جرمن زبان کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے الفاظ کے معنی اور گرامر بدلتے رہتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی زبانوں کی طرح جرمن زبان بولنے والوں میں بہت بڑی اکثریت ایسے انسانوں کی ہے، جن کی یہ مادری زبان ہے۔ لیکن دنیا بھر میں انسانوں کی بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے، جن کے لیے جرمن دوسری یعنی تعلیمی حوالے سے باقاعدہ سیکھی گئی زبان ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمن زبان جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ پورے لکسمبرگ اور اٹلی کے چند حصوں میں بھی بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ چیک جمہوریہ، ڈنمارک، بیلجیم، ہالینڈ اور فرانس کے کچھ علاقوں میں ایسی جرمن نسلی اقلیتیں بھی آباد ہیں، جن کی مادری زبان جرمن ہے۔
Published: undefined
اس وقت دنیا بھر میں مادری یا دوسری زبان کے طور پر جرمن بولنے والوں کی تعداد 130 ملین بنتی ہے۔ مختلف براعظموں میں ایسے انسان جنہوں نے زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی حد تک جرمن سیکھی، ان کی مجموعی تعداد 290 ملین کے قریب ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
عالمی سطح پر اگر اپنی مادری زبان بولنے والے انسانوں کی زیادہ سے زیادہ مجموعی تعداد کو دیکھا جائے، تو جرمن 11 ویں نمبر پر آتی ہے۔ یورپی یونین میں یہ سب سے زیادہ بولی جانے والی مادری زبان بھی اس لیے ہے کہ جرمنی آبادی کے لحاظ سے یورپی یونین کا سب سے بڑا ملک ہے۔
Published: undefined
مجموعی طور پر جرمن جرمنی کے علاوہ پانچ دیگر یورپی ممالک کی سرکاری زبان بھی ہے اور یورپی یونین کی سرکاری زبانوں میں سے ایک بھی۔
Published: undefined
Published: undefined
برلن میں وفاقی دفتر خارجہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 15.4 ملین انسان جرمن زبان سیکھ رہے ہیں۔ وہ یہ زبان یا تو اپنے اپنے ممالک میں گوئٹے انسٹیٹیوٹ کہلانے والے جرمن ثقافتی مراکز کے ذریعے سیکھ رہے ہیں یا پھر جرمنی کے بین الاقوامی نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کی ویب سائٹ کے ذریعے، جس نے درجنوں مختلف ممالک کے مادری زبانیں بولنے والے شہریوں کے لیے انہیں انہی کی زبانوں میں جرمن سکھانے کا اہتمام کر رکھا ہے۔
Published: undefined
ان زبانوں میں پاکستان کی قومی زبان اردو بھی شامل ہے اور اردو بولنے والے ڈی ڈبلیو کی اردو ویب سائٹ کے ذریعے بھی جرمن سیکھ سکتے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمن سیکھنے والے زیادہ تر غیر ملکی آج بھی یورپی باشندے ہی ہیں۔ ان کے علاوہ افریقہ میں جرمن سیکھنے والوں کی تعداد گزشتہ چند برسوں میں بڑھ کر ڈیڑھ گنا ہو چکی ہے۔ مصر، آئیوری کوسٹ اور الجزائر وہ ممالک ہیں، جہاں 'ڈوئچ‘ یعنی جرمن سیکھنے والوں کی تعداد بڑھ کر 150 فیصد سے بھی زائد ہو چکی ہے۔
Published: undefined
ایشیا میں جرمن سیکھنے میں سب سے زیادہ دلچسپی چینی باشندے دکھا رہے ہیں۔ امریکا میں بھی بہت بڑی تعداد میں جرمن سیکھنے والے موجود ہیں، تاہم گزشتہ چند برسوں میں ان کی تعداد مقابلتاﹰ کم ہوئی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمن زبان میں یہ اصول عام ہے کہ کئی مختلف الفاظ کو ملا کر مرکب الفاظ یا ترکیبیں بنا لی جاتی ہیں۔ یوں ایسے الفاظ بھی وجود میں آتے ہیں، جو بہت طویل ہوتے ہیں۔ جرمن زبان کا طویل ترین لفظ 79 حروف پر مشتمل ہے، جو Rinderkennzeichnungsfleischetikettierungsüberwachungsaufgabenübertragungsgesetz ہے۔ اس لفظ کا مطلب ہے: ''مختلف طرح کے مویشیوں کے گوشت کی پہچان کے لیے ان پر لگائے جانے والے امتیازی تحریری نشانات کی نگرانی سے متعلقہ فرائض کی منتقلی کا قانون۔‘‘
Published: undefined
اس طرح جرمن زبان کے اس ایک لفظ کا اردو میں لغوی مطلب کم از کم بھی ستائیس الفاظ کے ساتھ ممکن ہو سکا اور ابھی اس ایک لفظ کی کوئی تشریح نہیں کی گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
جرمن چاہے ہاتھ سے لکھی جائے یا فون یا کمپیوٹر پر ٹائپ کی جائے، اس زبان کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا حرف 'ای‘ (E) ہے۔ اسی لیے ناقابل یقین بات یہ بھی ہے کہ کمپیوٹر کے کسی جرمن کی بورڈ پر اگر کوئی ایک حرف سب سے پہلے ٹوٹتا ہے، تو وہ زیادہ تر 'ای‘ ہوتا ہے۔ اس لیے کہ یہ حرف جرمن میں لکھے گئے کسی بھی طوالت کے متن میں سب سے زیادہ دہرایا جانے والا حرف بھی ہوتا ہے۔
Published: undefined
لسانیاتی ماہرین کے مطابق جرمن میں لکھی گئی کسی بھی تحریر مین 'ای‘ اتنی زیادہ مرتبہ استعمال ہوتا ہے کہ کسی بھی تحریر کا 17.5 فیصد حصہ اسی ایک حرف کی وجہ سے وجود میں آتا ہے۔ اسی لیے محاورے کے طور پر یہ بھی کہا جاتا ہے، ''حروف تہجی میں سے 'ای‘ کے بغیر تو جرمنوں کے منہ سے کوئی جملہ نکلتا ہی نہیں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
جرمن زبان میں سب سے کم استعمال ہونے والا حرف 'کیو‘ (Q) ہے۔ اسی لیے جرمن کی بورڈ پر 'کیو‘ کی کی بہت ہی کم استعمال میں آتی ہے۔ لسانیاتی ارتقاء اور لسانیاتی اعداد و شمار کے محققین کے مطابق 'کیو‘ جرمن زبان میں اتنا کم استعمال ہوتا ہے کہ اوسطاﹰ اگر پانچ ہزار حروف ٹائپ کیے جائیں، تو ان میں صرف ایک مرتبہ کہیں 'کیو‘ نظر آئے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined