اس دریافت کا سہرا ایک انڈونیشی ریسرچر طالب علم بسران برہان کے سَر جاتا ہے۔ برہان ایک مقامی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی ایک ٹیم کے ساتھ جزیرے سولاویسی کی گھنی جنگلاتی پہاڑیوں میں اپنے تحقیقی پراجیکٹ کے حوالے سے کھوج لگا رہے تھے کہ انہیں ایک غار میں یہ پینٹنگ ملی۔
Published: undefined
Published: undefined
ماہرین کا خیال ہے کہ سولاویسی میں دستیاب ہونے والی ڈرائنگ یا پینٹنگ کم از کم پینتالیس ہزار سال پرانی ہے۔ یہ تصویر بڑی جسامت کے ایک جنگلی سؤر کی ہے۔
Published: undefined
سولاویسی جزیرے پر مشہور آسٹریلوی گرفتھ یونیورسٹی کے ماہرین بھی تلاش کے عمل میں مصروف ہیں۔ اس تلاش میں انڈونیشی ماہرین آثار قدیمہ بھی شریک تھے۔ گرفتھ یونیورسٹی کے اہلکار بھی انڈونیشی ٹیم کا حصہ تھے۔ اس پینٹنگ کی تفصیلات معتبر سائنسی جریدے 'سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع کی گئی ہیں۔برفانی دور کی جرمن غاریں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل
Published: undefined
Published: undefined
آسٹریلیا کی گرفتھ یونیورسٹی کی ٹیم میں شامل ایک محقق ایڈم براؤن کا کہنا ہے کہ قبل از تاریخ کی تصویر چونے کی ایک کان میں سے ملی ہے اور اس کو بلاشبہ دنیا کی قدیم ترین پینٹنگ قرار دیا جا سکتا ہے۔ ایڈم براؤن کا تعلق گرفتھ یونیورسٹی میں قائم آسٹریلین ریسرچ سینٹر برائے ارتقائے انسانی سے ہے۔ وہ تلاش میں مصروف ٹیم کے نائب سربراہ بھی ہیں۔ قدیم ترین تصویر میں جنگلی سؤر کی لمبائی ایک سو چھتیس سینٹی میٹر ہے اور یہ ایک نر خنزیر ہے۔ تصویر کے اوپر دو ہاتھوں کے نشان بھی ہیں اور ان کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ مصور کے ہو سکتے ہیں۔خيبر ايجنسی ميں غاروں ميں رہائش آج بھی ايک حقيقت
Published: undefined
Published: undefined
جس جنگلاتی پہاڑیوں میں یہ غار موجود ہے، اس کا نام لیانگ ٹیڈوگنگے ہے۔ اس کے چاروں طرف کیلشیئم یا چونے کے پہاڑ اور چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ یہ علاقہ قریب سے گزرتی سڑک سے ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے۔ غار کے مقام تک رسائی صرف خشک موسم میں ممکن ہے اور بارش یا برسات کے موسم میں چونے کی چٹانوں کے ارد گرد تیز رفتار پانی بہہ رہا ہوتا ہے اور غار تک پہنچنا ممکن نہیں۔ بھارت متنازعہ علاقے کی ایک غار کی ہندو زیارت میں اضافہ کے لیے کوشاں
Published: undefined
اس غار کے قریب آباد بستیوں میں بُوجِس کمیونٹی رہتی ہے اور انہوں نے طالب علم بسران برہان کو حیرت کے ساتھ بتایا کہ وہ اس علاقے میں پھرتے رہتے ہیں لیکن انہیں یہ تصویر کبھی دکھائی نہیں دی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined