الجزائر ماہ رمضان میں گوشت کی مانگ میں ہونے والے اضافے کے پیش نظر بڑے پیمانے پر دنبے کا گوشت درآمد کر رہا ہے۔ ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال میں گوشت کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کی کوشش بھی جاری ہے۔تیل کی دولت سے مالا مال الجزائر کا شمار خوراک اور ایندھن کے درآمد کنندگان ممالک میں ہوتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں الجرائر کے باشندے اپنے خاندان والوں کے ساتھ کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں اور دعوت و ضیافت کی تیاریوں میں گوشت کے پکوان کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
Published: undefined
رمضان کے پہلے روز سے ہی الجزائر کے نئے درآمد شدہ گوشت کی دکانوں پر آنے والے افراد کی لمبی قطاریں نظر آنے لگیں۔ سفید کوٹ میں ملبوس قصاب، دور دراز ممالک سے آنے والے گوشت کو بہترین طریقے سے پیش کرتے ہوئے گاہکوں کو خریدنے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔ البتہ آسٹریلیا سے الجزائر پہنچنے والے گوشت نے خریداروں میں جوش و خروش کے ساتھ ہی شکوک و شبہات بھی پیدا کیے ہیں۔
Published: undefined
گوشت کی ایک نئی دکان میں قطار میں لگے ایک گاہک، ایک ریٹائرڈ ٹیچر ربح بیلاہون نے کہا، ''اس طرح کے اسٹورز کا کھلنا تازہ ہوا میں سانس لینے کے مترادف ہے، خاص طور سے ان باشندوں کے لیے جو مقامی گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔‘‘ کم از کم تیس منٹ قطار میں کھڑے رہنے والے ریٹائرڈ ٹیچر نے مزید کہا، '' جیسا کہ آپ یہاں دیکھ رہے ہیں گوشت اعلیٰ معیار کا اور بہترین ہے۔‘‘
Published: undefined
الجزائر میں رمضان میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے حکومت اشیائے خوردنی کی درآمد پر انحصار کر رہی ہے۔ ان اشیا کی قیمتیں سب سے زیادہ ان لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جو مقامی طور پر حاصل کردہ سرخ گوشت کی خریداری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
Published: undefined
الجزائر میں ابھی گزشتہ برس ہی پیاز کی سپلائی طلب کی نسبت بہت کم ہونے کے سبب کھانے پینے کی اشیا کی بہت زیادہ مہنگائی کے بحران سے دوچار ہو گیا تھا۔ الجزائر کے پڑوسی ملک تیونس نے مصر سے کیلے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ مالی کو روس سے ایندھن بطور عطیہ ملنے کی امید ہے جسے وہ قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Published: undefined
شمالی افریقی ملک الجزائر میں اس سال رمضان میں ایک لاکھ ٹن گوشت کی درآمد کرنے کا فیصلہ دراصل اس ملک کی درآمد پر پابندی عائد کرنے والی سابقہ پالیسی کے برعکس ہے۔ الجزائر اپنی گھریلو مصنوعات اور پیداوار کو فروغ دینے اور تقویت دینے کے لیے بیرونی مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کیے ہوئے تھا لیکن مقامی گوشت کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے سبب اُسے اپنی سابقہ پالیسی میں تبدیلی لانا پڑی۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے الجزائر کے وزیر تجارت طیب زیتونی نے اس تبدیلی کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،'' درآمدات کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ صدر کا تھا۔ اس کا مقصد عام شہریوں کو گوشت خوری کے مواقع مناسب قیمت پر فراہم کرنا ہے۔ اس طرح یہ شہری اپنی استطاعت سے باہر گوشت کی قیمتیں ادا کرنے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ قصاب جو مقامی گوشت فروخت کرتے ہیں وہ بیشک بہت اعلیٰ معیارکا ہوتا ہے تاہم عام انسانوں کے لیے اس کی قیمت ادا کرنا ناممکن ہوتا ہے۔‘‘ الجزائر اوسط آمدنی اور کم از کم اجرت اور مہنگائی اور زندگی کی بڑھتی ہوئی قیمت پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined