ثقافت

’زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے‘

ممتازبھارتی گلوگارہ لتا منگیشکرکی وفات پر پاکستان میں بھی دکھ اور سوگ کے جذبات نمایاں ہیں۔ لاکھوں مداحوں کی طرف سے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

’زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے‘
’زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے‘ 

لتا جی کے چاہنے والے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ان کے گیت شیئر کر رہے ہیں اور پاکستان کے ٹی وی چینل اس خبر کو نمایاں طور پر نشر کر رہے ہیں۔ ادھر ٹوئیٹر پر لتا جی کے حوالے سے کی جانے والی پوسٹ ٹرینڈ کر رہی ہیں۔

Published: undefined

پاکستانی فنکاروں کا خراج تحسین

ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں پاکستانی گلوکاروں کی تنظیم پاکستان سنگرز ایسوسی ایشن کے سربراہ اور معروف گلوکار انور رفیع نے بتایا کہ جب سے انہوں نے یہ خبر سنی ہے انہیں یوں لگ رہا ہے کہ جیسے دنیا سے اردو موسیقی ختم ہو گئی ہے: ''برصغیر کی گلوکاراؤں میں دو ہی نام سب سے بڑے تھے ایک میڈم نور جہاں اور دوسری لتا منگیشکر۔ اب ان جیسا کوئی نہیں ہے۔ موسیقی کا ایک بہت شاندار دور اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ ‘‘

Published: undefined

انور رفیع کہتے ہیں کہ لتا جی کی موت ان کے لیے ذاتی طور پر بہت دکھ کی بات ہے کیونکہ ان کے خاندان کو بھی ان سے ایک نسبت تھی: ''لتا جی جب پہلی بار ایک فلم کے لیے گانے کے لیے آئیں تو انہیں کام دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مراٹھی پس منظر کی حامل لتا جی کا ان دنوں تلفظ اور لب و لہجہ اردو زبان کے بہتر معیار سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ اس پر میرے والد محمد شفیع نے (جو اس دور میں میوزک ڈائریکٹر تھے) اردو سیکھنے میں ان کی مدد کی۔ اس بات کا اعتراف وہ ہمیشہ کرتی رہیں۔‘‘

Published: undefined

انور رفیع کا کہنا تھا کہ لتا جی کی موت کا دکھ پاکستان میں شدت سے محسوس کیا گیا ہے۔ انور رفیع کے بقول فن کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور فنکار روایتی اختلافات سے بالاتر ہوتے ہیں جیسے مائیکل جیکسن کو پوری دنیا نے سنا اسی طرح پاکستان میں لتا منگیشکر کو سننے والے بھی بہت تھے۔

Published: undefined

پاکستان کے ایک اور ممتاز گلوکار استاد حامد علی خان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لتا منگیشکر نے اپنی پوری زندگی میوزک انڈسٹری کو دے دی اور ایک صدی کا بڑا حصہ انہوں نے گیت گا کر گزارا۔ استاد حامد علی خان کے مطابق، 'میرے خیال میں ایسی آواز صدیوں بعد ہی پیدا ہوتی ہے۔ ان کی آواز میں جو مٹھاس، درد اور خوبصورتی تھی یہ صرف قدرت کی عطا ہی ہو سکتی ہے۔ انسان اس آواز کو شاید کوشش سے حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے جو گیت گایا وہ امر ہو گیا۔ ہمارے خاندان کی موسیقی میں خدمات سے وہ آ گاہ تھیں۔ وہ استاد بڑے غلام علی خان صاحب کی شاگردہ تھیں۔ لتا جی نے استاد امانت علی خان کو بھی سن رکھا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ وہ پاکستان آ رہی تھیں اور انہوں نے اپنے میزبان سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ مجھے سننا چاہتی ہیں لیکن کسی وجہ سے وہ پاکستان نہ آ سکیں۔

Published: undefined

حکومتی اور سیاسی شخصیات کا اظہار افسوس

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ لتا منگیشکر کا انتقال موسیقی کے ایک عہد کاخاتمہ ہے، ان کی آواز کاجادو رہتی دنیاتک رہےگا۔ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید لکھا کہ جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے، وہاں لتا کو الوداع کہنے والوں کا ہجوم ہے۔

Published: undefined

پاکستان کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی سُروں کی ملکہ لتا کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لتا منگیشکر کے انتقال سے موسیقی کی دنیا ایک ایسی گلوکارہ سے محروم ہوگئی جس نے اپنی سُریلی آواز سے نسلوں کو مسحور کیا، میری نسل کے لوگ ان کے خوبصورت گانے سنتے ہوئے بڑے ہوئے جو ہماری یادوں کا حصہ رہیں گے۔

Published: undefined

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گلوکارہ لتا منگیشکر کی وفات پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔ بلاول نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصہ اپنی آواز کا جادو جگا کر لتا منگیشکر نے کروڑوں انسانوں کو اپنے سنگیت کا گرویدہ بنایا۔ان کا کہنا ہے کہ آنجہانی لتا منگیشکر برصغیر میں موسیقی کی ایک پہچان تھیں، فلمی صنعت کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ لتا منگیشکر کے گیت، ان کے نغمے اور سُر کبھی فراموش نہیں کیے جا سکیں گے۔

Published: undefined

پاکستانی صحافی برادری بھی دکھ میں شریک

پاکستان کے ایک سینیئر صحافی کامران خان نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ''لتا منگیشکر آج گزر گئیں دنیا میں پھیلے ان گنت چاہنے والوں کے دلوں میں انکا بسیرا ہمیشہ رہے گا، لتا جی کی لا فانی گائیکی بے مثال آواز مہدی حسن ملکہ ترنم نور جہاں کی طرح سرحدوں میں قید نہیں کی جا سکتی لتا جی صرف بھارتیوں کی نہیں ہم سب کی دیدی تھیں۔‘‘

Published: undefined

پاکستان کے سینئرتجزیہ کار اور برصغیر کی موسیقی کی تاریخ پر نظر رکھنے والے شاہد ملک کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت میں پائے جانے والے اختلافات کے باوجود ان ملکوں کو جن چیزوں نے جوڑے رکھا ان میں لتا جی کے گیتوں کا حصہ بھی بہت نمایاں ہے۔ ان کے بقول خاص طور پر پاکستان کے ٹیلی وژن سے قبل کے دور میں پروان چڑھنے والی نسل میں لتا جی کے مداحوں کی تعداد بہت بڑی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined