ہم جنس گروپوں نے یونانی پارلیمان کی طرف سے منظور کے گئے قانون کو ایک تاریخی لمحہ اور خوشی کا دن قرار دیا۔ یونان شادی کی مساوات کے لیے قانون سازی کرنے والا یورپی یونین کا 16 واں ملک بن گیا ہے۔یونانی پارلیمنٹ نے ہم جنسوں کو شادی کی اجازت دینے سے متعلق بل کی منطوری دے دی۔ اس اقدام نے یونان کو ہم جنس پسند کی شادی کو قانونی حیثیت دینے والا پہلا آرتھوڈوکس مسیحی ملک بنا دیا ہے۔
Published: undefined
اس بل کو جمعرات کے روز تین سو نشستوں والی پارلیمنٹ میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 176 قانون سازوں کے ووٹوں کی اکثریت سے منظور کیا گیا۔ ہم جنس پسند والدین کے گروپ رینبو فیملیز کی سربراہ سٹیلا بیلیا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔ ''یہ خوشی کا دن ہے۔‘‘ یونانی وزیر اعظم کیریاکوس میتسوتاکس نے اس نتیجے کو ملکی 'انسانی حقوق کے لیے ایک سنگ میل‘ قرار دیا اور کہا کہ یونان شادی کی مساوات کے لیے قانون سازی کرنے والا یورپی یونین کا 16 واں ملک بن گیا ہے۔
Published: undefined
یہ بل ہم جنس جوڑوں کو بچے گود لینے کے حقوق بھی دیتا ہے۔ اس بل پر ووٹنگ سے قبل وزیر اعظم میتسوتاکس نے کہا، ''ہم جنس پسند جوڑوں کے دونوں والدین کے پاس ابھی تک اپنے بچوں کو وہ چیزیں فراہم کرنے کے لیے یکساں قانونی مواقع نہیں ہیں، جن کی انہیں ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''انہیں (بچوں کو) اسکول سے اٹھانے کے قابل ہونا، سفر کرنے کے قابل ہونا، ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے، یا انہیں ہسپتال لے جانے کے قابل ہونا۔ یہ وہ معاملات ہیں، جو ہم ٹھیک کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تاہم یہ قانون مرد جوڑوں کے لیے سروگیسی کے ذریعے ولدیت کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ ایک ایسا آپشن ہے،جو ان خواتین کے لیے دستیاب ہے جو صحت کی وجوہات کی بنا پر بچے پیدا نہیں کر سکتیں۔
Published: undefined
رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر یونانی محدود فرق سے ان اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس بل کی حمایت میتسوتاکس کی سینٹرل رائٹ نیو ڈیموکریسی پارٹی کے بہت سے قانون سازوں کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کی چار جماعتوں نے بھی کی، جن میں مرکزی اپوزیشن پارٹی سریزا بھی شامل ہے۔ بائیں بازو کی ایک اور چھوٹی جماعت پیسج ٹو فریڈم پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ہم جنس پسند قانون ساز سپیروس بیبلاس نے کہا، ''یہ قانون ہر مسئلے کو حل نہیں کرتا ہے لیکن یہ ایک شروعات ہے۔‘‘
Published: undefined
تاہم، تین چھوٹی انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسٹالنسٹ جڑوں والی کمیونسٹ پارٹی آف یونان نے اس بل کو مسترد کر دیا۔ یونان کے آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ آرچ بشپ ایرونیموس نے بھی اس قانون کی مذمت کرتے ہوئے کہا ، ''ایک نئی حقیقت جو صرف ملک کی سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‘‘ اس بل کی منظوری کے موقع پر پارلیمنٹ کے باہر شادی کی مساوات کے مخالفین نے مذہبی شبیہیں اٹھا رکھی تھیں جبکہ اس بل کے حامیوں نے ہم جنس پسندی کی علامت والے قوس قزح کے جھنڈے لہرائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined