ثقافت

مؤذن سے عرب دنیا کے لیجنڈری گلوکار تک: صباح فخری انتقال کر گئے

عرب دنیا کے مشہور گلوکار صباح فخری گزشتہ روز اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنے روایتی گیتوں اور مسحورکن آواز سے عرب دنیا میں کئی نسلوں کو محظوظ کیا۔

مؤذن سے عرب دنیا کے لیجنڈری گلوکار تک: صباح فخری انتقال کر گئے
مؤذن سے عرب دنیا کے لیجنڈری گلوکار تک: صباح فخری انتقال کر گئے 

صباح فخری نے اپنے گیتوں اور جادوئی آواز کے ذریعے عرب موسیقی کی تقریباً معدوم شکلوں کو محفوظ کر لیا۔ شامی حکومت نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ان کا پیدائشی نام صباح ابو قوس تھا اور وہ شامی شہر حلب میں 1933ء میں پیدا ہوئے تھے۔ فخری کا ٹائٹل انہیں اس وقت ملا تھا، جب نوعمری میں انہوں نے اسٹیج پر پرفارم کرنا شروع کیا تھا۔

Published: undefined

وہ اپنی جوانی میں ہی عرب دنیا کا ایک لیجنڈری گلوکار بننے کے لیے کامیابیوں کی طرف بڑھنا شروع ہو گئے تھے اور جلد ہی انہیں ایک غیرمعمولی اور کرشماتی گلوکار تصور کیا جانے لگا۔ فخری عالمی معیار کے تراب گلوکار تھے۔ یہ عربی موسیقی کی ایک ایسی شکل ہے، جو جذباتی ارتکاز سے وابستہ ہے اور طویل قوالی کی طرح گھنٹوں جاری رہ سکتی ہے۔

Published: undefined

اسٹیج پر فخری اپنے سامعین کو ایسے مشغول رکھتے تھے کہ وہ ان کی موسیقی پر جھومتے رہتے تھے۔ وہ پُرترنم انداز میں اپنے کلاسیکی عربی گیتوں کے بولوں کو ایسے موڑتے اور دہراتے تھے کہ ان کے ساتھ ساتھ سامعین بھی گیتوں کے بول دوہرانا شروع کر دیتے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے سن 1968 میں وینزویلا کے شہر کراکس میں ایک کنسرٹ کے دوران بغیر کسی وقفے کے مسلسل 10 گھنٹے تک پرفارم کیا تھا۔ ان کی اس پرفارمنس کو گینز ورلڈ ریکارڈز میں بھی شامل کیا گیا تھا۔ اپنے پورے کیریئر کے دوران فخری نے عرب موسیقی کی روایتی شکلوں کو محفوظ کیا اور انہیں مقبول تر بنایا۔ ان میں روایتی موسیقی کی اشکال قدود اور حلابیہ بھی شامل ہیں، جن کا تعلق ان کے آبائی شہر حلب سے ہے۔

Published: undefined

فخری کی آواز بہت جاندار اور بالکل مختلف تھی۔ ایک مرتبہ انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ ان کے گھر والوں کو بچپن میں ہی پتا چل گیا تھا کہ اس بچے کی آواز الگ تھلگ اور سریلی ہے۔ ایک مرتبہ ان کا مصری سی بی سی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا، ''جب میں پیدا ہوا تھا تو میں نے گانا گانا شروع کر دیا تھا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ گھر کا ایک فرد انہیں مار کر رلایا کرتا تھا، ''اس کو میرے رونے کی آواز پسند تھی۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے بچپن ہی میں قرآن حفظ کر لیا تھا اور وہ مساجد میں تلاوت بھی کیا کرتے تھے۔ عرب دنیا کے زیادہ تر مرد گلوکار یہی راستہ طے کر کے بعد میں مشہور گلوکار بنے۔ اپنی خوبصورت آواز کی وجہ سے فخری کچھ عرصے تک شامی صوبے حلب میں مؤذن کی ملازمت بھی کرتے رہے۔

Published: undefined

سن دو ہزار چار میں ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا، ''قرآن بہترین کارکردگی، اچھے اور واضح تلفظ کی درس گاہ ہے۔‘‘ فخری نے حلب اور شامی دارالحکومت دمشق میں موسیقی اور گانے کی تعلیم حاصل کی تھی۔ انہوں نے عرب دنیا میں مختلف اعزازات حاصل کیے اور وہ شامی فنکاروں کی سنڈیکیٹ کے سربراہ بھی رہے۔ فخری نے اپنے پسماندگان میں چار بیٹے چھوڑے ہیں۔ ان میں انس بھی شامل ہیں، جو اپنے والد کی طرح گلوکار ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined