ثقافت

سلمان رشدی پر حملہ: ایران کی کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید

ایرانی حکومت نے ان مبینہ دعووں کی تردید کی ہے کہ برطانوی مصنف سلمان رشدی پر حالیہ حملے میں تہران کسی بھی طرح ملوث تھا۔ سلمان رشدی پر جمعے کے روز امریکہ میں حملہ کیا گیا تھا۔ وہ اب روبصحت ہیں۔

سلمان رشدی پر حملہ: ایران کی کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید
سلمان رشدی پر حملہ: ایران کی کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید 

بھارتی نژاد برطانوی ادیب سلمان رشدی، جن کی عمر اس وقت 75 برس ہے، The Satanic Verses نامی اس ناول کے مصنف ہیں جس کو دنیا کے بہت سے مسلمان مذہبی طور پر اپنے جذبات کے مجروح ہونے کا سبب قرار دیتے ہیں۔

Published: undefined

سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ کب اور کیوں آیا؟

اسی ناول کی وجہ سے ایوارڈ یافتہ ادیب رشدی کے خلاف ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے ماضی میں فتویٰ جاری کرتے ہوئے ان کے قتل کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ اس کے بعد ایران ہی کی ایک نیم سرکاری تنظیم نے سلمان رشدی کے سر کی تین ملین ڈالر قیمت بھی مقرر کر دی تھی۔

Published: undefined

رشدی اب روبصحت

رشدی گزشتہ ہفتے جمعے کے روز امریکی ریاست نیو یارک کے ایک چھوٹے سے شہر میں ایک تقریب میں شامل تھے اور خطاب کے لیے اسٹیج پر پہنچے ہی تھے کہ چاقو سے مسلح ایک شخص نے ان پر حملہ کر دیا تھا۔

Published: undefined

اس حملے میں رشدی کو گردن پر زخم آئے تھے اور انہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔ ان کا علاج ابھی جاری ہے، مگر اب وہ وینٹیلیٹر پر نہیں ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق رو بصحت ہیں۔

Published: undefined

سلمان رشدی پر حملے کے پس منظر میں سوشل میڈیا پر کئی ممالک میں یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی تھیں کہ رشدی پر حملے میں ایران ملوث تھا۔ ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے تہران میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے پیر پندرہ اگست کے روز کہا کہ ایران رشدی پر کیے گئے حملے میں کسی بھی طرح ملوث نہیں۔ ایران کا یہ موقف دراصل اس برطانوی مصنف پر کیے گئے حملے کے حوالے سے تہران کا اولین باقاعدہ ردعمل بھی ہے۔

Published: undefined

’ایران پر الزام تراشی کا حق کسی کو نہیں‘

تہران میں ملکی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا، ''ہم سلمان رشدی پر امریکہ میں کیے گئے حملے کے حوالے سے یہ سمجھتے ہیں کہ اس کی ذمے داری کسی اور پر نہیں بلکہ صرف خود سلمان رشدی اور ان کے حامیوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔‘‘ کنعانی کے مطابق، ''کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس معاملے میں ایران پر کسی بھی قسم کا کوئی الزام عائد کرے۔‘‘

Published: undefined

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سلمان رشدی پر مسلح حملے کے سلسلے میں مزید کہا کہ ایران کے پاس بھی اس بارے میں بس اتنی ہی معلومات ہیں، جتنی کہ اس واقعے کے بعد امریکی ذرائع ابلاغ کے ذریعے دنیا کے سامنے آئی ہیں۔

Published: undefined

حملہ آور کون؟

سلمان رشدی پر امریکی ریاست نیو یارک کے مغربی حصے میں ایک تقریب کے دوران چاقو سے حملہ کرنے والا شخص 24 سالہ ہادی مطار ہے، جسے موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ ملزم امریکی ریاست نیو جرسی کا رہائشی بتایا گیا ہے اور اس کے والدین لبنانی نژاد ہیں۔

Published: undefined

ہادی مطار کے والدین کا تعلق جنوبی لبنان میں ایک ایسے علاقے سے تھا، جو اسرائیلی سرحد سے زیادہ دور نہیں۔ وہ کئی سال پہلے ترک وطن کر کے امریکہ میں آباد ہو گئے تھے اور ہادی مطار امریکہ ہی میں پیدا ہوا تھا۔

Published: undefined

گرفتاری کے بعد اگلے روز جب اس ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے اپنے خلاف عائد کردہ اس الزام سے انکار کر دیا تھا کہ وہ اس حملے میں سلمان رشدی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined