بھارتی حکومت نے یکم اپریل جمعرات کے روز اعلان کیا کہ اس بار بالی وڈ کے سب سے باوقار ایوارڈ ’دادا صاحب پھالکے‘ کے لیے جنوبی بھارت کے مقبول ترین اداکار رجنی کانت کو نامزد کیا گيا ہے۔ گزشتہ برس معروف اداکار امیتابھ بچّن کو بھی اسی اعزاز سے نوازا گيا تھا۔ اس اعلان کے بعد سے ہندوستان میں سیاست گرم ہے۔ کچھ لوگ اس کو تمل ناڈو کے اسمبلی انتخابات سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں جبکہ کچھ رجنی کانت کی اداکاری کی تعریف کر رہے ہیں۔
Published: undefined
اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزير پرکاش جاؤڈيکر نے جمعرات کی صبح پہلے اپنی ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ خبر دی اور پھر نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا باضابطہ اعلان کیا۔ ان کے مطابق 51 واں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ رجنی کانت کو دیا جائے گا۔
Published: undefined
پرکاش جاؤڈیکر کا کہنا تھا، ’’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ 2020 ء کا دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھارتی فلمی تاریخ کے عظیم تر اداکاروں میں سے ایک رجنی کانت کو دینے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔ ایک اداکار، فلم ساز اور اسکرین رائٹر کے طور پر سنیما میں ان کا تعاون بہت اہم رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
مرکزی وزیر نے اس موقع پر ایوارڈ کے لیے اس جیوری کا بھی شکریہ ادا کیا، جس نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا تھا۔ اس جیوری میں گلوکارہ آشا بھونسلے، موہن لال، سبھاش گھئی، بسواجیت چٹرجی اور شنکر مہا دیون جیسے فنکار شامل تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس اعلان کے بعد ہی بھارتی وزير اعظم نریندر مودی نے اپنی ایک ٹویٹ میں رجنی کانت کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے لکھا کہ وہ سبھی طبقوں کے پسندیدہ اداکار ہیں اور سب کے بس کی بات نہیں کہ ان کی طرح کے ادکاری کے جوہر دکھا سکھے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا،’’یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ 'تھلاویا' (ان کے ایک مقبول کردار کا نام) کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گيا ہے۔ ان کو بہت بہت مبارک ہو۔‘‘ بالی وڈ کے معروف ستاروں اور بھارتی فلم صنعت سے وابستہ بہت سے فنکاروں نے بھی رجنی کانت کو اس ایوراڈ کے لیے نامزد ہونے پر مبارک باد پیش کی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ستر سالہ رجنی کانت نے سن 1975 میں تمل فلم ’اپروا راگنگال‘ سے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا تھا جس کے بعد انہوں نے درجنوں سپر ہٹ فلمیں کیں۔ رجنی کانت کی بیشتر فلمیں تمل زبان میں ہیں اور جنوبی بھارت میں وہ سب سے مقبول اداکار مانے جاتے ہیں۔ تاہم بالی وڈ سے بھی ان کا گہرا رشتہ رہا ہے اور ہندی زبان میں بھی ’ہم‘، ’چال باز‘ اور ’اندھا قانون‘ جیسی مقبول فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
Published: undefined
گزشتہ برس دسمبر میں رجنی کانت نے اپنی ایک الگ سیاسی جماعت بنانے اور ریاستی انتخابات میں حصہ لینے کا بھی اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے یہ کہہ کر سیاست میں نہ آنے اعلان کر دیا کہ ان کی صحت اس قابل نہیں ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
بھارت میں فلم اور سنمیا میں نمایاں خدمات کے لیے ’دادا صاحب پھالکے‘ معزز ترین ایوارڈ ہے۔ دادا صاحب پھالکے کا تعلق ریاست مہاراشٹر سے تھا، جنہوں نے سب سے پہلے سن 1913 میں غیر منقسم ہندوستان میں اپنی پہلی فلم ’راجہ ہرش چندر‘ بنائی تھی اور اس طرح فلمی دنیا کی بنیاد پڑی تھی۔ انہی کے نام پر ہر برس نمایاں خدمات کے لیے یہ ایوارڈ دیا جا تا ہے، جس کی ابتدا تقریباﹰ پچاس برس قبل ہوئی تھی۔
Published: undefined
رجنی کانت کہتے ہیں کہ فلمی دنیا میں ان کے رول ماڈل امیتابھ بچن رہے ہیں اور انہوں نے امیتابھ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ دونوں فنکاروں نے ’اندھا قانون‘ اور ’ہم‘ جیسی فلموں میں ایک ساتھ کام بھی کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز