ایران میں پارلیمانی انتخابات کے بعد ہفتے کے روز ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ان انتخابات میں مجلس شوریٰ کی 290 اور مجلس علماء (خبرگان رہبری) کی 88 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ایران میں گزشتہ برس وسیع تر حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ان انتخابات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ حکومتی کوشش تھی کہ عوام کی بڑی تعداد انتخابات میں شریک ہو تاہم مقامی میڈیا کے مطابق ان انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم رہا جو چالیس فیصد کے آس پاس رہا۔
Published: undefined
ایران میں پارلیمانی انتخابات کے بعد ہفتے کے روز ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ان انتخابات میں مجلس شوریٰ کی 290 اور مجلس علماء (خبرگان رہبری) کی 88 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ایران میں گزشتہ برس وسیع تر حکومت مخالف مظاہروں کے بعد ان انتخابات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ حکومتی کوشش تھی کہ عوام کی بڑی تعداد انتخابات میں شریک ہو تاہم مقامی میڈیا کے مطابق ان انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ کم رہا جو چالیس فیصد کے آس پاس رہا۔
Published: undefined
ایران میں ہفتے کے روز بیلٹس کی گنتی کا عمل جاری ہے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے ان انتخابات میں قدامت پسند برتری لے سکتے ہیں۔ جمعے کے روز منعقد ہونے والے انتخابات 22سال کرد نسل ایرانی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی زیرحراست ہلاکت اور شدید عوامی مظاہروں کے بعد پہلے عام انتخابات ہیں۔
Published: undefined
ان انتخابات میں پارلیمان کی 290 نشستوں پر انتخاب کے لیے 15200 امیدوار میدان میں اترے، جب کہ علماء کی مجلس کی 88 نشستوں پر 144 افراد کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق جمعے اور ہفتے کی درمیان شب ووٹنگ کا عمل اختتام کو پہنچا، جب کہ اس وقت ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
Published: undefined
ایرانی خبر رساں ادارے فارس کا کہنا ہےکہ ان انتخابات میں 61 ملین اہل ووٹروں میں سے 'چالیس فیصد سے زائد‘ نے اپناحق رائے دہی استعمال کیا۔ صدر ابراہیم رئیسی نے بھی عوامی کی 'پرعزم شرکت‘ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 'ایران کے دشمن ایک اور تاریخی ناکامی سے دوچار ہوئے‘۔
Published: undefined
دوسری جانب اصلاحات پسند ہم مِہن نامی روزنامے نے'خاموش اکثریت‘ کے عنوان سے کالم شائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس بار انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ پچھلے انتخابات کی نسبت کم رہا۔ 2020ء میں کووڈ کی عالمی وبا کے دنوں میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 42.57 رہا تھا، جسے ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد کا سب سے کم ٹرن آؤٹ قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ایرانی دارالحکومت تہران میں انتہائی سخت گیر نظریات کے حامل امیدواروں کے اتحاد نے شہر کی 30 میں سے 17 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اس اتحاد کی قیادت حامد رئیسی کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ تہران میں ووٹر ٹرن آؤٹ تقریبا 24 فیصد تھا۔
Published: undefined
ایران میں سیاسی نظام نظریاتی اور جمہوری حصوں پر مشتمل ہے۔ ایران کی محافظوں کی کونسل عام سیاست دانوں کی نظریاتی جھکاؤ کے تعین کے بعد انہیں انتخابات میں شرکت کی اجازت دیتی ہے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہی وجہ ہے کہ یہ کونسل انہی امیدواروں کو انتخابات میں شرکت کی اجازت دیتی ہے، جن کے بارے میں رائے یہ ہو کہ وہ نظام کے وفادار ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined