ثقافت

تاریخی چرچ کی تزئینِ نو کے لیے مسلم خاتون آرٹسٹ کی خدمات

یہ چرچ الجزائر کے بندرگاہی شہر وہران میں سانتا کروز نامی قلعے کے قریب واقع ہے، جہاں سے قدرت کے حسین مناظر آنکھوں کے لیے پرنور قرار دیے جاتے ہیں۔ اس قلعے کی نسبت سے اس چرچ کا نام بھی سانتا کروز ہے۔

تاریخی چرچ کی تزئینِ نو کے لیے مسلم خاتون آرٹسٹ کی خدمات
تاریخی چرچ کی تزئینِ نو کے لیے مسلم خاتون آرٹسٹ کی خدمات 

سہولویں صدی کے اختتام پر ہسپانوی سامراجوں نے وہران کے اس علاقے میں تین قلعے تعمیر کیے تھے، جو آج فن تعمیر کی ایک جیتی جاگتی مثال ہیں۔ سانتا کروز انہی میں سے ایک قلعہ ہے۔

Published: undefined

سانتا کروز چرچ آج اسلام اور مسیحیت کے مابین مکالمت کی ایک اعلیٰ مثال تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہران کے اس چرچ کی دیواروں اور چھتوں کو رنگوں اور تصاویر سے سجانے والوں میں مسلم خاتون آرٹسٹ امل الدین بھی شامل ہے۔

Published: undefined

امل الدین کے بقول، ''میں نے کئی مساجد میں بھی پینٹنگ کی ہے۔ چرچ اور مسجد کی تزئین کرنے اور نقش و نگار بنانے کے طریقہ کار میں فرق ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پینٹنگ کس طرح کرنا ہے اور کن نظریات کی عکاسی کرنا ہے۔ بے شک اس کے لیے مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سب سے اہم کام پرفیکشن ہے۔ میرے خیال میں میں اس امتحان میں کامیاب رہی ہوں۔‘‘

Published: undefined

یہ کیتھولک چرچ سن 1850 میں تعمیر کیا گیا تھا جبکہ اس کے ٹاور کے اوپر ورجن میری کا مجسمہ سن 1873 میں نصب کیا گیا تھا۔ اب اس چرچ کی نئے سرے سے تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

مسلم خاتون آرٹسٹ کے لیے چیلنج

Published: undefined

امل الدین نے اس چرچ کی تعمیر نو میں اپنی شمولیت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا، ''ایک خاتون آرٹسٹ اور وہران کی مقامی رہائشی کے طور پر میرے لیے یہ پراجیکٹ ایک چیلنج سے کم نہیں تھا۔ میرے لیے ذاتی طور پر ایک چیلنج یہ بھی تھا کہ ایسے لوگوں کو خاموش کرایا جائے، جو الجزائر کے فن کاروں اور بالخصوص خواتین پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ اس تمام کام میں یقینی طور پر مجھے کئی مشکلات اوررکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن ان رکاوٹوں نے میرا حوصلہ پست نہیں کیا بلکہ میں نے انہیں چیلنج سمجھا اور یوں میرے اعتماد میں اضافہ ہوا۔ میں نے اپنی بھرپور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بہترین کام کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میرا کام توقعات کے مطابق پورا اترا ہے۔‘‘

Published: undefined

اطالوی آرکیٹیکٹ آنا میڈوسی اور وہران کے اس چرچ کے بشپ ژاں پال ویسکو دونوں ہی امل الدین کے کام سے انتہائی خوش ہیں۔ بشپ ویسکو سن دو ہزار بارہ میں وہران سانتا کروز چرچ کے بشپ مقرر کیے گئے تھے۔ تب سے ہی انہوں نے اس چرچ کی تعمیر نو کی خاطرکوششیں شروع کر دی تھیں۔

Published: undefined

قدیمی طرز تعمیر کی خوبصورتی کے ساتھ جدت بھی

Published: undefined

اسی مقصد کی خاطر اطالوی آرکیٹیکٹ آنا میڈوسی کو وہران بلوایا گیا۔ انہوں نے اس چرچ کی تعمیر نو میں کلیدی کردار ادا کیا۔ امل اور میڈوسی کی مشترکہ کوششوں کی وجہ سے آج یہ چرچ بالکل نیا دکھائی دیتا ہے۔

Published: undefined

بشپ ویسکو کی خواہش ہے کہ اس تاریخی چرچ کو قدیمی طرز تعمیر کی خوبصورتی کے ساتھ جدید تقاضوں سے آراستہ کر دیا جائے۔ اس مقصد کی خاطر وہ شب روز گامزن بھی ہیں۔ آنا میڈوسی کے بقول اس چرچ کی تزئین آرائش میں مسلم آرٹسٹ امل نے ایک نیا رنگ بھر دیا ہے۔

Published: undefined

آنامیڈوسی کے مطابق، ''ملک، زبان اور مذہب سے بالاتر ہو کر جمالیاتی حس ایک ایسی عالمی زبان ہے، جو مختلف ممالک اور براعظموں میں رہنے والے انسانوں کو متحد کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر ہم ایک مکمل تفہیم حاصل کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

معجزے کی یاد

Published: undefined

اس چرچ سے ایک کہانی بھی منسوب ہے۔ سن انیس سو سینتالیس میں الجزائر میں طاعون کی وبا پھیلی تھی، تو مسیحی کمیونٹی نے ورجن میری سے معجزے کی درخواست کرتے ہوئے بارش کی دعا کی تھی۔ اس وبا کی شدید تباہی کاری کے بعد بارش ہوئی تو بالاخر طاعون کا مرض بھی ختم ہو گیا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ چرچ اسی معجرے کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔

Published: undefined

اسی لیے بشپ ویسکو کا کہنا ہے کہ اس چرچ کو زندہ رکھنے کی خاطر مقامی لوگوں نے ہی آگے بڑھنا چاہیے۔ ''ہم چاہتے تھے کہ اس چرچ کو وہران کے مقامی فن کاروں کی خدمات سے ہی سجایا جائے اور اس سے ہمیں خوشی بھی ملی ہے۔ اس چرچ میں کام کرنے والے تمام فن کاروں کا تعلق وہران سے ہی ہے۔ یہ اسی طرح ہے کہ جب یورپ میں کوئی مسجد بنائی جاتی ہے تو اسے تعمیر کرنے والے مزدوروں کا مذہب جاننے کی کوشش نہیں کی جاتی۔ یہ ایک مقدس مقام ہے اور ہر مقدس مقام ایک خاص حیثیت رکھتا ہے اور اس کی ایک خاص پہچان بھی ہوتی ہے۔‘‘

Published: undefined

اس چرچ کی زیبائش میں ایک مسلم خاتون آرٹسٹ کے کام کی وجہ سے اس چرچ کو مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین مکالمت کی ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ الجزائر کا یہ تاریخی بندر گاہی شہر سیاحوں میں بھی انتہائی مقبول ہے اور یہاں کا رخ کرنے والے اس چرچ کو دیکھنے بھی ضرور آتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined