ایک ایسے وقت جب ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو دائیں بازو کی قوم پرست جماعت بی جے پی سے سخت مقابلے کا سامنا ہے، اداکارہ جیا بچن کی کھلی حمایت سے ان کی جماعت کو کافی حوصلہ ملنے کی توقع ہے۔ سماجوادی پارٹی سے رکن پارلیمان جیا بچپن نے پانچ اپریل سے ترنمول کانگریس پارٹی کی حمایت میں اپنی مہم کا آغاز کولکتہ سےکیا ہے۔
Published: undefined
ریاست بنگال بھارت کی سب سے سیکولر ریاستوں میں سے ایک مانی جاتی رہی ہے جہاں تقریبا 32 برسوں تک کمیونسٹوں کی حکومت رہی۔ تاہم مودی کے دورا اقتدار میں یہاں بھی بی جے پی نے اپنے قدم کافی مضبوط کر لیے ہیں اور اب حال یہ ہے کہ کانگریس اور بائیں بازو کے اتحاد کے باوجود یہاں بی جے پی اور ممتا کی جماعت ترنمول کانگریس کے درمیان براہ راست مقابلہ ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
مودی کے خلاف ممتا کا نعرہ، "بنگلہ نیجیر مائیکے چائے" ہے، یعنی بنگال خود اپنی بیٹی کو چاہتا ہے۔ اداکارہ جیا بچن کا تعلق بھی مغربی بنگال کے جبل پور سے ہے اور اس حیثیت سے ان کے شوہر امیتابھ بچن کو 'بنگلر جمائی' یعنی بنگال کا داماد کہا جا تا ہے۔
Published: undefined
جیا بچن کی جماعت سماجوادی پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی بنگال میں بھی "نفرت کی سیاست" پھیلا رہی ہے اور اسی کے تحت اس نے مودی کے خلاف اور ممتا کی حمایت میں مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔ جیا بچن اسی مشن کے تحت گزشتہ روز مغربی بنگال پہنچی تھیں۔
Published: undefined
پیر کو جیا بچن نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز بالی ووڈ کے معروف سنگر اور مرکزی وزیر بابول سوپریو کے خلاف کیا جو کولکتہ کی معروف حلقے ٹالی گنج سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر جیا بچّن نے اروپ بسواس کی حمایت میں ریلی کی جو اس سے قبل اسی سیٹ سے تین بار کامیاب ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
بابول سوپریو بنگلہ اور بالی وڈ سنیما کے معروف گلوکار ہیں، خاص طور پر بنگالی سامعین میں بہت مقبول ہیں۔ اتفاق سے کولکتہ میں ٹالی گنج کا علاقہ اپنے فلمی اور موسیقی کے اسٹوڈیوز کے لیے بھی معروف ہے۔ جیا بچن بھی بالی وڈ کی معروف اداکارہ ہیں تاہم انتخابی سیاست میں انہیں تجربہ بہت کم ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
چند روز قبل ہی کی بات ہے جب مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے حزب اختلاف کی تقریبا سبھی جماعتوں کے نام اپنے ایک خط میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی تھی۔ اس مکتوب پر بیشتر جماعتوں کی جانب سے کوئی خاص رد عمل سامنے نہیں آيا تھا تاہم اب اس کے اثرات دکھنے لگے ہیں۔
Published: undefined
سب سے پہلے لالو پرساد یادو کی جماعت آر جے ڈی نے ممتا بنرجی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ماحول میں ممتا کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا اس کا فرض ہے۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی نے بھی اس کا نوٹس لیا اور کہا کہ بی جے پی بنگال میں جو نفرت کی سیاست، کنفیوزن پھیلانے اور پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس کے خلاف وہ ممتا بنرجی کی مدد کرے گی۔
Published: undefined
شیو سینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے بھی ممتا کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم گانکریس اس میں شامل نہیں ہے کیونکہ وہ مغربی بنگال میں بائیں بازو کے محاذ کے ساتھ ہے، جو ممتا بنرجی کا حریف گروپ ہے۔ حالانکہ ممتا نے سونیا گاندھی کو بھی اپنا خط بھیجا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ عام انتخابات میں بھی ممتا نے اسی طرح کے ایک اتحاد کا فارمولا پیش کیا تھا تاہم اس میں کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔ ماہرین کے مطابق لیکن اب صورت حال بالکل مختلف ہے اور اب کئی جماعتوں کے وجود کا سوال پیدا ہو گيا ہے اس لیے ایک ممکنہ اتحاد کی بات ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
ریاست مغربی بنگال میں اس بار آٹھ مرحلوں میں انتخابات ہو رہے ہیں، جس کا تیسرا مرحلہ منگل چھ اپریل کو ہو گا جبکہ ووٹوں کی گنتی دو مئی کو ہو گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز