پاکستان کی دوبڑی سیاسی جماعتیں آپس کے اختلافات دور کرکے ایک اقلیتی مخلوط حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں دو طرفہ مذاکرات جاری ہیں۔ پاکستان میں 8 فروری کے غیر نتیجہ خیز عام انتخابات کے بعد سے پاکستان میں بدترین سیاسی انتشار پھیل چکا ہے۔ اس بار کے الیکشن میں کوئی بھی سیاسی جماعت اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ ساتھ ہی قبل از الیکشن اور ووٹنگ ختم ہونے کے بعد مبینہ دھاندلیوں اور مقتدر حلقوں کی طرف سے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوششوں نے ملک کو ایک نئے بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت سیاسی انتشار کے ساتھ ساتھ سنگین معاشی عدم استحکام کا شکار ہے۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 241 ملین کی آبادی پر مشتمل اس جوہری طاقت کو گوناگوں مسائل کا سامنا ہے۔ خاص طور سے یہ ملک سست شرح نمو کے سبب شدید معاشی بحران سے دوچار ہے۔ مزید برآں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد کے ساتھ نئی حکومت کو ریکارڈ افراط زر جیسے چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا۔ اس سب کے لیے پاکستان کو ایک مستحکم حکومت کی ضرورت ہے جو سخت فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہو۔
Published: undefined
پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کی دوبارہ بطور وزیر اعظم نامزدگی کے اعلان کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مابین ہونے والے مذاکرات کا یہ پانچواں دور ہے۔ اس بات چیت کی قیادت کرنے والے پی ایم ایل ن کے سینیٹر اور سینیئر رکن اسحاق ڈار کے بقول، ''دونوں فریقین ابھی تک حتمی نکات پر متفق نہیں ہوئے ہیں۔‘‘ اسحاق ڈار نے یہ بات اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام پوسٹ کرتے ہوئے کہی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''شراکت اقتدار کے لیے مختلف تجاویز پر مذاکرات جاری ہیں۔‘‘
Published: undefined
پی پی پی کے لیڈر اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مذاکرات میں مسلم لیگ ن کی مشروط حمایت کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو ووٹ دیں گے تاہم وہ کابینہ میں کوئی عہدہ نہیں لیں گے۔ اسحاق ڈار نے ملکی نشریاتی ادارے جیو ٹی وی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''میں اس بات کی تصدیق کرسکتا ہوں کہ اصولی طور پر یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں مخلوط حکومت بنائیں گی۔‘‘ 72 سالہ شہباز شریف شریف، جو گزشتہ برس اگست تک اس جنوبی ایشیائی ملک کے وزیراعظم تھے، کو ان کے بڑے بھائی نواز شریف نے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر نامزد کیا ہے۔ نواز شریف مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں۔
Published: undefined
پاکستان گزشتہ موسم گرما میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ملنے والے 3 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کے ساتھ ڈیفالٹ سے بال بال بچا تھا۔ لیکن قرض دہندہ کی اس امداد کا سلسلہ مارچ میں ختم ہو جائے گا، جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف کے ایک نئے توسیعی فنڈ پروگرام کی ضرورت ہوگی۔ نئی حکومت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اس بارے میں مذاکرات ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔ 2024 ء کے انتہائی متنازعہ الیکشن کے گہرے منفی اثرات پاکستانی معیشت پر پڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined