DW

جرمن شہر فرینکفرٹ میں پہلی بار رمضان کے لیے تہنیتی چراغاں

فرینکفرٹ کے اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے موقع پر شہر کی مرکزی سڑک پر چراغاں کر کے امن و محبت کا پیغام دینا ہے۔ جرمن میڈیا کے مطابق اس شہر کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔

جرمن شہر فرینکفرٹ میں پہلی بار رمضان کے لیے تہنیتی چراغاں
جرمن شہر فرینکفرٹ میں پہلی بار رمضان کے لیے تہنیتی چراغاں 

جرمن شہر فرینکفرٹ میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں پہلی بار ایک مرکزی سڑک پر تہنیتی چراغاں کیا جائے گا۔ مقامی مسلمانوں نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے موقع پر شہر کی مرکزی سڑک پر چراغاں کر کے امن و محبت کا پیغام دینا ہے۔ اس سڑک پر ہلال، ستارے اور دیگر ڈیکوریشن سے جڑی چیزیں لٹکائی جا رہی ہیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق اس شہر کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔

Published: undefined

بتایا گیا ہے کہ دس مارچ سے نو اپریل تک یہ چراغاں فرینکفرٹ کی گروسے بوکنہائمر شٹراسے نامی سڑک پر کیا جائے گا۔ یہ علاقہ پیدل چلنے کے لیے مخصوص ہے اور وہاں مختلف کیفے اور ریستوران ہیں۔ وہاں 'رمضان مبارک‘ کے پیغام کے ساتھ یہ چراغاں کیا جائے گا۔

Published: undefined

سٹی کونسل کی چیئرپرسن حلیمہ ارسلانر کے مطابق، ''رمضان ہماری زندگیوں سے جڑے اہم سبق لیے ہوئے ہیں۔ کھانے کے لیے کچھ ہونا، سر پر چھت، امن اور خاندان، دوستوں اور ہمسایوں کے ساتھ راحت۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''مجھے خوشی ہے کہ ہمارے شہر فرینکفرٹ میں رمضان کے دوران امن کے یہ پیغامات عام کیے جائیں گے۔‘‘ سٹی میئر نرگس اسکندری گرؤنبرگ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ ملاپ کے چراغ ہیں۔ یہ امتیاز، مسلم مخالف نسل پرستی اور یہودیت دشمنی کے انسداد کی روشنیاں ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ آٹھ لاکھ آبادی کا شہر فرینکفرٹ، برلن، ہیمبرگ، میونخ اور کولون کے بعد جرمنی کا پانچواں سب سے بڑا شہر اور ملک کا مالیاتی مرکز ہے۔ اسے جرمنی کے سب سے زیادہ کثیرالثقافی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جہاں کل آبادی کا قریب پندرہ فیصد (ایک سے ڈیڑھ لاکھ) مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ فرینکفرٹ کی مسلم کمیٹی کے چیئرمین محمد سیدادی کا کہنا ہے، ''ہم اس چراغاں کا خیرمقدم کرتے ہیں کیوں کہ ہم سب ایک ہیں۔‘‘

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں ثقافتی طور پر مسیحی تہواروں پر ہی سڑکوں پر چراغاں کیا جاتا ہے، تاہم مغربی ممالک میں مسلمان بھی اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے گھروں پر چراغاں کرتے ہیں اور یہ رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ فرینکفرٹ میں اسی لیے چراغاں کے لیے جو عناصر استعمال کیے جا رہے ہیں وہ مسلم کے ساتھ ساتھ مسیحی روایات سے بھی مرصع ہیں۔ فرینکفرٹ میں احمدی برادری کی جانب سے بھی اس اقدام کی تعریف کی گئی ہے۔ اس جماعت کے ایک ترجمان نوید احمد کا کہنا تھا، ''مجھے خوشی ہے کیوں کہ یہ مسلمانوں کو تسلیم کرنے کی ایک علامت ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined