ثقافت

مس امریکا مقابلہٴ حسن کی ایک صدی، کیا کچھ بدلا ہے؟

امریکا میں سالانہ بنیاد پر کسی ایک حسین و جمیل لڑکی کو ’مس امریکا‘ کا اعزاز دینے کا سلسلہ 1921ء میں شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد وہاں نوجوان خواتین میں ’حسین‘ کہلائے جانے کا پیچیدہ مسابقتی عمل شروع ہوا۔

مس امریکا مقابلہٴ حسن کی ایک صدی، کیا کچھ بدلا ہے؟
مس امریکا مقابلہٴ حسن کی ایک صدی، کیا کچھ بدلا ہے؟ 

امریکی ریاست نیو جرسی کے بحرِ اوقیانوس پر واقع تفریحی شہر اٹلانٹک سٹی میں آٹھ ستمبر 1921 کو ایک رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور اس میں مقابلہٴ حسن کا انعقاد ہوا تھا۔ اس اولین مقابلہٴ حُسن میں پہلی مرتبہ کسی خوبرو جواں لڑکی کو مس امریکا کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ اولین مس امریکا مارگریٹ گورمین تھیں۔

Published: undefined

بظاہر ایسے مقابلوں کا اہتمام سن 1919 میں شروع ہو چکا تھا لیکن باضابطہ آغاز دو سال بعد کیا گیا۔ اس تقریب کی اہمیت اُس وقت اِس لیے بھی زیادہ محسوس کی گئی کیونکہ ایک سال قبل یعنی سن 1920 میں امریکی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا تھا۔

Published: undefined

مس امریکا مقابلہٴ حسن کا انعقاد کرانے والے ادارے کا صدر دفتر امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر اسٹیم فورڈ میں واقع ہے۔

Published: undefined

مس امریکا کلچر

اس اولین مقابلہٴ حسن کے بعد امریکا میں نوجوان خواتین میں 'حسین‘ کہلائے جانے کا پیچیدہ مسابقتی عمل شروع ہو گیا۔ پھر ہر ریاست میں ان مقابلوں کا اہتمام شروع ہو گیا۔

Published: undefined

ان ایک سو برسوں میں اس مقابلہٴ حسن کو خواتین کے حقوق کی مہموں کا بھی سامنا رہا۔ خاص طور پر نسائی تحریکوں یا 'فیمنسٹ موومنٹ‘ نے ان مقابلوں کو چیلنج کرنا شروع کر دیا اور انہیں خواتین کے استحصال کا رویہ قرار دے دیا۔

Published: undefined

سن 1960 کی دہائی میں ایسے مقابلوں کا ریاستی اور قومی سطح پر انعقاد جاری رہا لیکن خواتین میں کسی حد تک بتدریج بیزاری کا عنصر بھی جنم لینے لگا۔ اس دور میں ان مقابلوں میں دلچسپی کم ہونے کی ایک بڑی وجہ اس مقابلے کی نشریات کو ٹیلی وژن کے پرائم ٹائم پر نشر کرنے کے بجائے اسے دیکھنے کو باقاعدہ ادائیگی سے جوڑ دیا گیا اور مقابلہٴ حسن کو این بی سی کی 'پیکاک سروس‘ پر نشر کیا جانے لگا۔

Published: undefined

سن انیس سو پچاس کی دہائی کے آخر میں مقابلہ حسن میں صرف سفید نسل کی لڑکیوں کی شرکت کو عوامی مطالبے کے تناظر میں ختم کر دیا گیا اور سن 1968 میں پہلی مرتبہ 'مس بلیک امریکا‘ کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔ ان مقابلوں کو بھی فیمنسٹ موومنٹ کی شدید مخالفت کا سامنا رہا اور پھر اس کا سلسلہ موقوف کر دیا گیا۔ سن 1984 میں پہلی مرتبہ ایک سیاہ فام خاتون وینیسا ولیم کو مس امریکا کا تاج پہنایا گیا۔

Published: undefined

مس امریکا مقابلہٴ حسن سے کچھ زیادہ

ان مقابلوں کو ابتدا میں سارے امریکا میں خواتین کے لیے ایک اسکالر شپ کی حیثیت دی گئی تھی اور رفتہ رفتہ اس کے منتظمین نے اس میں گلیمرس کے ساتھ ساتھ کمرشل پہلووں کو بھی اجاگر کر دیا۔

Published: undefined

مقابلہٴ حسن کو خواتین کی شخصیت کو بلند کرنے کا ایک زینہ سمجھا جاتا ہے اور اس اعزاز کی حامل خواتین پر پیشہ ورانہ ذمہ داریاں بڑھا دی گئیں اور یہ کسی بھی مس امریکا کی سماجی حیثیت کو بلند کرنے کا باعث بنتا ہے۔ ایسا بھی تاثر ہے کہ مس امریکا کا تاج پہننے والی خاتون پر ایک کامیاب زندگی کا دروازہ کھل جاتا ہے۔

Published: undefined

مناسب اعزاز

سن 2004 کی مس امریکا ایریکا ڈُنلیپ کا کہنا ہے کہ مقابلہٴ حسن کے حوالے سے لوگوں میں یہ تاثر غلط پایا جاتا ہے کہ ایسے مقابلوں میں زرق برق لباس پہن کر اسٹیج پر آنا ہی سب کچھ ہے لیکن وہ خواتین میں حوصلہ، لگن، جرات اور مقابلہ کرنے کی قوت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

مس امریکا کے موضوع پر لکھی گئی ایک کتاب کی مصنفہ مارگٹ مِفلین کا کہنا ہے کہ مس امریکا کا مقابلہ حقیقت میں 'ویمن ہُڈ‘ یا عورت پن کا مظہر کہا جا سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ عورت کے حسن اور اس کے جسمانی و ذہنی طور پر مکمل فٹ ہونے سے جڑا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے مقابلوں میں شریک خواتین میں قیادت کا رجحان، ذہانت اور ابلاغ کے رویوں کو بھی پرکھا جاتا ہے۔ مِفلین کے مطابق اب ایسے مقابلوں میں انتہائی زیادہ تنوع پیدا ہو چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined