DW

غیر قانونی مہاجرت کا ہولناک سفر، اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں فلم

اس فلم کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ مہاجرت کے اس غیر قانونی سفر کی حقیقت کیا ہے اور اس طریقے سے یورپ پہنچنے والے لوگ ایک مستقل صدمے سے دوچار رہ سکتے ہیں۔

غیر قانونی مہاجرت کا ہولناک سفر، اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں
غیر قانونی مہاجرت کا ہولناک سفر، اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں 

آسکر ایوارڈز کے لیے منتخب کی گئی ماتایو گاروینے کی فلم ’ایئو کاپیٹانو‘ میں انسانوں کے اسمگلرز کا لالچ تو شامل ہے ہی لیکن ساتھ ہی اچھے مستقبل کی خاطر یورپ جانے والے افریقی باشندوں کے خوابوں کی عکاسی بھی کی گئی ہے۔اطالوی ڈائریکٹر ماتایو گاروینے کی فلم ایئو کاپیٹانو (Io Capitano) 96 ویں اکیڈمی ایوارڈز میں بیسٹ انٹرنیشنل فیچر فلم کی کیٹیگری میں منتخب کی گئی ہے۔

Published: undefined

اس فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی کہانی کی تیاری میں ماماڈو کوآسی نامی ایک ایسے شخص کے تجربات شامل کیے گئے ہیں، جو خود غیر قانونی مہاجرت کا سہارا لیتے ہوئے یورپ پہنچے تھے۔ ماماڈو کوآسی سن دو ہزار آٹھ میں بحیرہ روم کے خطرناک پانیوں کو عبور کرتے اٹلی پہنچے تھے۔

Published: undefined

آئیوری کوسٹ سے سفر شروع کرنے والے کواسی نے ماتایو گاروینے کو اس فلم کی کہانی تخلیق کرنے میں مدد دی۔ اس فلم کی کہانی دو ٹین ایجرز کے گرد گھومتی ہے۔ یہ دونوں سینیگال کے راستے نائجر کا پرخطر صحرا کراس کرتے ہوئے لیبیا پہنچتے ہیں اور وہاں سے یہ ایک کشتی میں سوار ہو کر بحیرہ روم سے ہوتے ہوئے اٹلی۔

Published: undefined

اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ انسانوں کے اسمگلرز کس طرح ایک ٹین ایجر کو اُس کشتی کا کیپٹن بنا دیتے ہیں، جس میں غیر قانونی مہاجرین یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انسانوں کے اسمگلرز کو علم ہوتا ہے کہ ٹین ایجر اگر پکڑا بھی گیا تو اٹلی میں اسے سزا نہیں دی جائے گی، اس لیے ایک لڑکے کو کشتی کا کپتان بنایا جاتا ہے۔

Published: undefined

اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اس خطرناک سفر میں کوئی نہیں مرتا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماماڈو کوآسی کی کشتی میں کئی لوگ مرتے ہیں۔ ماماڈو کوآسی نے اس فلم کی تخلیق کی خاطر ماتایو گاروینے کو ایسے ہولناک حقائق بتائے، جنہیں دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ افریقہ سے یورپ پہینچے کا یہ سفر کس قدر خوفناک اور خطرناک ہوتا ہے۔

Published: undefined

ماتایو گاروینے نے بتایا کہ کوآسی نے انہیں ایسے لرزہ خیز واقعات بھی بتائے، جنہیں وہ اس فلم میں شامل نہ کر سکے۔ جس کا مقصد اس فلم کو وسیع تر حلقوں میں مقبول بنانا تھا۔ کوآسی نے بتایا تھا کہ اس کے سفر میں انسانوں کے اسمگلرز نے خواتین کو متعدد مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، لوگوں کو مارا پیٹا اور ان کے اعضاء جلا کر تشدد کیا گیا۔

Published: undefined

اس فلم کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ مہاجرت کے اس غیر قانونی سفر کی حقیقت کیا ہے اور اس طریقے سے یورپ پہنچنے والے لوگ ایک مستقل صدمے سے دوچار رہ سکتے ہیں۔ چالیس سالہ کوآسی اطالوی شہر کاستل والتنرو میں مقیم ہیں۔ وہ اٹلی آنے والے غیر قانونی مہاجرین کو پیپر ورک میں مدد کرتے ہیں اور ان کی دیگر ضروریات کو یقینی بنانے کی خاطر سہولت کاری کرتے ہیں۔

Published: undefined

کوآسی کو امید ہے کہ یہ فلم عالمی سطح پر بننے والی مہاجرین کی پالیسیوں پر اثر انداز ہو سکے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ یہی جانتے ہیں کہ بحیرہ روم میں ہزاروں لوگ ڈوب کر مر جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے کہیں زیادہ لوگ اس سمندر تک پہنچنے کی کوشش میں صحراؤں میں ہی دفن ہو جاتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined