DW

میڈیا کی آزادی سے متعلق یورپی یونین کا نیا قانون کیا ہے؟

یہ قانون اب میٹا اور ایکس جیسے سوشل میڈیا اداروں کو اس بات پر بھی مجبور کرے گا کہ وہ میڈیا اداروں کو اس بات کے لیے مطلع کریں کہ وہ کب ان کے کسی خاص مواد کو حذف یا محدود کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

میڈیا کی آزادی سے متعلق یورپی یونین کا نیا قانون کیا ہے؟
میڈیا کی آزادی سے متعلق یورپی یونین کا نیا قانون کیا ہے؟ 

یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ کا مقصد یورپی یونین کے تمام رکن ممالک میں خبر رساں اداروں کی ادارتی آزادی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ آزادی صحافت کے حامیوں نے اس نئے قانون کا خیر مقدم کیا ہے۔یورپی پارلیمنٹ نے 13 مارچ بدھ کے روز صحافیوں کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیا، جس کا حقیقی مقصد پریس کی آزادی کو لاحق خطرات سے نمٹانا ہے۔

Published: undefined

'یوروپین میڈیا فریڈم ایکٹ‘ کہلانے والا یہ قانون پوری یورپی یونین میں ادارتی آزادی اور صحافت کے ذرائع کے تحفظ کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی پارلیمان کی رکن زابینے فیرہائین نے پارلیمنٹ میں اس قانون کی منظوری کی سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کی قیادت کی۔ انہوں نے مالٹا کی تحقیقاتی صحافی ڈافنے کاروآنا گالیزیا کے قتل اور ہنگری میں آزادی صحافت کو درپیش خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ آخر اس نئے قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ انہوں نے کہا، ''ایک فعال جمہوریت کے لیے میڈیا کی تکثریت کی اہمیت پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

Published: undefined

میڈیا فریڈم ایکٹ میں ہےکیا؟

نیا قانون حکام کو حراست، نگرانی اور دفتروں پر چھاپوں سمیت جیسی کارووائیوں کے مدد سے، صحافیوں اور مدیروں کو اپنے ذرائع ظاہر کرنے پر مجبور کرنے سے منع کرتا ہے۔ اس قانون کے حوالے سے مذاکرات کے دوران فرانس نے البتہ ''قومی سلامتی‘‘ کے استثنیٰ پر زور دیا تھا۔ تاہم حتمی قانون میں قومی سلامتی کا حوالہ شامل نہیں کیا گيا۔ البتہ حکام کو اس صورت میں صحافیوں کے خلاف 'اسپائی ویئر‘ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے کہ جب ان پر متعدد سنگین خلاف ورزیوں کا شبہ ہو۔ تاہم ایسا کرنے کی اجازت بھی صرف عدالتی منظوری کے بعد ہی ہو گی۔

Published: undefined

صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کے لیے نیا یورپی قانون

میڈیا فریڈم ایکٹ میں شفافیت پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ اس میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ پبلک میڈیا اداروں کے بورڈ کے ارکان کا انتخاب کھلے اور منصفانہ عمل کے ذریعے کیا جانا چاہیے اور انہیں قبل از وقت ان کے عہدوں سے اس وقت تک ہٹایا بھی نہیں جا سکتا کہ جب تک وہ پیشہ وارانہ معیارات کی خلاف ورزی کے مرتکب نہ پائے جائیں۔

Published: undefined

اس کے ساتھ ہی یورپی یونین کے تمام رکن ممالک میں موجود خبر رساں اور میڈيا اداروں کو اپنے مالکان کے بارے میں بھی تمام معلومات ظاہر کرنا ہوں گی تاکہ عوام آسانی سے جان سکیں کہ کون لوگ کس میڈیا ادارے یا داروں کو کنٹرول کرتے ہیں اور کون سے مفادات ایسے ہیں جو ان اداروں کی رپورٹنگ کو متاثر کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

یہ قانون اب میٹا اور ایکس جیسے سوشل میڈیا اداروں کو اس بات پر بھی مجبور کرے گا کہ وہ میڈیا اداروں کو اس بات کے لیے مطلع کریں کہ وہ کب ان کے کسی خاص مواد کو حذف یا محدود کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہیں اس پر جواب دینے کے لیے ایسے اداروں کو 24 گھنٹے کا وقت بھی دینا ہو گا۔ میڈیا آؤٹ لیٹس کسی بھی کیس کو عدالت کے باہر یا اس کی ماتحتی میں ثالثی کے حق دار بھی ہوں گے۔

Published: undefined

آزادی صحافت کے حامیوں کی طرف سے تعریف

یورپی یونین کی کمشنر برائے اقدار اور شفافیت ویرا ژُورووا نے بدھ کے روز اس قانون پر ہونے والی ''تاریخی ووٹنگ‘‘ کی تعریف کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ''جمہوریتوں کے لیے آزاد میڈیا ضروری ہے۔ یہ جمہوری اقدار والوں کا فرض ہے کہ وہ اس کی حفاظت کریں۔‘‘

Published: undefined

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِآؤٹ بارڈرز نے بھی اس نئے قانون کا خیر مقدم کیا ہے۔ برسلز میں اس تنظیم کے دفتر کی سربراہ ژُولی مائرچاک کا کہنا تھا، ''یورپی یونین میں اس قانون سازی کا مطلب معلومات کے حق کی جانب ایک بڑی اور اہم پیش رفت ہے۔‘‘ مائرچاک نے کہا کہ اب یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس بہت اہم قانون کے نفاذ اور اس پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined