پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے خبردار کیا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپ ایک اور جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے اس بات کی تنبیہ بھی کی ہے کہ یورپ میں تصادم کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ براعظم دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک بار پھر تنازعات میں گھر چکا ہے اور اب یہاں ایک بار پھر جنگی حالات کے خطرات پیدا ہورہے ہیں۔
Published: undefined
ایک یورپی میڈیا گروپ سے بات چیت کے دوران ٹسک نے کہا، ''جنگ فقط قصہ پارینا نہیں، یہ آج بھی مصمم حقیقت ہے۔ یہاں اس کا آغاز دو سال قبل ہوچکا ہے۔ سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ اب یہاں کسی قسم کی بھی صورتحال پیش آسکتی ہے۔ ہم نے 1945 کے بعد ایسا کچھ نہیں دیکھا تھا۔‘‘ دوسری عالمی جنگ کا اختتام ہٹلر کی شکست اور امریکہ کی جانب سے ہیروشیما اور ناگاساکی کے علاقوں پر ایٹمی حملوں کے ساتھ ہوا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کیا، ''مجھے ادراک ہے کہ میری باتیں لوگوں کو ایذا پہنچا سکتی ہیں، خصوصاﹰہماری نوجوان نسل کو، لیکن ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم تنازعات کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس میں کوئی مبالغہ نہیں اور یہ بات روز بروز واضح تر ہوتی جارہی ہے۔‘‘
Published: undefined
یورپی یونین کاؤنسل کے سابق صدر کی جانب سے یہ بیان روس کے یوکرین پر حملے کے دو سال مکمل ہونے ہر سامنے آیا ہیں۔ جنگ نے یورپ میں امن و امان کی صورتحال کو شدید متاثر کیا ہے اور خطے کی قوموں کو ہتھیاروں کی پیداوار کی دوڑ میں مصروف کر دیا ہے۔ ٹسک کا کہنا تھا کہ اگر کییف ماسکو سے یہ جنگ ہار جاتا ہے تو اس کے بعد یورپ میں کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر سکے گا۔
Published: undefined
پولش وزیر اعظم کے مطابق یورپ کی سوچ میں ایک انقلابی موڑ آیا ہے کیونکہ اب کوئی بھی مشترکہ دفاع کی ضرورت پر بات نہیں کرتا۔ انہوں نے جرمنی کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں، سوشل ڈیموکریٹک اور کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی مثال دی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں پارٹیز اس بات پر سبقت لے جانے میں مصروف ہیں کہ کون یوکرین کا زیادہ حامی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''یورپی یونین کو ایک طاقتور ادارے کے طور پر خود کو سرحدوں کی حفاظت اور خطےمیں امن کی بحالی کے لیے لڑنا ہوگا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ رواں سال امریکہ کے انتخابات میں حصہ لینے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر نیٹو کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک محفوظ اور مضبوط یورپ اب ناگزیر ہے۔ ٹسک نے انٹرویو میں کہا، ''ہمارا کام یورپی ممالک کے مابین تعلقات کو بہتر بنائے رکھنا ہے قطع نظر اس کے کہ امریکی صدر کوئی بھی ہو۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined