اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیلی زمینی دستے طے شدہ پروگرام کے مطابق مجوزہ عسکری کارروائی کے لیے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں داخل ہوں گے۔یروشلم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے کل اتوار 17 مارچ کے روز اپنی کابینہ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''بین الاقوامی دباؤ کتنا بھی زیادہ کیوں نہ ہو، وہ ہمیں اس جنگ میں اپنے مقاصد کے حصول سے روک نہیں سکے گا۔ یہ مقاصد حماس کا خاتمہ، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اس بات کو یقینی بنانا ہیں کہ غزہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔‘‘
Published: undefined
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس خطاب کی ان کی دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اسرائیلی سربراہ حکومت نے کہا، ''اپنے انہی مقاصد کے حصول کے لیے ہم رفح میں بھی آپریشن کریں گے۔‘‘ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم کا آج کا یہ بیان اس لیے تشویش کی وجہ بنے گا کہ اسرائیل پر یہ دباؤ کافی زیادہ ہے کہ وہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر رفح میں اپنے دستوں کے ذریعے اس لیے کوئی زمینی آپریشن نہ کرے کہ یوں وہاں بہت زیادہ شہری جانی نقصان کا خطرہ ہو گا۔
Published: undefined
اس کی وجہ یہ ہے کہ غزہ کی جنگ میں اس خطے کی مجموعی طور پر تقریباﹰ 2.4 ملین کی آبادی کا بہت بڑا حصہ اپنے آبائی رہائشی علاقوں سے نقل مکانی کر کے رفح میں پناہ لے چکا ہے اور وہاں کسی بھی زمینی آپریشن سے لاکھوں انسانوں کی سلامتی خطرات کا شکار ہو جائے گی۔
Published: undefined
وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا رفح میں زمینی کارروائی سے متعلق تازہ ترین بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک بار پھر بین الاقوامی ثالثی کوششوں سے غزہ کی جنگ میں فائر بندی سے متعلق مذاکرات کی بحالی کی امید کی جا رہی ہے۔ نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل کی کابینہ کے وزراء آج ہی بعد ازاں اس بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ دوحہ سیزفائر مذاکرات میں شرکت کے لیے جو اسرائیلی وفد قطر بھیجا جائے گا، اسے کن امور پر اور کس حد تک آمادگی ظاہر کرنے کے اختیارات ہوں گے۔
Published: undefined
غزہ کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان یرغمالیوں میں سے تقریباﹰ سو سے زائد کو نومبر میں ایک فائر بندی وقفے کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی اپنی جیلوں سے بہت سے فلسطینیوں کو رہا کر دیا تھا۔ اب بھی بیسیوں اسرائیلی یرغمالی حماس کے قبضے میں ہیں، جسے یورپی یونین، امریکہ، جرمنی اور کئی دیگر ممالک باقاعدہ طور پر دیشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
Published: undefined
مشرق وسطیٰ میں غزہ کی اسی جنگ کے پس منظر میں وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس ان دنوں ایک بار پھر خطے کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ وہ کل ہفتے کو جرمنی سے اردن کے لیے روانہ ہوئے تھے اور وہاں انہیں عقبہ میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی سے آج اتوار کو ملاقات کرنا تھی۔
Published: undefined
اس ملاقات کے بعد آج ہی اسرائیل پہنچنے پر چانسلر اولاف شولس اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے بھی ملیں گے۔ توقع ہے کہ خاص طور پر وزیر اعظم سے اپنی ملاقات میں جرمن چانسلر ایک بار پھر اپنی یہ تنبیہ دہرائیں گے کہ اسرائیلی فوج جنوبی غزہ کے شہر رفح میں داخل ہو کر وہاں کوئی زمینی آپریشن شروع نہ کرے۔ یہ دو روزہ دورہ جرمن چانسلر شولس کا غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس خطے کا دوسرا دورہ ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد شولس نے اسرائیل کا پہلا دورہ حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دس روز بعد کیا تھا۔
Published: undefined
اسرائیلی فوج کا رفح میں ممکنہ زمینی آپریشن ابھی سے کس قدر متنازعہ ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے صدر جو بائیڈن بھی، جو شروع سے ہی اس جنگ میں اسرائیل کی حمایت کرتے رہے ہیں، یہ بات کھل کر کہہ چکے ہیں کہ شہری آبادی کے تحفظ کے کسی واضح اور قابل اعتماد منصوبے کے بغیر اسرائیل کی طرف سے رفح میں فوجی مداخلت ایک 'ریڈ لائن‘ ہو گی۔
Published: undefined
اسی طرح یورپی یونین بھی اسرائیل سے کئی بار یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ وہ رفح میں گراؤنڈ آپریشن سے احتراز کرے۔اسی بارے میں اقوام متحدہ اور اس کے ذیلی اداروں کی طرف سے بار بار کی جانے والی اپیلیں بھی بہت واضح ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بھی ابھی جمعے کے روز اسرائیل سے اپیل کی تھی کہ وہ ''انسانیت کے نام پر‘‘ رفح میں فوجی مداخلت سے باز رہے۔
Published: undefined
دوسری طرف جمعے ہی کے روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے رفح میں فوجی آپریشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ تاہم نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ آپریشن کب شروع کیا جائے گا۔
Published: undefined
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج اتوار کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اس فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مزید کم از کم 92 افراد ہلاک ہو گئے۔ یوں غزہ میں اس جنگ کے دوران مارے جانے والے افراد کی تعداد اب کم از کم بھی 31,645 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
مرنے والوں میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ اس کے علاوہ وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں، جو اب اپنے چھٹے مہینے میں ہے، اب تک 73,676 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران سو کے قریب نئی ہلاکتوں میں سے کم از کم 61 افراد گزشتہ رات کی جانے والی اسرائیلی بمباری میں مارے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined