ثقافت

گھر کا سامان بھی بک چکا ہے،پاکستانی سنیما سے منسلک ملازمین پریشان

پاکستان میں سنیما کی بحالی کی جو تحریک 2014ء میں شروع ہوئی تھی، کورونا کی عالمی وباء نے اس سلسلے میں کی گئی تمام محنت پر پانی پھیر دیا۔ اب اس صنعت سےمنسلک دس ہزار افراد ایک سال سے بےروزگار ہیں۔

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس 
فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس  

مارچ 2020ء کے وسط میں کورونا کی عالمی وباء کے سبب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہوا، جس کے نتیجے میں پاکستان بھر میں سنیما بند کر دیے گئے اور یہ تاحال بند ہیں۔ اگرچہ گزشتہ اکتوبر کے آخری ہفتے میں ملک میں چند سنیما گھر آزمائشی طور پر چند ہفتوں کے لئے کھولے گئے مگر وباء کی دوسری لہر کے ساتھ یہ ایک بار پھر بند ہو گئے اور اس صنعت سے وابستہ افراد کے لیے تا حال امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی۔

Published: undefined

گھر کا سامان بھی فروخت کر چکا ہوں

Published: undefined

منظر جاوید (نام خواہش پر تبدیل کیا)، کراچی کے ایک بڑے سنیما گھر میں کام کرتے تھے، اب وہ گزشتہ کئی ماہ سے بےروزگار ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مارچ 2020 ء میں سنیما بند ہوئے تو عیدالاضحی تک تو ان کی ملازمت برقرار رہی اور انہیں تنخواہ بھی ملتی رہی، مگر اس کے بعد مالکان کی جانب سے ان سے معذرت کر لی گئی اور کہا گیا کہ جب سنیما کھلیں گے تو آپ کو واپس ضرور بلائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ تقریباً 300 افراد کا روزگار ختم ہوا، جن میں سے کچھ کو تو کہیں کوئی مل گیا مگر اکثریت آج بھی بےروزگار ہے،''ہم سب 20 سے 25 ہزار روپے تنخواہ لیتے تھے، ایسے میں ہمارے پاس بچت کرنے کا موقع بھی نہیں تھا، اب حال یہ ہے کہ گھر کی چیزیں بیچ کر یا ادھار لےکر گزارا کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

سنیما کی بحالی کی کوشش

Published: undefined

تو کیا پاکستان میں وباء کے ایک سال بعد سنیما کی صنعت کی بحالی کے لیے کچھ کیا جا رہا ہے تاکہ ان افراد کا روزگار بحال ہو سکے۔؟مانڈوی والا انٹرٹینمنٹ سنیماز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ندیم مانڈوی والا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ آج کے دور میں سنیما کو عالمی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے،''اس وقت پوری دنیا میں سنیما بند ہیں، اب ان کے کھلنے کا عمل کیسے شروع ہو گا، اس پر سوچا جا رہا ہے‘۔

Published: undefined

ندیم مانڈوی والا نے اس صورتِ حال پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ سنیما کو ہر ہفتے ایک فلم چاہیے ہوتی ہے،'' بالی وڈ پر پاکستان میں پابندی ہے اس لیے ہمیں ہالی وڈ کی جانب دیکھنا ہو گا، جب ہالی وڈ کھلے گا اور وہاں سے نئی اور بڑی فلمیں ریلیز ہونا شروع ہو جائیں گی تو پاکستان میں بھی اس پر عمل شروع ہو جائے گا۔‘‘

Published: undefined

ندیم مانڈوی والا کے مطابق اس وقت مغربی ممالک میں عوام کو ویکسین لگانے کا عمل تیزی سے جاری ہے جس سے امید کی جا سکتی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں ایک کثیر تعداد کو ویکسین لگ چکی ہو گی، جس سے وائرس کو قابو کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح کاروبارِ زندگی رواں ہوجائے گا۔

Published: undefined

سنیما میں دکھائیں کیا؟

Published: undefined

سنی پیکس ڈسٹری بیوشن کے جنرل منیجر مرزا سعد بیگ کا کہنا تھا کہ سنیما کھولنے کا دارومدار اس پر ہے کہ سنیما میں دکھایا کیا جائے،'' ایسے میں جب فلمیں ہی ریلیز نہیں ہو رہیں تو سنیما کھول کر کیا کریں گے۔ پچھلی مرتبہ جب کورونا کی وباء کے پھیلاؤ میں کمی آئی تھی تو حکومت نے 50 فیصد افراد کو سنیما ہال میں بٹھا کے فلم کی نمائش کی اجازت دی تھی، اب ایسے میں بہت سے سنیما اپنا کاروبار نہیں چلا سکتے ہیں کیونکہ اس طرح اخراجات پورے نہیں ہوتے۔‘‘

Published: undefined

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو پاکستانی فلمیں تیار ہیں ان کے پروڈیوسرز بھی 50 فیصد گنجائش پر اپنی فلمیں لگانے میں دلچسپی نہ رکھیں کیونکہ اس طرح ان کی آمدنی بری طرح متاثر ہو گی۔ واضع رہے کہ پاکستان میں سنیما گھروں کے خاتمے کا سلسلہ 90 کی دہائی میں شروع ہوا تھا اور رواں صدی کے آغاز میں ملک میں گنتی کے چند سنیما گھر ہی بچے تھے۔

Published: undefined

2014 ء میں سنیما کی ازسرنو بحالی کے لیے جو کوششیں کی گئی ان سے سنیما گھروں کی تعمیر نو شروع ہوئی اور اس میں ملک میں ملٹی پلیکس سمیت کل 160 سنیما اسکرینز ہیں۔

Published: undefined

صورتحال مزید مشکل ہونے کا امکان

Published: undefined

مرزا سعد بیگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال تو کورونا کی نذر ہو گیا، اس سال عید پر سنیما کھلنے کا امکان تھا مگر اب مشکل محسوس ہوتا ہے،'' تاہم اگر عید پر صورتحال ایسی ہی رہی تو سنیما اور اس سے منسلک افراد کا مستقبل بہت مخدوش ہوجائے گا، شاید اس سے لوگوں کو کوئی اور کام ڈھونڈنا پڑے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ ایک موہوم سی امید وفاقی حکومت کی جانب سے فلم پالیسی کے اعلان سے وابستہ ہی جس میں حکومت کی جانب سے کچھ بڑے اقدامات کی توقع ہے۔

Published: undefined

فلم پالیسی

Published: undefined

یاد رہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک میں فلم اور سینما کی ترویج کے لیے ایک مربوط پالیسی جاری کرنے کا اعلان کررکھا ہے اور اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے مختلف افراد سے تجاویز اور مشورے بھی طلب کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اس سلسے میں ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ فلم پالیسی کا بنیادی خاکہ بن چکا ہے اور اب اس کی جزیات پر کام ہو رہا ہے ،''کیونکہ پالیسی روز روز نہیں بنتی اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ایک ہی مرتبہ جامع پالیسی کا اجراء کیا جائے جس باضابطہ اعلان عنقریب متوقع ہے۔‘‘

Published: undefined

ایسے وقت میں جب ملک بھر میں ریستوران کے اندر کھانا کھانے پر پابندی ہو، شادی کی تقریب بھی کھلے آسمان تلے ہی منعقد کرنے کی اجازت ہو، وہاں ایک بند ہال میں فلم کی نمائش کرنا ظاہر ہے ممکن نہیں۔ ماہریں کے مطابق اب جب پڑوسی ملک بھارت سے سنیما کھلنے اور نئی فلموں کی نمائش کی خبریں آرہی ہیں تو ایسے میں کچھ امید ہو چلی ہے کہ شاید پاکستان میں بھی سنیما گھر دوبارہ آباد ہو سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined