ایپل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ معاہدہ فریقین کے مابین ایک کئی سالہ معاہدہ ہے، جس کے تحت ملالہ کی 'دنیا بھر میں عام انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت استعمال کرتے ہوئے‘ ایسے ڈرامے، اینیمیشنز اور دستاویزی فلموں کے علاوہ ٹیلی ویژن سیریز بھی تیار کی جائیں گی، جن میں خاص طور پر خواتین اور بچوں کو درپیش حالات اور ان کی ضروریات پر توجہ دی جائے گی۔
Published: undefined
Published: undefined
اس معاہدے کے حوالے سے ایپل نے اپنے بیان میں ملالہ یوسفزئی کی طرف سے اظہار تشکر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس وقت 23 سالہ ملالہ نے اس موقع پر کہا، ''میں اس موقع کے لیے شکر گزار ہوں کہ خواتین، بچوں، نوجوانوں، مصنفین اور فنکاروں کی اس طرح مدد کر سکوں کہ ان کے لیے یہ اظہار بھی ممکن ہو سکے کہ وہ دنیا کو کن نظروں سے دیکھتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایپل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں ملالہ کے اس موقف کا حوالہ بھی دیا گیا، ''مجھے یقین ہے کہ کہانیاں خاندانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے، دوستیاں قائم کرنے اور کئی طرح کی تحریکیں شروع کرنے کے علاوہ اس عمل میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں کہ بچے اپنے لیے خواب دیکھنا بند نا کریں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
شمال مغربی پاکستان کے دیہی علاقے میں صرف 10 برس کی عمر میں لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کی وکالت شروع کرنے والی ملالہ یوسفزئی نے گزشتہ برس برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن مکمل کر لی تھی۔
Published: undefined
اس کے بعد سے وہ اب تک لڑکیوں اور خواتین کے لیے ڈیجیٹل پبلیکیشن شروع کرنے کے علاوہ اپنی ایک ٹیلی وژن پروڈکشن کمپنی بھی قائم کر چکی ہیں اور ایپل نے یہ معاہدہ اسی کمپنی سے کیا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ملالہ یوسفزئی اکتوبر 2012ء میں پاکستان کی وادی سوات میں اس وقت طالبان عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں، جب وہ صرف 15 برس کی تھیں جب وہ ایک بس میں سوار اسکول سے واپس گھر جا رہی تھیں۔
Published: undefined
بچوں خاص طور پر لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کی جدوجہد کرنے والی ملالہ کو 2014ء میں اس وقت امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا، جب ان کی عمر صرف 17 برس تھی۔ انہیں یہ انعام بھارت کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا تھا، جو بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بہت نمایاں بھارتی کارکن ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز