آسٹریلیا میں سب سے سینیئر کیتھولک مذہبی رہنماؤں میں سے ایک پر بچوں کے خلاف متعدد جنسی جرائم کے ارتکاب کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ویٹیکن کی تحقیقات کے بعد چوہتر سالہ ریٹائرڈ بشپ کرسٹوفر سانڈرز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اپنے کلیسائی عہدے سے سبکدوش ہو چکے آسٹریلوی رومن کیتھولک بشپ کرسٹوفر سانڈرز پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاست مغربی آسٹریلیا میں بروم کے ڈایوسیز (کلیسائی انتظامی علاقے) کی صدارت کے دوران متعدد جنسی جرائم کا ارتکاب کیا۔ جمعرات بائیس فروری کے روز انہیں بروم شہر کی ایک عدالت میں اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پیش کیا گیا۔
Published: undefined
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ان جنسی جرائم کا ارتکاب سن 2008 اور سن 2014 کے درمیانی عرصے میں کیا۔ ان میں رضامندی کے بغیر جنسی دخول کے دو، غیر قانونی اور بے حیائی سے کیے جانے والے 14حملے اور ایک بچے کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کے الزامات بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
سینیئر بشپ کرسٹوفر سانڈرز ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد سن 2020 میں اپنے کلیسائی عہدے سے دست بردار ہو گئے تھے۔ ویٹیکن میں پوپ فرانسس نے سن 2021 میں ان کا استعفیٰ منظور کر لیا تھا۔ البتہ ابتدائی پولیس تحقیقات میں ان کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے تھے۔ پھر پوپ فرانسس کے ذریعے متعارف کرائے گئے اختیارات کی بنیاد پر ویٹیکن نے سن 2022 میں اپنی طرف سے تحقیقات شروع کیں اور پولیس کو معلومات فراہم کیں۔ اس دوران ویٹیکن نے کہا تھا کہ سانڈرز کے خلاف دوبارہ چھان بین کی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
آسٹریلیا میں بروم کی ڈایوسیز، جہاں سانڈرز نے 20 سال سے زائد عرصے تک کام کیا، شمال مغربی آسٹریلیا میں واقع ہے اور امریکی ریاست ٹیکساس سے بھی زیادہ بڑے رقبے پر محیط ہے۔ یہ خطہ آسٹریلیا کے قدیم مقامی باشندوں کی درجنوں مختلف نسلی برادریوں کا مسکن ہے۔
Published: undefined
آسٹریلین کیتھولک بشپس کانفرنس کے صدر آرچ بشپ ٹموتھی کوسٹیلو نے کہا ہے کہ چرچ پولیس کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ کوسٹیلو نے ایک بیان میں کہا، ''بروم کے سابق بشپ کرسٹوفر سانڈرز کے خلاف الزامات نہایت سنگین اور انتہائی تکلیف دہ ہیں۔‘‘
Published: undefined
آسٹریلوی کیتھولک کلیسا کی ایک اور بڑی شخصیت کارڈینل جارج پیل کو سن 2019 میں جنسی زیادتی کے الزامات میں جیل میں بھیجا گیا تھا تاہم اگلے ہی برس ان کی سزا منسوخ کر دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined