روسی صدر ولادیمر پوتن نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کا فیصلہ یوکرین پر منحصر ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ روس کو شکست دینا ''ناممکن'' ہے۔ دائیں بازو کے خیالات کے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک طویل انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنگ کا خاتمہ یوکرین کے ہاتھ میں ہے۔
Published: undefined
پوتن نے کہا کہ روس کا پولینڈ یا لاتویا پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ روسی قید میں وال اسٹریٹ جرنل کے صحافی ایون گرشکووچ کو جیل سے رہا کرنے کا ایک معاہدہ بھی ممکن ہے۔ روسی صدر کا کہنا تھا، ''اب تک، میدان جنگ میں روس کو اسٹریٹجک طور پر شکست دینے کے بارے میں ہنگامہ خیز باتیں اور چیخ و پکار ہوتی رہی ہے لیکن بظاہر انہیں اب یہ اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ یہ نتائج حاصل کرنا بہت مشکل ہے، میری رائے میں تو یہ ناممکن ہے۔''
Published: undefined
کریملن کا کہنا ہے کہ پوتن نے کارلسن کو انٹرویو دینے سے اتفاق اس لیے کیا، کیونکہ ان کا نقطہ نظر بہت سے دیگر مغربی خبر رساں اداروں کی برعکس یوکرین کے تنازعے کی ''یک طرفہ'' رپورٹنگ سے مختلف تھا۔ واضح رہے کہ فاکس نیوز کے سابق میزبان کارلسن کو سازشی نظریات پھیلانے کے لیے جانا جاتا ہے اور انہیں گزشتہ برس قدامت پسند امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے بغیر کوئی وجہ بتائے برطرف کر دیا تھا۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے انٹرنیٹ پر پوتن کے انٹرویو کے پوسٹ کیے جانے سے قبل ہی اس کا اثر کم کرنے کے لیے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ ''یاد رکھیں، آپ ولادیمیر پوتن کو سن رہے ہیں۔ اور آپ کو ان کی کسی بھی بات کو اہمیت نہیں دینا چاہیے۔''
Published: undefined
فروری سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے کسی امریکی نے پوتن کا پہلی بار انٹرویو کیا، جس میں انہوں نے روسی زبان میں بات کی اور یوکرین پر روسی حملے کی ذمہ داری کییف پر ڈالی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ دونوں ممالک اپریل سن 2022 میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں دشمنی ختم کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر متفق ہونے کے راستے پر تھے، تاہم جیسے ہی کیف کے قریب سے روسی فوجیوں نے انخلاء کیا یوکرین مبینہ طور پر اس سے پیچھے ہٹ گیا۔
Published: undefined
اس سوال پر کہ کیا روس نیٹو کے رکن ملک پولینڈ میں فوج بھیجنے پر غور کرے گا، پوتن نے کہا: ''صرف ایک صورت میں، اگر پولینڈ روس پر حملہ کرتا ہے۔ کیوں؟ اس لیے کہ ہمیں پولینڈ، لاتویا یا کسی اور جگہ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہم ایسا کیوں کریں گے؟ ہمیں اس میں کوئی بھی دلچسپی نہیں ہے۔''
Published: undefined
امریکی قانون سازوں میں ابھی بھی یہ بحث جاری ہے کہ آیا یوکرین کی جنگی کوششوں کو مزید رقم فراہم کی جائے یا نہیں۔ ریپبلکن اکثریتی ایوان نمائندگان میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی یوکرین کی امداد کے خلاف بھی ہیں۔
Published: undefined
روسی صدر پوتن نے کہا کہ امریکہ کو اپنے اہم گھریلو مسائل پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا: ''میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس معاملے پر کیا کہہ رہے ہیں اور ہم امریکی قیادت کو کیا بتا رہے ہیں۔ اگر آپ واقعی لڑائی بند کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنے کی ضرورت ہے۔''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، ''کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ روس کے ساتھ بات چیت کی جائے؟ ایک معاہدہ کرتے ہیں۔ آج جو صورت حال پیدا ہو رہی ہے، اس کو اس طرح سے سمجھتے ہوئے کہ روس آخر تک اپنے مفادات کے لیے لڑتا رہے گا۔'' وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ بارہا کہ چکا ہے کہ یہ کییف پر منحصر ہے کہ وہ روسی حکام کے ساتھ کب بات چیت میں شامل ہونا چاہتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined