اگر حتمی اعداد و شمار سے 2023ء میں معیشت سکڑنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو 2020ء کے بعد سے یہ جرمنی کے لیے اقتصادی اعتبار سے سب سے کمزور ترین سال ثابت ہوگا۔جرمنی میں توانائی کی بڑھتی قیمتوں، شرح سود میں اضافے اور بیرون ملک جرمن برآمدات کی طلب میں کمی کے پیش نظر 2023ء میں ملکی معیشت کچھ حد تک سکڑتی ہوئی دیکھی گئی۔
Published: undefined
جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات ڈی اسٹاٹس کی جانب سے 2023ء کے حوالے سے جاری کردہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ملکی پیداوار میں 0.3 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ان ابتدائی اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سال کی آخری سہ ماہی میں خام ملکی پیداوار میں ممکنہ طور 0.3 فیصد کمی ہوئی۔
Published: undefined
ڈی اسٹاٹس کی صدر روتھ براںڈ نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2023ء میں جرمنی کو متعدد بحرانوں کا سامنا رہا، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماحول میں گزشتہ برس ملک میں اقتصادی ترقی مجموعی طور پر ماند پڑ گئی۔
Published: undefined
وفاقی دفتر شماریات کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار میں 2023ء کی تیسری سہ ماہی کے حوالے سے یہ تصیح بھی کی گئی ہے کہ اس دورانیہ میں جرمن معیشت 0.1 فیصد سکڑی نہیں بلکہ جمود کا شکار رہی۔ اس طرح یہ کساد بازاری کا شکار ہونے سے بچ گئی۔ جرمنی کو 2022ء میں یوکرین میں جنگکے آغاز اور اس سبب توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے ہی اقتصادی ترقی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
Published: undefined
پچھلے سال جہاں ایک طرف توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث جرمنی میں مینوفیکچرنگ کے شعبے میں مندی دیکھی گئی وہیں برلن کے اہم تجارتی پارٹنر چین میں یہاں بننے والی مصنوعات کی طلب میں کمی اور یورپ میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ ہوا۔ ان اسباب کی وجہ سے جرمنی کو اقتصادی دشواریوں کا سامنا رہا۔
Published: undefined
اس تناظر میں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے بھی یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023ء میں دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے صرف جرمنی میں ہی اقتصادی ترقی نہیں ہوگی۔ اگر حتمی اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد 2023ء میں جرمن معیشت سکڑنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو 2020ء کے بعد سے یہ جرمنی کے لیے اقتصادی اعتبار سے سب سے کمزور ترین سال ثابت ہوگا۔
Published: undefined
لیکن جرمنی کے مرکزی بنڈس بینک نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ رواں سال ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 0.4 فیصد رہے گی اور اس طرح ملکی معیشت میں معمولی بحالی دیکھی جائے گی۔ اس بارے میں جرمنی کے کے ایف ڈبلیو نامی ڈویلپمنٹ بینک کی چیف اکنامسٹ فغٹزی کولر گائب کا کہنا ہے کہ 2024ء میں اقتصادیات کے حوالے سے اب بھی کچھ امید ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا ہے کہ رواں برس جرمنی میں ریئل ویجز میں اضافے کی بدولت لوگ ممکنہ طور پر زیادہ چیزیں خریدیں گے۔ اس کے علاوہ جرمن برآمدات کی طلب اور خام ملکی پیداوار میں بھی اضافہ متوقع ہے، جبکہ مہنگائی کی سالانہ اوسط شرح دوبارہ تقریبا دو فیصد ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined