غزہ میں اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائیوں اور فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی دوران حماس کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ انہیں نئی فائر بندی تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن پر غور کیا جا رہا ہے۔غزہ پٹی پر مسلسل اسرائیلی حملوں کے حوالے سے مقامی باشندوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بدھ کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوب میں واقع شہر خان یونس کے کچھ حصوں اور غزہ شہر کے کچھ اضلاع پر بمباری کی گئی۔
Published: undefined
ساتھ ہی غزہ پٹی کے وسطی حصے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ان تازہ فضائی حملوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے وہاں پناہ گزینوں کے کیمپ النصیرات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان رپورٹوں میں مزید کہا گیا ہے کہ بدھ کو خان یونس میں واقع غزہ پٹی کے سب سے بڑے فعال ہسپتال، ناصر ہسپتال کے ارد گرد کے علاقوں میں اسرائیلی ٹینکوں سے گولہ باری کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
Published: undefined
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ جوبیس گھنٹوں کے دوران اس کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 25 فلسطینی عسکریت پسند ہلاک ہو گئے جبکہ اس دوران غزہ کے جنوبی اور شمالی علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں میں تین اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے۔
Published: undefined
فوج نے مزید بتایا کہ اس نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی کے دس ارکان کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق یہ افراد ایک اسکول کی عمارت میں چھپے ہوئے تھے اور انہیں وہاں ایک چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ ادھر حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ غزہ پٹی میں سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 26 ہزار سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔
Published: undefined
غزہ میں اسرائیل فوجی کارروائیوں کا آغازسات اکتوبر کو عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں تقریباﹰ 1150 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 253 افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ ان میں سے کئی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے لیکن بہت سے اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
Published: undefined
بدھ کو ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ اس نے فضائی حملوں میں شام میں فوج کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ کارروائی گزشتہ رات شام سے اسرائیل کی طرف راکٹ حملوں کے جواب میں کی گئی۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا، ''گزشتہ رات شام سے گولان کی پہاڑیوں پر متعدد حملے کیے گئے، جس کے جواب میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے جنگی طیاروں کے ذریعے درعا کے علاقے میں شامی حکومت کے فوجی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔‘‘ فوج نے مزید کہا کہ بدھ کو اس نے لبنان میں بھی کئی علاقوں پر حملے کیے۔
Published: undefined
دریں اثنا حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حماس کو غزہ میں فائر بندی اور اس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں ایک ممکنہ معاہدے کے حوالے سے نئی تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن پر فی الحال غور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ حماس کو تین مراحل پر مشتمل فائر بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کے تحت اس کی قید میں موجود افراد میں سے پہلے عام شہریوں، پھر فوجی اہلکاروں اور آخر میں دوران قید ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت پیرس میں اسرائیلی انٹیلیجنس کے عہدیداروں اور امریکہ، مصر اور قطر کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کے بعد ہوئی ہے۔ امریکہ، مصر اور قطر غزہ میں فائر بندی کے لیے ثالثی کردار ادا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اسی تناظر میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فائر بندی کے معاہدے کے حوالے سے بات چیت کرنے مصر کے دارالحکومت قاہرہ جائیں گے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کی قید میں موجود یرغمالیوں کو جنگ کے حتمی خاتمے کے لیے ایک وسیع تر ڈیل کی صورت میں ہی رہا کیا جائے گا۔
Published: undefined
لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں جب تک اسرائیل کو غزہ میں ''مکمل فتح‘‘ حاصل نہیں ہوتی، اس کی افواج وہاں سے واپس نہیں جائیں گی۔ اسرائیل کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک غزہ میں لڑائی ختم نہیں کرے گا۔
Published: undefined
اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA سے منسلک اہلکاروں پر حماس کی جانب سے کیے گئے سات اکتوبر کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا تھا، جس کے بعد کئی ممالک نے UNRWA کی فنڈنگ روک دی ہے۔ تاہم بدھ کے روز ناروے نے ان ممالک پر زور دیا کہ وہ فنڈنگ روکنے کے اپنے اقدام کے غزہ کے شہریوں پر پڑنے والے اثرات پر تفصیل سے غور کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined