ثقافت

جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلمیں شامل

بھارت کے جے پور فیسٹیول میں اس مرتبہ ایک دستاویزی جبکہ دو مختصر دورانیے کی پاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہیں۔ یہ میلہ 15سے 19جنوری تک سجے گا۔

 جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلمیں شامل
 جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلمیں شامل 

جے پور فلم فیسٹیول دنیا کے چند اہم فلم فیسٹیول میں شمار کیا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد سے جاری کشیدہ حالات میں ایک دستاویزی فلم جبکہ دو مختصر دورانیے کی پاکستانی فلموں کا اس میلے کے لیے منتخب ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

Published: undefined

اس فیسٹیول کا حصہ بننے والی واحد پاکستانی دستاویزی فلمSome Lover to Some Beloved ہے، جس میں پاکستانی شاعر فیض احمد کی شاعری کو پاکستان کے نامور نقاد اور فنون لطیفہ کے استاد ضیاء محی الدین کی نظر سے پیش کیا گیا ہے۔

Published: undefined

فلم کے ہدایت کار عمر ریاض نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس فلم کا خیال انہیں تقریباﹰ دس سال قبل فیض احمد فیض کے صد سالہ جشن پیدائش کے دوران پاکستان کے ایک اور لیجنڈ ضیاء محی الدین کو کلام فیض پڑھتے اور ان کی شاعری پر مکالمہ کرتے ہوئے آیا۔ اس وقت عمر امریکا میں اپنی تعلیم مکمل کر رہے تھے اور کسی کام کے سلسلے میں لاہور آئے ہوئے تھے۔

Published: undefined

عمر کے بقول انہیں اس خیال کو ایک دستاویزی فلم کی شکل دینے میں تقریباﹰ سات سال کا عرصہ لگا،''یہ فلم دراصل اردو شاعری کی صنف غزل میں بیان کیے گئے انسانی جذبات اور احساسات کی عکاس ہے، جس میں ایک عاشق اپنے محبوب کو حاصل کرنے کی تمنا تو کرتا ہے مگر اس کو حاصل کر نہیں پاتا۔ اس ہی مناسبت سے اس فلم کا نام'کوئی عاشق کسی محبوب سے‘ رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

عمر کے مطابق اس فلم کا مقصد پاکستان میں اردو ادب سے وابستہ دو عظیم شخصیات فیض احمد فیض کو بطور شاعر اور ضیاء محی الدین کو بہ حیثیت نقاد خراج تحسین پیش کرنا بھی ہے اور اکیسویں صدی کے نوجوانوں کو اردو شاعری کی اہمیت سے روشناس کرانا بھی۔

Published: undefined

پاکستان اور بھارت کے ناخوشگوار سفارتی تعلقات کے باوجود اپنی فلم کو جے پور فلم فیسٹیول میں بھیجنے کے بارے میں عمر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اس وقت اس کام کی زیادہ ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو پتا چلے کی آپ دنیا کے کسی بھی حصے میں ہوں شاعری کے ذریعے بیان کیے گئے انسانی جذبات اور احساسات ایک ہی جیسے ہوتے ہیں اور خاص طور پر پاکستان اور بھارت میں، جہاں ہم تقریباﹰ ایک ہی طرح کے روایتی نظام میں بندھے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ اردو شاعری بھارت میں بھی اسی طرح پڑھی اور پسند کی جاتی ہے اور یہ نہ صرف اس خطے کی ایک تاریخ بیان کرتی ہے بلکہ پاکستان کے وجود کی 73 سالہ دور کی بھی کہانی ہے۔

Published: undefined

اس دستاویزی فلم کے علاوہ دو مختصر دورانیے کی فلمیں A Train Crosses The Dessert اور Baadi بھی فیسٹیول میں شامل ہیں۔

Published: undefined

فلم 'اے ٹرین کراسس دی ڈیزرٹ‘ کے رائٹر اور ڈائریکٹر راہول اعجاز نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہانی انہوں نے تب لکھی تھی جب دو سال قبل ان کے بائیس سالہ کزن کینسر(سرطان) جیسے موذی مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

Published: undefined

اے ٹرین کراسس دی ڈیزرٹ دو بھائیوں کی کہانی ہے، جس میں ایک بھائی فاروق (طارق راجہ) کا کینسر آخری مراحل میں ہے اور جبکہ اس کا بھائی راحیل (نادر حسین) بے بسی سے موت و زیست کی اذیت کے شکار اپنے رشتے کو اپنی آنکھوں کے سامنے کھوتا اور تڑپتا ہوا دیکھ رہا ہے۔ موت کے دہانے پر کھڑا فاروق اپنے بھائی راحیل سے درخواست کرتا ہے کہ وہ موت کو گلے لگانے میں اس کی مدد کرے۔

Published: undefined

راہول کا کہنا تھا کہ وہ آج تک اپنے کزن کی تکلیف اور جدائی کو نہیں بھلا سکے اور اسی لیے یہ کہانی ان کے دل کے بہت قریب ہے اور فلم میں مریض کے بھائی کا کردار شاید وہ خود ہی ہیں۔

Published: undefined

سندھی زبان میں تقریباﹰ بیس منٹ دورانیے کی یہ فلم راہول نے 2020ء میں گوئٹے انسٹیٹیوٹ پاکستان کے مالی تعاون سے تیار کی تھی۔ راہول اس فلم کے شریک پروڈیوسر بھی ہیں۔ فلم کے لیے اداکاروں کا انتخاب کراچی کی نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس سے کیا گیا۔ ان اداکاروں سے راہول بھی پہلی مرتبہ آڈیشن کے دوران ہی ملے تھے۔

Published: undefined

فلم کو سندھی زبان میں بنانے کی وجہ بتاتے ہوئے راہول نے کہا کہ کیونکہ وہ خود بھی سندھی ہیں اورگھر میں سندھی بولی جاتی ہےاس لیے انہیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ پاکستان میں سندھی فلمیں بننا تقریباﹰ بند ہوگئی ہیں، ''سندھی زبان میں فلم بنانے کا مقصد اس زبان کے سنیما کو پھر سے زندہ کرنا اور اسے عالمی سطح پر متعارف کروانا تھا۔‘‘

Published: undefined

راہول کا مزید کہنا تھا کہ جے پور چونکہ بھارت کے صوبے راجھستان میں ہے، جہاں کی روایتی اقدار اور ثقافت سندھ سے بہت قریب ہے، وہاں پرسندھی زبان کی فلم کو زیادہ سمجھا اور سراہا جائے گا۔

Published: undefined

فلم کے عنوان کے بارے میں راہول کا کہنا تھا کہ یہ عنوان دراصل مصر سے تعلق رکھنے والے عربی زبان کے شاعر اشرف ابوالیزید کی نظم سے ماخوذ ہے، جسے ان کے والد نصیر اعجاز نے پہلے انگریزی اور پھر سندھی میں ترجمہ کیا۔ عنوان انگریزی میں رکھنے کی وجہ فلم کو بین الاقوامی سطح پر نمائش کے لیے پیش کرنا بھی تھا۔ فلم کے مکالموں اور پوسٹر میں سندھی ترجمہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اے ٹرین کراسس دی ڈیزرٹ اس سے قبل پانچ بین الاقوامی فیسٹیولز میں پیش کی جا چکی ہے جبکہ فلم کی باقاعدہ ریلیز کے لیے راہول کسی پاکستانی یا بین الاقوامی سطح کے پلیٹ فارم کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔

Published: undefined

راہول فلم بنانے سے قبل صحافت کے پیشے سے بھی منسلک رہے ہیں اور ان کے فلمی تجزیے پاکستان کے مشہور روزناموں میں شائع ہوتے ہوتے رہے ہیں۔ راہول محض 22 سال کی عمر میں جنوبی کوریا کے 'ایشیا انسٹیٹیوٹ آف جرنلسٹ‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر بھی رہے ہیں۔

Published: undefined

ان حالات میں جب پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، جے پور فلم فیسٹیول میں فلم بھیجنے کے بارے میں راہول کا کہنا تھا کہ وہ دونوں ملکوں کے سیاسی حالات اور تعلقات سے بالا تر ہوکر سوچتے ہیں اور سمجھتے ہیں آرٹ اور تخلیق کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور تخلیقی لوگوں کو ان معاملات سے الگ رہنا چاہیے۔

Published: undefined

دستاویزی فلم 'باڈی‘ کی ہدایت کار ماریہ جاوید کے مطابق ان کی مختصر فلم موجودہ زمانے کی ایک نوجوان خاتون کے فطری احساس اور جذبات اور اس کے ارد گرد موجود دنیا کے تضاد سے پیدا ہونے والے خوف اور اضطراب کی کہانی ہے۔ ماریہ نے کہا کہ وہ اپنی فلم کے جے پور فلم فیسٹیول میں شامل کیے جانے پر بہت خوشی محسوس کر رہی ہیں۔

Published: undefined

جے پور فلم فیسٹیول گزشتہ 13 سالوں سے منعقد کیا جا رہا ہے مگر اس مرتبہ کورونا کی عالمی وباء کے سبب اس فیسٹیول کا انعقاد آن لائن کیا جائے گا۔ فیسٹیول میں اس سال تقریبا 100 ممالک کی 240 فلموں کی نمائش کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined