عبدالرزاق گورنا کو 2021ء کا ادب کا نوبل انعام دینے کا اعلان کل سات اکتوبر کو سٹاک ہوم میں سویڈش اکیڈمی کی طرف سے کیا گیا۔ جیوری کے فیصلے کے مطابق اس وقت 72 سالہ گورنا کی ایک ناول نگار کے طور پر خاص بات یہ ہے کہ ان کی تصانیف میں بڑے ہمدردانہ انداز میں اور کسی بھی مصلحت پسندی سے کام لیے بغیر نوآبادیاتی نظام کے اثرات اور ایک مہاجر کی قسمت انتہائی متاثر کن انداز میں یکجا ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
گورنا 2007ء میں زمبابوے کی سفید فام مصنفہ ڈورس لیسنگ کو ملنے والے نوبل انعام کے بعد سے ایسے پہلے افریقی ادیب ہیں، جنہیں یہ انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ 1986ء میں نائجیرین وولے سوئنکا کے دیے جانے والے نوبل پرائز کے بعد سے زیریں صحارا کے افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایسے دوسرے افریقی نژاد مصنف ہیں، جنہیں اس انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔
Published: undefined
اس تنزانین نژاد ادیب کے ناولوں میں سے زیادہ مشہور جنت نامی وہ ناول ہے، جس کی کہانی پہلی عالمی جنگ کے دوران نوآبادیاتی مشرقی افریقہ کی کہانی ہے۔ ان کے اس ناول کو بعد ازاں فکشن کے بکر پرائز کے لیے بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
عبدالرزاق گورنا ایک مہاجر کے طور پر 1960 کی دہائی میں افریقہ سے اس وقت ہجرت کر گئے تھے، جب زنجبار میں عرب نسل کے شہریوں کا تعاقب شروع کر دیا گیا تھا۔ گورنا زنجبار میں اس دور میں بڑے ہوئے تھے، جب برطانوی نوآبادیاتی نظام کے خاتمے اور پرامن انداز میں حاصل کردہ آزادی کے ساتھ وہاں انقلابی تبدیلی آ گئی تھی۔
Published: undefined
تنزانیہ میں اپنے آبائی علاقے سے ترک وطن کے بعد عبدالرزاق گورنا 1984ء میں صرف ایک بار اس وقت واپس زنجبار جا سکے تھے، جب انہیں اپنے والد کے انتقال سے کچھ ہی عرصہ قبل ان سے ملاقات کی اجازت ملی تھی۔
Published: undefined
ادب کے نوبل انعام کا حقدرار کس شاعر، ادیب، ادیبہ یا ایک سے زائد ادبی شخصیات کو ٹھہرایا جائے گا، عام طور پر اس بات کا قبل از وقت کوئی ٹھوس اندازہ لگانا بہت مشکل سمجھا جاتا ہے۔ پھر بھی برٹش بک میکرز کے مطابق آج کے اعلان سے پہلے جن ادبی شخصیات کو سال رواں کے لیے دنیا کا یہ معتبر ترین ادبی انعام دیے جانے کا امکان کافی زیادہ تھا، ان میں کینیا سے اینگوگی وا تھیئونگو، فرانس سے اینی اَیرنو، جاپان سے ہاروکی موراکامی، کینیڈا سے مارگریٹ ایٹ وُڈ اور اینٹی گوئن امریکی رائٹر جمیکا کِن کیڈ کے نام نمایاں تھے۔
Published: undefined
گزشتہ برس یہ انعام امریکی شاعرہ لوئیزے گلُک کو دیا گیا تھا، جن کے بارے میں اس انعام کی جیوری کا کہنا تھا کہ گلُک کی ادبی تخلیقات کی خاص بات یہ ہے کہ ان کی شاعری کا اپنا ہی ایک ایسا منفرد لہجہ ہے، جس میں کسی بھی انسان کا انفرادی وجود عالمگیر حیثیت اختیار کر جاتا ہے۔
Published: undefined
لوئیزے گلُک سے پہلے 2019ء میں نوبل لٹریچر پرائز آسٹرین ادیب پیٹر ہانڈکے کو دیا گیا تھا۔ تب اس فیصلے کے خلاف چند ممالک میں اس لیے مظاہرے بھی کیے گئے تھے کہ ہانڈکے نے 1990 کی دہائی میں بلقان کی جنگوں کے دوران سربوں کی کھل کر حمایت کی تھی۔
Published: undefined
اس سال بھی نوبل ادب انعام کی مستحق شخصیت کو نوبل گولڈ میڈل کے علاوہ 10 ملین سویڈش کرونا کی رقم بھی دی جائے گی، جو تقریباﹰ 1.14 ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ اگر کسی شعبے میں نوبل انعام پانے والی شخصیات ایک سے زائد ہوں، تو انعام کی رقم ان میں تقسیم کر دی جاتی ہے۔
Published: undefined
نوبل انعامات ہر سال چھ مختلف شعبوں میں دیے جاتے ہیں۔ ان کے حق دار افراد کے ناموں کا اعلان روایتی طور پر اکتوبر کے اوائل میں کیا جاتا ہے، جس کے بعد یہ اعزازات ہر سال دسمبر میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
امسالہ نوبل انعامات میں سے رواں ہفتے پیر کے روز طب، منگل کے روز فزکس اور بدھ کے روز کیمسٹری کے انعام کے حقدار سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ آج ادب کے نوبل انعام کے لیے جیوری کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد کل جمعے کو امن کے نوبل انعام کی حقدار شخصیت یا شخصیات کے ناموں کا اعلان بھی ہو جائے گا۔
Published: undefined
ان انعامات کے سلسلے کا رواں برس کا آخری اعلان آئندہ پیر کو کیا جائے گا، جب اس سال کا معیشت کا نوبل انعام جیتنے والے ماہر یا ماہرین کے نام بھی سامنے آ جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined