روس نے گزشتہ ہفتے مشرقی شہر آؤدیئیفیکا پر قبضے کے ساتھ ہی یوکرین کی جنگ میں نو ماہ سے زائد عرصے میں اپنی پہلی بڑی زمینی کامیابی حاصل کی۔ یوکرین نے اس پیش رفت کو 'یورپ میں امن کے دو ر کا خاتمہ' قرار دیا ہے۔تیس ہزار سے زائد آبادی والا پررونق شہر آؤدیئیفیکا اب روس کے قبضے میں ہے۔ اسے اتحادیوں کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی میں ناکامی کا نتیجہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔
Published: undefined
اس کامیابی سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو مارچ میں ہونے والے انتخابات سے قبل سیاسی طور پر تقویت ضرور حاصل ہوگی۔ آؤدیئیفکا کے سقوط کی خبر اس وقت سامنے آئی جب میونخ میں سکیورٹی کانفرنس جاری تھی۔ یہ خبر ان شرکاء پر ایک بم کی طرح گری، جو یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں سن 2024 کے دوران ممکنہ صورت حال پر غور و خوض کررہے تھے۔ کانفرنس میں موجود یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا،" یورپ میں امن کا دور ختم ہو گیا۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا،"جب بھی یوکرینی فوجی گولہ بارود کی کمی کی وجہ سے یوکرین کے کسی قصبے سے پیچھے ہٹتے ہیں، تو اس صورت حال پر آپ نہ صرف جمہوریت اور عالمی نظام کے دفاع کے حوالے سے سوچیں بلکہ یہ بھی سوچیں کہ روسی فوج آ پ کے شہروں سے مزید چند کلومیٹر قریب پہنچ گئی ہے۔"
Published: undefined
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی آؤ دیئیفکا کا ذکر کرتے ہوئے اتحادیوں سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ زیلنسکی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"بدقسمتی سے یوکرین کو ہتھیاروں کی مصنوعی کمی کا شکار کیا جارہا ہے۔ بالخصوص توپ خانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی کمی پوٹن کو جنگ میں شدت اختیار کرنے کا موقع دے رہا ہے۔ ہماری یہ خودساختہ کمزوری ہمارے مشترکہ نتائج کو نقصان پہنچا رہی ہے۔"
Published: undefined
یوکرین کے بہت سے شہری روسی حملے میں شدت کے لیے امریکہ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں کیونکہ امریکی کانگریس نے یوکرین کے لیے امریکہ کی جانب سے 60.6 بلین ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری روک رکھی ہے۔ یوکرین کی جانب سے موسم گرما میں تین ماہ تک زبردست مزاحمت کے بعد اکتوبر کے اواخر میں روسی فورسز نے یوکرینی فوجیوں کو پیچھے دھکیلنا شروع کردیا۔ پچھلے چار ماہ کے دوران سخت ترین لڑائی میں ایک اندازے کے مطابق یوکرین کے 47000 افراد ہلاک ہوئے جب کہ اسے 346 ٹینکوں، 248 توپ خانوں اور 748 بکتر بند گاڑیوں اور پانچ طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا۔
Published: undefined
دفاعی ماہرین کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے فروری 2022 میں روسی حملے کے فوراً بعد ہی یوکرین کو مالی امداد کی فراہمی کی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن "آؤ دیئیفیکا سیاسی تاخیر کی قیمت کا مظہر ہے۔ یہ انسانی جانوں کا ضیاع، علاقے پر دوسرے کا قبضہ اور روس کے حوصلوں میں اضافے کا ثبوت ہے۔"
Published: undefined
امریکہ نے روس کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان ایسے وقت کیا ہے، جب یوکرین کے خلاف جنگ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے۔ امریکہ جمعے کے روز ان تقریباً 500 افراد اوراداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرنے والا ہے، جو روس کی "جنگی مشین" کا حصہ ہیں۔
Published: undefined
امریکی وزارت خزانہ کے مطابق دو سال قبل یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد سے کسی ایک دن میں روس کے خلاف یہ سب سے بڑی پابندی ہے۔ قبل ازیں امریکی سلامتی کونسل کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر جان کربی نے کہا تھا کہ ماسکو کے خلاف "پابندیوں کا ایک بڑا پیکج" آنے والا ہے۔
Published: undefined
محکمہ خزانہ کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی وزارت خزانہ اور محکمہ خارجہ دونوں کے اقدامات پابندیوں کے پیکج کا حصہ ہوں گے، جس کا مقصد ''روس، اس کے اہل کاروں، اور اس کی جنگی مشین'' کو غیر فعال کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined