استنبول کی مساجد میں ان دنوں نمازیوں کے لیے فٹنس کی کلاسیں بھی لگائی جارہی ہیں۔ ایک مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ جسمانی کسرت کے نتیجے میں نمازوں کا معیار بھی بہتر ہوگا کیونکہ لوگ خود کو زیادہ چست محسوس کریں گے۔ترکی کے استنبول کی ایک مسجد میں اطراف کے بیشتر محنت کش افراد نماز پڑھنے آتے ہیں۔ سفیدی مائل بالوں والے نمازیوں کی نگاہیں اب پولو شرٹ میں ملبوس اسپورٹس انسٹرکٹر کا کردار ادا کرنے والے مسجد کے امام کی جانب ہے۔
Published: undefined
عبداللہ خان مسجد کے دبیز فیروزی رنگ کے قالین پر ایک درجن سے زائد نمازی خوبصورت تراشی ہوئی داڑھی والے امام کے ساتھ سیدھے کھڑے ہیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کو اٹھاتے ہیں، کندھوں کو گھماتے ہیں، اچھلتے ہیں اور اس دوران مسکراہٹ اور شرمیلی نگاہوں کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔ وہ پندرہ منٹ تک انسٹرکٹر کی حرکتوں کی پیروی کرتے ہیں اور پھر اپنی ورزش جاری رکھتے ہیں، جسے شاید وہ برسوں پہلے چھوڑ چکے تھے۔
Published: undefined
ثروت عزیزی نامی ایک نمازی کا کہنا تھا،"انسان ایک گاڑی کی طرح ہے۔ جس طرح ہمیں گاڑی کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح جب ہم اسپورٹس میں حصہ لیتے ہیں تو ہمارے اعضاء بہتر ہوتے ہیں۔" ایک 66 سالہ نمازی بھی پچھلے جنوری سے روزانہ جمناسٹکس کررہے ہیں، جب استنبول کے باغجی لار ضلعے کی گیارہ مساجد میں فٹنس کا یہ پروجیکٹ شروع ہوا تھا۔ یہ شہر سب سے زیادہ گنجان آباد اور وسائل سے محروم علاقوں میں سے ایک ہے۔
Published: undefined
ثروت کے دائیں طرف کھڑے 75 سالہ عمر رسیدہ حسین کایا اس پہل سے کافی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا، "اب میں اپنے جسم کے ہر حصے کو آسانی سے حرکت دے سکتا ہوں۔" باریش ٹیکسی ڈرائیور حسین، جن کی پیشانی پر جھریاں پڑی ہیں، کہتے ہیں،"اس (ورزش) سے کافی فرق پڑا ہے۔"
Published: undefined
انسٹرکٹر فاتح یامانگلو کا کہنا تھا کہ"اس طرح کی ورزش کو روزانہ کا معمول بنانے سے مستقبل میں زخموں سے بچنے میں مدد ملے گی اور عمررسیدہ افراد کے لیے زندگی کو اور بھی زیادہ آسان بنایا جاسکتا ہے۔" انہوں نے بتایا کہ روزانہ 25 سے 35 نمازی اپنی سہولت کے مطابق ظہر یا عصر کی نماز کے بعد فٹنس کلاس میں حصہ لیتے ہیں۔
Published: undefined
ایسی خواتین جو اس وقت گھروں میں نمازیں ادا کرتی ہیں فی الحال اس پروجیکٹ کا حصہ نہیں ہیں۔ تاہم باغجی لار کونسل کے میئر، جو صدر رجب طیب ایردوآن کی اسلام پسند جماعت اے کے پی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے بتایا کہ جلد ہی تبدیلی آنے والی ہے۔ ترکی میں خواتین کی ملازمت کی شرح مردوں کے مقابلے نصف سے بھی کم ہے۔ اس کی وجہ سے وہ کئی طرح کی لائف اسٹائل بیماریوں سے بھی دوچار ہو جاتی ہیں۔
Published: undefined
ترکی کی وزارت صحت کے مطابق جہاں تین میں سے ایک مرد ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں وہیں جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے والی خواتین کی تعداد نصف سے زیادہ ہے۔ استنبول کی غلاتا یونیورسٹی میں فزیوتھیراپی شعبے کی ڈائریکٹر سیراپ انال کہتے ہیں کہ بہت سے ملکوں میں خواتین میں فٹنس کی کمی پائی جاتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ استنبول کے پسماندہ علاقوں کے رہائشی بہتر علاقوں میں رہنے والے دیگر افراد کے مقابلے فٹنس یا کھیل کود میں کم حصہ لیتے ہیں۔ انال کا کہنا تھا،" ایک ایسے ملک میں جہاں پچھلے 25 برسوں میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد میں دس فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے، مساجد میں فٹنس کے پروگرام شروع کرنا ایک اچھا آئیڈیا ہے۔"
Published: undefined
امام بلند سینار اس بات سے خوش ہیں کہ ان کی مسجد اب صرف عبادت گاہ تک محدود نہیں ہے بلکہ فٹنس میں دلچسپی رکھنے والے پڑوسی مساجد کے نمازی بھی یہاں کھنچے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاتون انسٹرکٹر تعینات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، جو خواتین کو ورزش کرائیں گی۔ انہوں نے اس اقدام کو ترکی کی نوے ہزار مساجد تک وسعت دینے کی بھی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا،"جب ہم ورزش کرتے ہیں تو اس سے ہماری عبادتوں کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔ انہیں زیادہ آسانی سے انجام دے سکتے ہیں اور ہم خود کو چاق و چوبند بھی محسوس کرتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز