سمندری راستے سے پہلی بار امدادی سامان کی ایک کھیپ غزہ پٹی کے جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ یہ دو سو ٹن خوراک بحفاظت غزہ پٹی کے ساحل پر اتار لی گئی ہے اور تقسیم کی جا رہی ہے۔ہسپانوی امدادی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کی جانب سے پہنچایا گیا یہ امدادی سامان بحیرہ روم کے راستے سے غزہ پہنچا ہے۔
Published: undefined
اوپن آرمز (کھلے بازو) نامی ایک بحری جہاز قبرص کی بندرگاہ لارناکا سے منگل کے روز روانہ ہوا تھا اور جمعے کو غزہ کے ساحل کے قریب کھلے پانیوں میں پہنچا تھا۔ معروف ہسپانوی باورچی خوزے آندریس کی بنائی ہوئی عالمی امدادی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن اس وقت ایسا ہی ایک اور امدادی جہاز لارناکا کی بندرگاہ پر تیار کر رہی ہے، تاہم فی الحال یہ معلوم نہیں کہ یہ امدادی بحری جہاز غزہ کے لیے کب روانہ ہو گا۔
Published: undefined
مقامی پارٹنرز کے ہمراہ یہ امدادی تنظیم غزہ میں ساٹھ کمیونٹی کچن چلا رہی ہے، جہاںفلسطینی شہریوں کے لیے کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کے مطابق اب تک 1500 ٹرکوں کا استعمال کر کہ یہ تنظیم 37 ملین خوراکیں مہیا کر چکی ہے۔یورپی یونین بھی اسی سمندری کوریڈور سے امدادی سامان غزہ کی دو ملین سے زائد آبادی کو مہیا کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ دوسری جانب امریکی فوج غزہ پٹی کے ساحلی علاقے میں ایک عارضی بندرگاہ قائم کر رہی ہے، تاکہ امدادی سامان کی ترسیل میں تیزی آئے۔
Published: undefined
جرمنی کی جانب سے پہلی بار فضائی راستے سے غزہ میں امدادی سامان پہنچایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جرمن فضائیہ کے دو سی ون تھرٹی ہرکولیس ٹرانپسورٹ طیاروں کی مدد سے چھتیس ٹن امدادی سامان غزہ میں گرایا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ امدادی طیارے اردن سے پرواز بھر رہے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل امریکہ اور فرانس بھی فضا سے خوارک اور دیگر سامان غزہ پٹی میں گرانے کی سرگرمیوں میں مصروف رہے ہیں۔ بہت سی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ میں صورتحال انتہائی نازک ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں بھوک ایک بحرانی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس سے قبل عالمی امدادی اداروں نے غزہ میں قحط کے خدشات کا ذکر بھی کیا تھا۔
Published: undefined
غزہ کی تقریباﹰ بائیس لاکھ کی مجموعی آبادی کا نصف سے زائد اب غزہ پٹی کے جنوب میں رفح کے علاقے میں موجود ہے۔ غزہ پٹی کا یہ آخری شہر ہے، جہاں اب تک اسرائیل نے وسیع تر زمینی عسکری کارروائی کا آغاز نہیں کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ اس شہر پر بھی چڑھائی کی جائے گی۔ متعدد ممالک کی جانب سے اسرائیلی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد شمال سے جنوب کی جانب ہجرت پر مجبور ہوئی ہے اور رفح شہر میں عسکری کارروائی کے نتیجے میں عام شہری بڑی تعداد میں متاثر ہو سکتے ہیں۔ اسی تناظر میں وفاقی جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا، ''غزہ کے عوام بنیادی ضرورت کی اشیاء سے محروم ہیں۔ ہم (ان کع امداد پہنچانے میں) اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں تاکہ عام انسانوں تک خوراک اور ادویات کی ترسیل یقینی بنائی جا سکے۔‘‘
Published: undefined
حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان اس جنگ میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اکتیس ہزار پانچ سو تریپن ہو چکی ہے، جب کہ پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس لڑائی میں تہتر ہزار پانچ سو چھیالیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید 63 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر عسکریت پسند تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے میں ساڑھے گیارہ سو سے زائد اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت اور تقریباﹰ دو سو چالیس کے یرغمال بنا لیے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
Published: undefined
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان فائربندی کے لیے مذاکرات اتوار کے روز سے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں۔ مصری حکام کے مطابق دوحہ میں رمضان کے آغاز کے بعد پہلی بار اسرائیلی حکام اور حماس کے رہنما اس طرح بالواسطہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
Published: undefined
اس سے قبل مسلمانوں کے لیے مقدس مہینے رمضان کے آغاز سے قبل کسی سیزفائر معاہدے تک پہنچنے کے لیے خاصی کوشش کی گئی تھی، تاہم حماس نے غزہ میں مستقل فائربندی کے علاوہ کسی بھی ڈیل پر متفق ہونے سے انکار کر دیا تھا، جب کہ اسرائیلی حکام نے حماس کے اس مطالبے کو رد کر دیا تھا۔ حالیہ دنوں میں تاہم فریقین نے ایک مرتبہ پھر گفتگو شروع کرنے کے اشارے دیے تھے۔
Published: undefined
حماس کی جانب سے ثالثوں کو ایک نیا مسودہ مہیا کیا گیا ہے، جس میں جنگ بندی کے لیے تین مراحل کا ذکر ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی نے دو مصری حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس کی تجویز ہے کہ ابتدا میں چھ ہفتوں کے لیے فائربندی کی جائے، جس میں 35 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں بند 350 فلسطینی رہا کیے جائیں۔ اسرائیلی فوجی غزہ کی دو اہم سڑکوں سے ہٹائے جائیں اور شمالی غزہ کے شہریوں کو اپنے علاقے میں واپس جانے دیا جائے۔
Published: undefined
دوسرے مرحلے میں مستقل فائربندی کی تجویز ہے، جس کے بدلے میں حماس باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جب کہ تیسرے اور حتمی مرحلے میں اسرائیل کو غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا کہا گیا ہے، جس کے جواب میں حماس مرنے والے اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کی لاشیں واپس کرےگی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس کےاس مجوزہ منصوبے کو 'غیرحقیقی‘ قرار دیا ہے، تاہم انہوں فائر بندی مذاکرات کے لیے اپنی حکومت کا ایک وفد دوحہ بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز