اس فہرست میں 16 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد اپنے ناموں کا اندراج کر سکتے ہیں اورحد سے حد تیس ستمبر تک اس فہرست میں ناموں کا اندراج ہیلتھ انسشورنس ایپس کے ذریعے بھی کیا جا سکے گا۔ پیر، یعنی کل سے جرمنی میں اپنی وفات کے بعد اعضاء عطیہ کرنے کے خواہشمند افراد ایک آن لائن فہرست میں اپنا نام درج کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس سے پہلے جرمنی میں لوگ اپنے اس فیصلے کا اندراج صرف کاغذ پر تحریر عبارت کی صورت میں یا 'اورگن ڈونر کارڈز' کے ذریعے ہی کر سکتے تھے۔ جرمن وزیر صحت لاؤٹر باخ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایسا مستقبل میں بھی کیا جا سکے گا۔ تاہم انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صورت میں ان کاغذات کے کھو جانے کا امکان بھی ہو گا۔
Published: undefined
ان کے مطابق نئی آن لائن فہرست کے ذریعے ڈاکٹر زیادہ آسانی اور تیزی کے ساتھ ایک قابل اعتماد طریقہ سے کسی شخص کو اپنے اعضاء عطیہ کرنے پر رضامندی کا اندازہ لگا پائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فہرست کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ایمرجنسی حالات میں متعلقہ افراد کے رشتہ داروں کو "مشکل فیصلے" لینے کی ذمہ داری نہ اٹھانا پڑے۔
Published: undefined
یہ آن لائن فہرست جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں (بنڈس ٹاگ) کی جانب سے 2020ء میں منظور کیے گئے ایک قانون کے تحت متعارف کرائی گئی ہے۔ اس فہرست کو بھی 2020ء میں ہی یکم مارچ کو متعارف کرایا جانا تھا لیکن مختلف وجوہات، بشمول کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے یہ اقدام تاخیر کا شکار ہوا۔
Published: undefined
اس فہرست میں 16 سال یا اس سے بڑی عمر کے افراد اپنے ناموں کا اندارج کر سکتے ہیں۔ تاہم اس مقصد کے لیے ان کے پاس ایسا شناختی کارڈ ہونا ضروری ہے، جو آن لائن استعمال کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ اس فہرست میں ناموں کے اندارج کے لیے ایسے موبائل فون یا ٹیبلٹ کی بھی ضرورت ہوگی جس کے ذریعے محدود فاصلے پر موجود ڈوائسز کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ کیا جا سکے۔ بصورت دیگر اس مقصد کے لیے کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والا کارڈ ریڈر کو بھی بروئےکار لایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
اس مرحلے کے بعد یکم جولائی سے جسم سے اعضاء الگ کرنے والے کلینکس اس فہرست میں شامل افراد کے نام تلاش کر اور ان کی تفصیلات جان سکیں گے۔ اور حد سے حد تیس ستمبر تک لوگ اس فہرست میں اپنے ناموں کا اندراج ہیلتھ انشورنس کی اپلیکیشنز کے ذریعے بھی کر سکیں گے۔ اس فہرست میں شامل نام کسی بھی وقت ہٹائے یا تبدیل کیے جا سکتے ہیں اور اس فہرست تک رسائی صرف اس میں شامل افراد اور ہسپتال کے متعلقہ عملے کو ہی ہو گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined