شمس الرحمان فاروقی 30 ستمبر 1935ء کو اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے 1955ء میں الہٰ آباد یونیورسٹی سے انگریزی ادبیات میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی تھی۔ انہوں نے اپنے ادبی کیریئر کا آغاز 1960 کی دہائی میں کیا تھا۔ اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں انہوں نے بھارتی محکہ ڈاک میں ایک اعلیٰ انتظامی عہدے پر برس ہا برس تک خدمات انجام دی تھیں۔ اس عہدے سے وہ تقریباﹰ ایک چوتھائی صدی قبل ریٹائر ہو گئے تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
ان کا نصف صدی سے بھی زائد عرصے پر محیط ادبی سفر اتنا ہمہ جہت اور متاثر کن تھا کہ وہ بھارت میں اردو اور انگریزی نثر اور شاعری کی اہم ترین شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی موت کی تصدیق ان کی بیٹی مہر فاروقی نے آج جمعہ پچیس دسمبر کو اپنی ایک ٹویٹ میں کی۔ مہر فاروقی نے لکھا، ''ابا آج اس دنیا سے پرسکون طور پر رخصت ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
ایک عظیم ادبی تخلیق کار اور عہد حاضر میں اردو ادب کی سب سے قد آور زندہ شخصیات میں شمار ہونے والے شمس الرحمان فاروقی کو 1996ء میں سرسوتی سمّان اعزاز بھی دیا گیا تھا اور 2009ء میں بھارتی حکومت نے انہیں پدما شری ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
مرحوم شمس الرحمان فاروقی کی مشہور ترین ادبی تصنیفات میں سے ایک ان کا اردو ناول 'کئی چاند تھے سرِ آسماں' ہے، جو انہوں نے وزیر خانم اور ان کے دور حیات کے بارے میں 2006ء میں لکھا تھا۔ وزیر خانم اردو کے ممتاز شاعر داغ دہلوی کی والدہ تھیں۔
Published: undefined
شمس الرحمان فاروقی نے زیادہ تر 19 ویں صدی کے دلی شہر کے بارے میں لکھا گیا اپنا یہ ناول خود ہی انگریزی میں ترجمہ بھی کیا تھا۔ انگریزی میں اس کا نام The Mirror of Beauty ہے اور یہ 2013ء میں شائع ہوا تھا۔ یہ ناول ڈی ایسی سی پرائز فار لٹریچر کے لیے بھی شارٹ لسٹ ہوا تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
شمس الرحمان فاروقی کی 2014ء میں شائع ہونے والی انگریزی کتاب The Sun That Rose from the Earth بھی ان کی اہم تصانیف میں شمارہوتی ہے۔ اس میں انہوں نے 1857ء کی جنگ میں شکست کے تناظر میں شمالی بھارتی شہروں دہلی اور لکھنؤ میں 18 ویں اور 19 ویں صدی کے اردو ادبی کلچر کو موضوع بنایا ہے۔
Published: undefined
انہیں 1996ء میں دیا جانے والا سرسوتی سمّان انعام اردو ادب کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں 'شعرِ شور انگیز‘ کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ یہ تخلیق چار حصوں پر مشتمل ان کی ایک ایسی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے کلاسیکی اردو غزل اور 18 ویں صدی کے عظیم اردو شاعر میر تقی میر کی شاعری کا جائزہ لیا ہے۔
Published: undefined
شمس الرحمان فاروقی تقریباﹰ ڈیڑھ ماہ قبل کورونا وائرس کا شکار بھی ہو گئے تھے مگر ایک ماہ بعد وہ کووڈ انیس نامی وبائی بیماری سے بظاہر صحت یاب ہونے کا باوجود اپنے بڑھاپے کی وجہ سے اس مرض کے ضمنی طبی اثرات سے پوری طرح نکل نہیں پائے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز