ایک نئے قانون کے تحت جرمنی میں بالغ افراد اب اپنے ذاتی استعمال کے لیے 25 گرام بھنگ جیب میں ڈال کر گھوم سکتے ہیں جبکہ گھر میں اس نشہ آواد مواد کا 50 گرام تک ذخیرہ کر سکتے ہیں۔جرمنی میں بھنگ کے ذاتی استعمال کو غیر مجرمانہ عمل قرار دیے جانے کے ایک نئے قانون کے بعد بالخصوص دارالحکومت برلن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں جشن منایا۔ تاریخی برانڈن برگ گیٹ پر جمع ہوئے لوگوں نے اس نشہ آور مواد کے ساتھ اسموکنگ کی اور کہا کہ وہ خود کو کچھ زیادہ آزاد محسوس کر رہے ہیں۔
Published: undefined
یکم اپریل رات بارہ بجے اس قانون پر عمل درآمد شروع ہوا۔ اس قانون کے تحت اب لوگ پچیس گرام کینبیس نہ صرف اپنی جیب میں ڈال کر گھوم سکیں گے بلکہ بھنگ کے تین پودے اپنے اپنے گھروں میں اگا بھی سکیں گے۔
Published: undefined
اٹھارہ سال سے کم عمر افراد اس نشہ آور مواد کو استمعال نہیں کر سکیں گے۔ ان کے لیے یہ مواد ممنوعہ ہی رہے گا۔بھنگ کا عوامی مقامات پر استعمال قانونی ہو گا تاہم بچوں اور کھیلوں کے مقامات کے ارد گرد اس کو یوز کرنے پر پابندی ہو گی اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پیدل چلنے والے زونز میں صبح سات تا شب آٹھ بجے تک بھنگ کا استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
جرمنی میں بھنگ کے خصوصی کلب بنائے جائیں گے۔ ہر ایک کلب کے پانچ سو تک ممبران ہوں گے، جو اس کلب سے بھنگ خرید سکیں گے۔ ان کلبوں کا افتتاح یکم جولائی سے ہو گا۔
Published: undefined
ان قوانین کے نتیجے میں جرمنی یورپ کے ایسے لبرل ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جہاں بھنگ کا استعمال عام ہے۔ جرمنی البتہ ایسے قوانین متعارف کرانے والا پہلا یورپی ملک نہیں ہے۔ قبل ازیں پرتگال، اسپین، سوئٹزرلینڈ، چیک ری پبلک، بیلجیم اور نیدرلینڈز بھی کینیبس کے حوالے سے قوانین منظور کر چکے ہیں۔
Published: undefined
جرمنی میں بھنگ سے متعلق ان نئے قوانین پر بالخصوص ہیلتھ پروفیشنلز نے بہت زیادہ تنقید کی ہے۔ ان کے مطابق بالخصوص نوجوانوں میں اس نشہ آور مواد کے استعمال سے جرمن شعبہ صحت پر بوجھ پڑے گا۔ تاہم ملکی ہیلتھ منسٹر کارل لاؤٹرباخ کا کہنا ہے کہ ملک کی پرانی ڈرگ پالیسی ناکام ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹ کو فائدہ ہو رہا ہے۔ وہ اس نئے قانون کے حامی ہیں۔
Published: undefined
ادھر جرمن پولیس یونین (GdP) نے اس نئے قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس ادارے کے ڈپٹی فیڈرل چیئرمین الیگزانڈر پوآٹس نے کہا ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد ممکن بنانے میں مشکلات درپیش رہیں گے۔
Published: undefined
تاہم جسٹس منسٹر مارکو بوشمان کا کہنا ہے کہ اس قانون کی وجہ سے عدلیہ اور پولیس کا ورک لوڈ کم ہو جائے گا۔ انہوں نے ایک ریڈیو پرگرام میں کہا کہ اس تبدیلی سے بے شک فوری طور پر پولیس کا ورک لوڈ بڑھ جائے گا لیکن طویل المدتی بنیادوں پر عدلیہ اور پولیس کو راحت ہی ملے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز