DW

2024 کے یورپی انتخابات، دائیں بازو کی کامیابی کی پیش گوئی

دائیں بازو کی طرف سیاسی منتقلی کے اہم نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، خاص طور پر آب و ہوا کی تبدیلی اور مہاجرت کے حوالے سے۔

2024 کے یورپی انتخابات، دائیں بازو کی کامیابی کی پیش گوئی
2024 کے یورپی انتخابات، دائیں بازو کی کامیابی کی پیش گوئی 

ایک نئی تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتیں یورپی پارلیمان میں زیادہ نشستیں حاصل کریں گی، جس سے مہاجرت سے لے کر آب و ہوا کی تبدیلی تک کے معاملات میں پالیسی سازی متاثر ہوسکتی ہے۔یورپی کونسل آن فارن ریلیشنز (ای سی ایف آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی اسٹڈی کے مطابق یورپ بھر میں دائیں بازو کی طرف بڑھتے جھکاؤ کے تناظر میں جون 2024ء میں ہونے والے یورپی انتخابات میں یورپی پارلیمان میں بھی یہی تسلسل دیکھنے کو ملے گا۔

Published: undefined

یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے اعداد و شمار پر مبنی اس اسٹڈی میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ اعتدال پسند دائیں بازو کی جماعت یورپی پیپلز پارٹی (ای پی پی) بدستور پارلیمنٹ میں اکثریت میں رہے گی، لیکن امکان ہے کہ مزید بنیاد پرست جماعتیں اپنی جگہ بنائیں گی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرسچن ڈیموکریٹس، قدامت پسند اور بنیاد پرست دائیں بازو کے ارکان پارلیمان پر مشتمل عوامیت پسند دائیں بازو کا اتحاد پہلی بار اکثریت کے ساتھ سامنے آ سکتا ہے۔

Published: undefined

اس اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال مرکزی دھارے کی جماعتوں کی حمایت میں طویل المدتی کمی اور یورپ بھر میں انتہا پسند اور چھوٹی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی حمایت کی عکاسی کرتی ہے، جس کے نتیجے میں قومی اور یورپی دونوں سطحوں پر یورپی پارٹی نظاموں میں تقسیم بڑھ رہی ہے۔

Published: undefined

عوامیت پسند دائیں بازو کا عروج

اس اسٹڈی میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق بنیاد پرست دائیں بازو کا گروپ 'شناخت اور جمہوریت‘ (آئی ڈی) ان انتخابات کا 'اہم فاتح‘ ہوگا، اور متوقع طور پر 40 نشستوں کے اضافے کے ساتھ نئی پارلیمان میں تیسرے سب سے بڑے گروپ کے طور پر سامنے آئے گا۔

Published: undefined

یورپی یونین کے 27 رکن ممالک ہر پانچ سال بعد یورپی پارلیمنٹ میں اپنی نمائندگی کے لیے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ یورپی یونین کونسل میں رکن حکومتوں کے ساتھ مل کر یورپی کمیشن کی تجاویز کی بنیاد پر قانون منظور کرنے اور بجٹ کی منظوری سمیت پارلیمنٹ کے متعدد کردار ہیں۔ ای سی ایف آر کے مطالعے میں کہا گیا ہے، ''سیاسی گروہوں اور اتحادوں میں تبدیلیوں کے یورپی یونین کے پالیسی ایجنڈے اور مستقبل میں یورپی یونین کی قانون سازی کی سمت پر اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

Published: undefined

اعتدال پسند اور وسطی بائیں بازو کی روایتی یورپی جماعتوں کے لیے یہ صورتحال ایک اہم چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ انتخابات میں ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود روایتی جماعتوں نے انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنے سے گریز کیا ہے۔

Published: undefined

مثال کے طور پر، جولائی 2023 کے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق، اے ایف ڈی کے جرمنی کی دوسری مضبوط جماعت کے طور پر ابھرنے کے باوجود، جرمنی کی تمام بڑی جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کو واضح طور پر مسترد کرتی ہیں۔ نیدرلینڈز میں گیرٹ وِلڈرز کی انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند اور یورپی یونین مخالف جماعت 'پارٹی فار فریڈم‘ نے نومبر کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں۔

Published: undefined

ای سی ایف آر کی رپورٹ کے مطابق فرانس اور اٹلی سمیت نو رکن ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں یورپی یونین مخالف عوامیت پسند سرفہرست ہوں گے جبکہ جرمنی، اسپین اور سویڈن جیسے مزید نو ممالک میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آئیں گے۔

Published: undefined

دائیں بازو کی حمایت میں اضافے کے پالیسیوں پر اثرات؟

دائیں بازو کی طرف سیاسی منتقلی کے اہم نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، خاص طور پر آب و ہوا کی تبدیلی اور مہاجرت کے حوالے سے۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ نئے سیاسی گروپ پارلیمنٹ میں ماحولیاتی تحفظ سے متعلق پالیسی کی مخالفت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بنیاد پرست دائیں بازو کے عروج کا مطلب قانون کی حکمرانی کے نفاذ کو کمزور کرنا اور امیگریشن کے خلاف سخت موقف ہوسکتا ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے شریک مصنف سائمن ہکس نے لکھا، ''عوامیت پسندی کے پس منظر میں ... سیاسی مین اسٹریم کی جماعتوں کو بیدار ہونے اور ووٹروں کے مطالبات کا واضح جائزہ لینے کی ضرورت ہے، جبکہ عالمی سطح پر زیادہ فعال اور طاقتور یورپ کی ضرورت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید لکھا کہ مرکزی دھارے کی جماعتوں کو ''واضح کرنا چاہیے ... کہ اصل میں وہ ایسے لوگ ہیں جو بنیادی یورپی حقوق کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کر سکتے ہیں نہ کہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined