آسٹریلوی مصنف ڈاکٹر یانگ ہینگ جون، جنہیں چین میں جاسوسی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی ہے، ایک اسکالر اور ناول نگار ہیں۔ انہوں نے چینی امور کے بارے میں بلاگ بھی تحریر کیے۔ البتہ وہ ان تمام الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں، جن کے تحت انہیں سزا سنائی گئی ہے۔ بیجنگ نے ان الزامات کو عام بھی نہیں کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ستاون سالہ اسکالر کو جنوری سن 2019 میں گوانگزو ہوائی اڈے پر روک لیا گیا تھا اور ان پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا۔ ان کا کیس زیادہ تر بند دروازوں کے پیچھے ہی سنا گیا، جس میں سن 2021 کی ایک خفیہ ٹرائل بھی شامل ہے۔
Published: undefined
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ بیجنگ کے اس فیصلے سے ''حیرت زدہ'' ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ ''(ہم) اپنے ردعمل کو سخت ترین الفاظ میں ان تک پہنچائیں گے۔''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، ''تمام آسٹریلوی شہری ڈاکٹر یانگ کو اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم اس بارے میں اپنی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔'' آسٹریلوی حکام نے پہلے بھی اس طرح کے خدشات کا اظہار کیا تھا، تاہم چین کی وزارت خارجہ نے انہیں خبردار کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہ کریں اور ملک کی ''عدالتی خود مختاری'' کا احترام کریں۔
Published: undefined
ڈاکٹر یانگ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران ان سے "تین سو سے زیادہ بار پوچھ گچھ'' کی گئی اور ''چھ ماہ تک شدید تشدد'' کا نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل بیجنگ میں آسٹریلیا کے سفیر بھی چین پر ڈاکٹر یانگ کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کا الزام لگا چکے ہیں۔ ڈاکٹر یانگ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ سیاسی بنیادوں پر یہ ظلم ہو رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined