ہندوستان اور پاکستان میں بسے منقسم خاندانوں کے درمیان ازدواجی رشتے ہونا تو عام بات ہے۔ مگر کیا دونوں ممالک کے پیڑوں کے درمیان بھی اس طرح کے رشتہ قائم کیے جاسکتے ہیں؟ہندوستان کے مغربی صوبہ مہاراشٹر کے خوبصورت شہر پونے کے مضافات میں پاکستان کے چونسہ آم کی کامیاب پیوند کاری ہندوستان کے کیسری آم کے پیڑ کے ساتھ کی گئی ہے۔ اب اس میں بس پھل اگنے کا انتظار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان امن مساعی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ آم کی اس قسم کا نام وہ دوستي رکھنا چاہیں گے اور یہ پھل دونوں ممالک کے تلخ تعلقات کو مٹھاس میں تبدیل کردے گا اور دنیا بھر میں مشترکہ پھل کے روپ میں اس کی مارکیٹنگ کی جائے گی۔ اس کی افتتاحی فصل بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو بطور تحفہ پیش کی جائے گی۔
Published: undefined
یہ کہانی چند برس قبل شروع ہوتی ہے، جب امن عالم کے لیے کام کرنے والے چند کارکنان نے اپنے پیغام کو عام کرنے کے لیے اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفہ کی تبلیغ کے لیے سائیکل پر دنیا کے سفر کا ارادہ کیا۔ ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرنے اور کئی ممالک سے گزارنے کے بعد وہ جولائی 2022 میں پاکستان پہنچے۔ جہاں انہوں نے 24 روز گزارے۔ کراچی، شکارپور، ملتان ہوتے ہوئے وہ لاہور پہنچے۔ مقامی افراد نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور ان کی خوب خاطر مدارت کی۔
Published: undefined
یوگیش وشوا مترا، جنہوں نے اس وفد کی قیادت کی تھی، کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان کو خاصی پذیرائی ملی۔ ان کے ایک ساتھی واکر نتن کہتے کہ جب وہ لاہور سے روانہ ہو رہے تھے تو انہوں نے خواہش کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان سے بھارت کچھ ایسی چیز لے جانا چاہتے ہیں جو ابدی ہو۔ ابھی وہ اس پر غور و فکر ہی کر رہے تھےکہ ایک کسان ارشاد احمد نے ان کو ایک گملہ تھما دیا، جس میں آم کی ایک قلم بوئی گئی تھی۔ یہ پاکستان کے یوم آزادی یعنی چودہ اگست کا دن تھا۔ اب اس کو سرحدی محافظوں کی نظر بچاکر یا ان کی اجازت کے ساتھ سرحد پار کروانے کا مسئلہ درپیش آیا۔
Published: undefined
نتن کہتے ہیں کہ وہ جانتے تھے کہ یہ سب آسان نہیں ہونے والا تھا۔ پاکستانی امیگریشن حکام ان کو بار بار تاکید کر رہے تھے کہ یہ گملہ سرحد پار نہیں کرسکتا ہے۔ افسران نے گملے کی مٹی ہٹا کر تسلی کی کہ اس کے اندر کوئی چیز اسمگل تو نہیں ہو رہی ہے۔
Published: undefined
کئی گھنٹوں کی مغز ماری کے بعد اسی افسر کی نظر اس وفد کے ایک رکن جالندھر ناتھ چنولے کے سامان میں موجود بانسری پر پڑی۔ اور اس نے اس کو بجانے کا حکم دیا۔ ہمارے وفد کے ممبر نے ایسی بانسری بجائی کہ امیگریشن کا پورا دفتر ہی وجد میں آگیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ مذکورہ افسر خود بھی بانسری بجانے کے استادوں میں تھے۔ بانسری کے دھن نے کشیدگی کو شگفتگی میں بدل دیا۔ پورے عملہ کا رویہ ہی تبدیل ہوگیا۔ بس اس بانسری کے بدولت انہوں نے پودا لیجانے کی اجازت دی مگر خبردار کیا کہ ہم نے تو جانے دیا مگر بھارتی امیگریشن اس کو آگے نہیں جانے دے گا۔
Published: undefined
مگر اس وفد کو بانسری اور میوزک کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوگیا تھا۔ بھارتی امیگریشن پر انہوں نے مہاتما گاندھی کے مشہور بھجن کی دھن گائی۔ اگست کی شدید گرمی میں پودےکے مرجھانے کا خطرہ تھا، اس لیے افسران نے ان کو پانی کی ایک بوتل عطیہ میں دی تاکہ پودا پونا پہنچنے تک صحیح و سلامت رہے۔
Published: undefined
نیتن کے مطابق اس پودے نے امرتسر سے دہلی کا سفر بس میں اور پھر دہلی سے پونے تک کا سفر ٹرین میں طَے کیا۔ اور 22 اگست کو پیس ہل گارڈن میں اس کو لگایا گیا۔ 30 جنوری کومہاتما گاندھی کے یوم شہادت کے موقع پر پاکستان سے آئے مہمان چونسہ کے پودے کی پیوند کاری مہاراشٹر کے مشہور آم کیسری کے ساتھ کی۔ یہ نیا درخت اب تین سال کا ہوچکا ہے اور تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
ادھر لاہور میں بیٹھے ارشاد احمد درخت کی تصویر کو دیکھ کر خوش اور پُر امید ہیں۔ وہ کہتے ہیں، "یہ پودا نہ صرف امن بلکہ امید کی علامت ہے۔ پیس واکرز نے امید کا ایک ایسا بوٹا بویا ہے جو ایک دن جنوبی ایشیائی کےخطے میں نفرت اور کشیدگی کو محبت اور شگفتگی میں بدل دے گا۔ یاد رہے کہ دونوں ممالک کا قومی پھل آم ہے۔ اس پھل کی مشترکہ ورائیٹی، ایک مشترکہ وراثت کی بھی یاد دہائی کرائی گی۔
Published: undefined
انتظار ہے کہ کب آم کی اس مشترکہ ورائیٹی کا پھل تیار ہو کر آجائے اور ہم یوگیش اور نیتن کو اکبر الا آبادی کا یہ شعر یاد دلادیں۔
نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے
اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے
سرحد پار سے آیا آم کا درخت جو ہندوستان پاکستان کے تعلقات میں مٹھاس بحال کرنے کی کوشش کی ایک سِیڑھی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined