خلیج عمان کے علاقے میں کل منگل بارہ مارچ سے ایرانی، روسی اور چینی بحری افواج کی کئی روزہ مشترکہ عسکری مشقیں شروع ہو گئیں۔ ان فوجی مشقوں کا مقصد اس بین الاقوامی سمندری خطے کو تجارتی جہاز رانی کے لیے محفوظ بنانا ہے۔ان عسکری مشقوں کے آغاز کی ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے بھی تصدیق کر دی اور ساتھ ہی کہا کہ ان کا مقصد خلیج عمان میں جہاز رانی سے جڑی اقتصادی سرگرمیوں کا تحفظ ہے۔
Published: undefined
خلیج عمان بحیرہ عرب کا وہ شمال مغربی حصہ ہے، جو تجارتی جہاز رانی کے لیے بہت زیادہ استعمال ہونے والی آبنائے ہرمز کو خلیج فارس سے جوڑتا ہے۔
Published: undefined
خلیج فارس کے علاقے میں روس کی علاقائی طاقت ایران اور ایشیائی طاقت چین کے ساتھ مل کر کی جانے والی ان بحری مشقوں کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ایک طرف ماسکو اگر یورپ میں یوکرین کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے، تو دوسری طرف روسی مسلح افواج دنیا کے مختلف حصوں میں باقاعدگی سے فوجی مشقوں میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔
Published: undefined
ماسکو میں روسی وزارت دفاع کے مطابق ان مشقوں میں اس مرتبہ ایک پورا روسی بحری جنگی بیڑا حصہ لے رہا ہے، جسے بحرالکاہل سے خلیج عمان میں بھیجا گیا ہے۔ ان سہ فریقی مشقوں کے لیے ماسکو کے بحری جنگی جہاز ابھی کل پیر کے روز ہی میزائل بردار بحری جہاز 'واریاگ‘ کی قیادت میں ایران میں چاہ بہار کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوئے تھے۔
Published: undefined
ان تین ملکی فوجی مشقوں کو 'سی بیلٹ سکیورٹی 2024ء کا نام دیا گیا ہے، جس میں ایران کی طرف سے اس کے بحری جہازوں کے ساتھ ساتھ تین ہیلی کاپٹر بھی شرکت کر رہے ہیں۔ ان مشقوں کا عملی حصہ خلیج عمان میں مکمل کیا جائے گا اور اس دوران مشق یہ کی جائے گی کہ اس سمندری خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کے تحفظ کے لیے ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کی تیاریاں مکمل رہیں۔
Published: undefined
خلیج فارس میں ایران اور عمان کے مابین علاقے کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ بحری راستوں سے ہونے والی عالمی تجارت میں اس خطے کا کردار فیصلہ کن حد تک ناگزیر ہے۔ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی برآمدات کا بہت بڑا حصہ دنیا بھر میں اسی راستے سے ہو کر اپنے منزل تک پہنچتا ہے۔
Published: undefined
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے بھی لکھا ہے کہ ان کئی روزہ مشقوں کے دوران بنیادی توجہ اس پہلو پر مرکوز رہے گی کہ سمندری قزاقی اور بحری دہشت گردی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اس خطے میں انسانی سطح پر ممکنہ لیکن کامیاب امدادی کارروائیوں کو بھی یقینی کیسے بنایا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined