان چیف کے طورپر سراہا تھا۔ کیونکہ انہوں نے مقررہ وقت سے ایک سال قبل دسمبر میں انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔
Published: undefined
الہام علی یوف نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کا انعقاد "ایک نئے دور کے آغاز کی پہچان" کے لیے کیا جس میں آذربائیجان کو اپنے علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔ سوویت تاریخ کے بعد آذربائیجان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاراباخ میں بھی 26 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، جہاں کے مرکزی شہر خان کندی علاقے میں صدر اور خاتون اول مہربان علییفہ اپنے ووٹ ڈالنے گئے۔ باکو پر قبضے کے بعد یہاں کی تقریباً پوری نسلی آرمینیائی آبادی، جو ایک لاکھ سے زیادہ تھی، شہر چھوڑ کر آرمینیا چلی گئی تھی جس کے بعد سے یہ علاقہ بڑی حد تک ویران ہو گیا ہے۔
Published: undefined
سن 2009 میں الہام علی یوف نے آذربائیجان کے آئین میں ترمیم کی تاکہ وہ لامحدود مدت تک صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ انسانی حقوق کے حامیوں نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے وہ تاحیات صدر بنتے رہیں گے۔ آذربائیجان نے سن 2016 میں ایک بار پھر متنازع آئینی تبدیلیاں کیں جس نے صدر کے عہدے کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر سات سال کردیا۔ الہام علی یوف نے اپنی اہلیہ مہربان علی یوفہ کو نائب صدر مقرر کرکے اقتدار پر اپنے خاندان کی گرفت کو مزید مضبوط کرلیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز