کام کے حالات بہتر کرنے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے لیبر یونین وردی کی ہڑتال کی اپیل پر جرمنی میں بسیں اور ٹرامیں رک گئی ہیں۔ ہمبر گ ہوائی اڈے کے کچھ ملازمین بھی ہڑتال میں شامل ہیں، جس سے بعض پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔ جرمنی میں مقامی پبلک ٹرانسپورٹ ورکرز نے جمعے کی صبح سویرے چوبیس گھنٹے کی نئی ہڑتال شروع کی، جس کی وجہ سے بالخصوص صبح سویرے سفر کرنے والے مسافروں اور اپنے کام پر جانے والوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
لیبر یونین وردی کی اپیل پر ہونے والی اس ہڑتال کی وجہ سے باویریا کو چھوڑ کر جرمنی کی تمام وفاقی ریاستوں میں بسیں او رٹرامیں بند ہیں۔ ہمبرگ ہوائی اڈے کا گراونڈ اسٹاف بھی اس ہڑتال میں شامل ہے، جس کی وجہ سے وہاں کئی پروازوں کو منسوخ کرنا پڑا ہے۔
Published: undefined
وردی دیگر مطالبات کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ ملازمین کے لیے کام کے بہتر مواقع اور حالات فراہم کرنے پر زور دے رہا ہے۔ بہر حال ہڑتال کے ساتھ ہی مزدور یونین کے رہنما ٹرانزٹ حکام سے بات چیت بھی کررہے ہیں۔ مزدور یونین وردی تقریباً 130میونسپل ٹرانزٹ ایجنسیوں میں کام کرنے والے لگ بھگ نوے ہزار ملازمین کی نمائندگی کرتی ہے۔ ماحولیات کے لیے کام کرنے والی تنظیم فرائیڈے فار فیوچر جرمنی نے بھی ٹرانسپورٹ ہڑتال کی تائید کی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا ہمبرگ ہوائی اڈے کے گراونڈ اسٹاف نے بھی وردی کے ہڑتال کی اپیل پر ساتھ دیا ہے۔ اس کی وجہ سے جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے شہر کے ہوائی اڈے سے کچھ پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔ حالانکہ بقیہ آپریشنز بڑی حد تک معمول کے مطابق ہیں۔
Published: undefined
ہمبرگ ہوائی اڈے پر آج کی یہ ہڑتال ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملے کی جانب سے جمعرات کے روز کام بند کرنے کے بعد کی گئی ہے۔ ہمبرگ کے علاوہ فرینکفرٹ، بریمن، برلن، لپزگ، کولون/بون اور دیگر شہروں کے ہوائی اڈے بھی اس سے متاثر ہوئے۔ ہڑتا ل کی وجہ سے دو لاکھ سے زیادہ مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
Published: undefined
کل ہونے والے ہوائی اڈے کے ہڑتال کی وجہ سے میونخ اور نیورمبرگ ہوائی اڈوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ وہاں کے سکیورٹی اسٹاف پبلک سیکٹر کے تحت آتے ہیں اور دیگر ہوائی اڈوں سے مختلف یونین کنٹریکٹ پر عمل پیرا ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined