جرمن پولیس نے انتہائی دائیں بازو کے دو جنگجوؤں کے سرچ آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد کو رہا کر دیا ہے۔ شک تھا کہ یہ دونوں ریڈ آرمی فیکشن کے سابق رکن تھے۔ جرمن پولیس نے کچھ دن قبل ہی ریڈ آرمی فیکشن کی سابق رکن خاتون ڈانئیلا کلیٹے کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد دارالحکومت برلن میں اس سابق دہشت گرد گروپ کے دیگر ممبران کی تلاش کا عمل تیز کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
کچھ دنوں کی مسلسل کارروائیوں کے بعد پولیس نے اتوار تین مارچ کو بتایا کہ اس انتہائی دائیں بازو کے گروپ کے دو مزید سابق ارکان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا تھا کہ دونوں مشتبہ افراد اس دہشت گرد گروہ سے تعلق رکھتے تھے۔ پولیس نے قبل ازیں بتایا تھا کہ ان افراد کی گرفتاری کے آپریشن کے دوران فائرنگ بھی ہوئی لیکن کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہ ہوا۔ تاہم کچھ گھنٹوں بعد پولیس نے ان افراد کو یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا کہ یہ دونوں مطلوبہ افراد نہیں ہیں۔
Published: undefined
پولیس نے کچھ دن قبل بتایا تھا کہ ایرنسٹ فولکر شٹاؤب اوربورکہارڈ گارویگ نامی دو افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔سابق دہشت گرد گروہ ریڈ آرمی فیکشن کی ممبر ڈانئیلا کلیٹے اور ان دونوں افراد پر الزام ہے کہ یہ اقدام قتل اور مسلح ڈاکوں کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ 30 برسوں سے روپوش یہ افراد اپنی مجرمانہ سرگرمیاں چلانے کی خاطر اسی طرح کے جرائم سے رقوم حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ کلیٹے کو برلن سے ہی گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس کو یقین تھا کہ اس خاتون کے دیگر دونوں ساتھی بھی برلن میں ہی روپوش ہیں۔
Published: undefined
کلیٹے، شٹاؤب اور گارویگ پر الزام ہے کہ ریڈ آرمی فیکشن کے رکن یہ تینوں افراد سن 1999 سے 2016 تک متعدد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے۔ الزام ہے کہ یہ اپنی غیر قانونی اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں کو عملی جامہ پہننانے کی خاطر انہی مجرمانہ کارروائیوں سے رقوم جمع کرتے رہے۔
Published: undefined
ان پر الزام ہیں کہ یہ مسلح ڈکیتیوں میں ملوث رہے اور انہوں نے اس دوران کئی افراد کو ہلاک کرنے کی کوشش بھی کی۔ یہ تینوں افراد ایک طویل عرصے سے روپوش تھے۔ ریڈ آرمی فیکشن (RAF) نامی جنگجو گروہ ستّر اور اسّی کی دہائی میں اس وقت کے مغربی جرمنی میں متعدد حملوں اور اغوا کی وارداتوں میں ملوث تھا۔ تب اس گروپ کے ممبران کی تعداد تقریبا تیس بتائی جاتی تھی۔
Published: undefined
حکام کا کہنا ہے اس گروہ کی کارروائیوں کی وجہ سے کم ازکم دو سو افراد زخمی ہوئے۔ اس وقت کی مغربی جرمن حکومت اس گروہ کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔ سن 1998 میں یہ گروہ تحلیل کر دیا گیا تھا۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ سابق دہشت گرد گروہ اب بھی فعال ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined