جرمن چانسلر اولاف شولس کل ہفتے کی سہ پہر مشرق وسطیٰ کے دو روزہ دورے کے لیے روانہ ہو گئے۔ اس دوران چانسلر شولس پہلے اردن اور پھر اسرائیل جائیں گے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ ان کا اس خطے کا دوسرا دورہ ہے۔وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج ہفتہ 16 مارچ کی سہ پہر جرمنی سے روانگی کے بعد اولاف شولس پہلے اردن کا دورہ کریں گے اور اس کے بعد کل اتوار کے روز وہ اسرائیل پہنچیں گے۔
Published: undefined
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے جرمن سربراہ حکومت کا اس خطے کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ انہوں نے سات اکتوبر کے بعد خطے کا اپنا پہلا دورہ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے دس دن بعد کیا تھا۔ تب وہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ حکومت تھے۔ جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے برلن میں بتایا کہ اس دورے کے دوران چانسلر شولس کی اردن میں شاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ ملاقات کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اسی طرح اسرائیل میں اولاف شولس ملکی صدر آئزک ہیرزوگ اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ تاہم اس دورے کے دوران شولس کی فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے عہدیداروں سے کسی ملاقات کا کوئی منصوبہ ابھی تک طے نہیں ہے۔
Published: undefined
برلن میں وفاقی حکومت کے ترجمان شٹیفن ہیبےشٹرائٹ کے مطابق اردن اور اسرائیل میں جرمن سربراہ حکومت کی ان دونوں ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں میں بات چیت کے مرکزی موضوعات میں غزہ کی جنگ سب سے نمایاں ہو گی۔ترجمان نے کہا، ''اس دورے کے دوران ہونے والے مذاکرات میں غزہ پٹی کی تازہ ترین صورت حال، وہاں جنگ زدہ باشندوں کی بےتحاشا مشکلات اور اس جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات اور ان کی شدت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
شٹیفن ہیبےشٹرائٹ نے بتایا کہ چانسلر شولس اردن اور اسرائیل میں اپنی ملاقاتوں میں اس بارے میں خاص طور پر تبادلہ خیال کریں گے کہ جنگ زدہ غزہ پٹی کے لاکھوں انسانوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی زیادہ، بہتر اور تیز رفتار ترسیل کو کیسے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
جرمن چانسلر شولس کی شاہ عبداللہ ثانی سے ملاقات اردن کے شہر عقبہ میں آج اتوار کو ہو گی، جس کے بعد وہ اسرائیل روانہ ہو جائیں گے۔ چانسلر شولس شاہ عبداللہ سے عقبہ میں اس لیے ملیں گے کہ اردن نے غزہ پٹی کے لاکھوں بحران زدہ شہریوں کے لیے جو 'ایئر برج‘ یا فضائی امدادی پل قائم کر رکھا ہے، وہ زیادہ تر عقبہ سے ہی کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
اس فضائی پل کے ذریعے اردن امریکہ کی مدد سے غزہ کے عوام کے لیے اشد ضرورت کی امدادی اشیاء کے پیکٹ زمین پر گرا رہا ہے، تاکہ زمینی راستے سے امدادی سامان کی ترسیل میں بے تحاشا تاخیر کا ازالہ کیا جا سکے۔اس 'فضائی امدادی پل‘ کے لیے انتظامات اور غزہ میں امداد گرانے کے عمل میں جرمنی بھی شامل ہے۔ اس 'ایئر برج‘ میں وفاقی جرمن فضائیہ کے دو طیارے بھی حصہ لے رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined