بالی وڈ کے معروف اداکار سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیہ اور ذیشان ایوب کی امیزون پرائم پر دکھائی جانے والی ویب سیریز ’تانڈو‘ تنازعات کا شکار ہو گئی ہے۔ اس کے خلاف لکھنؤ میں پولیس نے نہ صرف کیس درج کیا ہے بلکہ اس کے پروڈیوسر اور بعض اداکاروں کے سر پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔
Published: undefined
پولیس نے سیریز کی کری ایٹیو ہیڈ اپرنا پروہت، سیریز کے ڈائریکٹر علی عباس ظفر، پروڈیوسر ہمانشو کرشنا، اسکرپٹ رائٹر گورو سولنکی کے خلاف سماج میں نفرت پھیلانے اور مختلف مذاہب کے درمیان عناد و کشیدگی پیدا کرنے کے الزامات کے تحت کیس درج کیا ہے۔ ہندو قوم پرست جماعت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے اس پر پابندی کے ساتھ ساتھ اس سیریز کے بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
اس نئی پیش رفت کے بعد ویب سیریز کے تمام اداکاروں اور اسے بنانے والوں نے مشترکہ طور پر ایک بیان میں معذرت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'تانڈو' ایک افسانوی کہانی پر مبنی ہے،’’اس کا حقیقت سے کچھ بھی لینا دینا نہیں اور اگر اس کے کردار یا اس کی کہانی کسی حقیقی واقعے سے مماثلت رکھتی ہو تو یہ محض ایک اتفاق ہو گا۔ سیریز کے اداکاروں اور پروڈیوسرز کی نیت قطعی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔''
Published: undefined
یہ بھی پرھئے : اب بہت سوچ سمجھ کر فلمیں بناؤں گی: دیپیکا پادوکون
Published: undefined
تانڈو ایک سیاسی ڈرامہ ہے، جس میں بھارت کی موجودہ سیاسی صورت حال کو بہت ہی بکھرے ہوئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس ویب سیریز کو گزشتہ ہفتے ہی ریلیز کیا گیا تھا، جس میں سیف علی خان، ڈمپل کپاڈیہ اور ذیشان ایوب اہم کردارادا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
بی جے پی اور متعدد سخت گیر ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ نو قسطوں پر مبنی اس ویب سیریز میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی گئی ہے اور اس لیے اس کے نشر کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ بی جے پی کے کارکنان نے کئی ریاستوں میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران حال ہی میں ریلیز ہونے والی ایک بہت ہی مقبول ترین ویب سریز 'مرزا پور' کے خلاف بھی ایک کیس درج کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جس شخص نے کیس درج کروایا ہے، اس کے مطابق اس ویب سیریز سے بھی مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
Published: undefined
یہ بھی پڑھئے: پدماوت ریلیز ہوئی تو کرفیو لگا دیں گے: کرنی سینا
Published: undefined
اس سے متعلق ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’مرزاپور‘ میں، ’’سماج میں دشمنی کو فروغ دینے، ناپسندیدہ مواد کی نمائش کرنے، ضلع مرزا پور کی شبیہہ کو خراب کرنے اور ناجائز تعلقات کوفروغ دینے جیسے مواد کو اسکرین پر پیش کیا گیا ہے۔‘‘ مرزا پور ویب سیریز شائقین کو بہت پسند آئی اور اس کی تخلیقی حلقوں میں بھی کافی پذیرائی ہوئی تھی۔
Published: undefined
مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران تخلیقی آزادی کے تئیں عدم برداشت میں کافی اضافہ ہوا ہے ورنہ ماضی کی فلموں اور ڈراموں میں سماج کے فرسودہ چلن پر اس سے کہیں زیادہ تنقید ہوتی تھی اور لوگ اسے سراہتے تھے۔ جبکہ اب حال یہ ہے کہ ذرا ذرا سی بات پر لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور ایسے تخلیقی فن پاروں پر پابندی کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل بھی کسی نہ کسی اعتراض کے ساتھ فلموں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ حالیہ دور میں فلم، 'اے دل ہے مشکل' پدماوت'، 'چھپاک'، 'اے سوٹیبل بوائے'، 'پاتال'، 'لیلا' اور 'لپسٹک انڈر برقع' جیسی فلموں کو مختلف وجوہات کے سبب نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز