ثقافت

’عامر خان کے خلاف نفرت انگیزی ایک مہم ہے‘

سپر ہٹ ہالی ووڈ فلم ’فارسٹ گمپ‘ کی آفیشنل بھارتی ری میک ’لال سنگھ چڈھا‘ ریلیز ہونے سے قبل ہی تنازعات کا شکار ہو چکی ہے۔ اداکار عامر خان کو اپنی 'دیش بھگتی‘ ثابت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

’عامر خان کے خلاف نفرت انگیزی ایک مہم ہے‘
’عامر خان کے خلاف نفرت انگیزی ایک مہم ہے‘ 

سن 1994 میں ریلیز ہونے والی ہالی ووڈ کی فلم 'فارسٹ گمپ‘ کا بالی ووڈ ورژن 'لال سنگھ چڈھا‘ گیارہ اگست کو سینماؤں کی زینت بنے گا۔ اس بھارتی فلم کو رواں سال کی ایک اہم فلم قرار دیا جا رہا ہے۔ توقع ہے کہ عامر خان کی دیگر فلموں کی طرح یہ پکچر بھی باکس آفس پر بڑا بزنس کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

Published: undefined

تاہم 'لال سنگھ چڈھا‘ کی ریلیز سے قبل بالخصوص سوشل میڈیا پر عامر خان اور اس فلم کے خلاف ایک باضابطہ مہم چلائی جا رہی ہے، جس میں کٹر نظریات کے حامل انتہا پسند ہندو عوام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یہ فلم دیکھنے کے لیے سینما گھروں کا رخ نہ کریں۔ قوم پسند بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور اقتدار میں یہ پہلا موقع نہیں کہ بالخصوص مسلم اقلیتی برادری کے اداکاروں اور فلم سازوں کو اس طرح دباؤ کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

Published: undefined

ٹوئٹر پر مہم

ایک اندازے کے مطابق گزشتہ ماہ سے اب تک اس فلم کے بائیکاٹ کے لیے دو لاکھ سے زائد ٹویٹس کی جا چکی ہیں، جن میں نریندر مودی کے حامیوں نے BoycottLaalSinghChaddha# کا ٹرینڈ چلا رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عامر خان اور اس فلم کی مرکزی خاتون کردار کرینہ کپور کا بائیکاٹ کرنا دیش سے محبت کے اظہار کے مترادف ہے۔

Published: undefined

ستاون سالہ اسٹار عامر خان نے اس پراپیگنڈا کو منفی قرار دیتے ہوئے دہرایا ہے کہ انہیں اس امر کی ضرورت نہیں کہ وہ خود کو 'دیش بھگت‘ ثابت کریں۔ اس فلم کی نمائش سے قبل سوشل میڈیا پر عامر خان کے سن 2015 میں دیے گئے ایک ایسے انٹرویو کے کلپس بھی گردش کر رہے ہیں، جس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ملکی سطح پر 'خوف کی فضا‘ ایسی ہے کہ ان کی اہلیہ اور انہوں نے بھارت چھوڑ کر کسی دوسرے میں ملک آباد ہونے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

Published: undefined

عامر خان کا کہنا ہے کہ ان کی ماضی کی باتوں کو سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا، ''جب کوئی یہ یقین کرتا ہے کہ مجھے انڈیا پسند نہیں تو مجھے افسوس ہوتا ہے۔ ایسا ہر گز نہیں۔ براہ مہربانی میری فلم کا بائیکاٹ نہ کریں اور اسے دیکھنے سینما ضرور جائیں۔‘‘

Published: undefined

’نفرت انگیزی پھیلائی جا رہی ہے‘

ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں برداشت کا مادہ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ایک فلم ناقد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''بے شک عامر خان کو ایک ایسے گروہ کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو نفرت انگیزی پھیلانا چاہتا ہے۔‘‘

Published: undefined

فلم ناقد اور مصنفہ آنا ایم ایم ویٹیکاڈ کے بقول بھارت کی مسلم اور مسیحی برادریوں کو ہندوؤں کے ماتحت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتی گروپوں کی توہین کی جا رہی ہے جبکہ ان سے یہ تقاضا بھی کیا جانے لگا ہے کہ وہ اپنا محب وطن ہونا ثابت کریں۔

Published: undefined

ویٹیکاڈ نے بالی ووڈ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ بھارتی فلمی صنعت سے وابستہ زیادہ تر لوگ موقع پرست، بے حس یا خوف کا شکار ہیں، اس لیے موجودہ صورتحال میں بہتری کی توقع انتہائی کم ہے۔ ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کے سبب آہستہ آہستہ ایک انتہا پسندانہ بیانیہ بالی ووڈ میں سرایت کرتا جا رہا ہے حالانکہ سن دو ہزار چودہ میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے سے قبل بالی ووڈ عالمی منظر نامے پر اپنی پہچان منوا لینے کے قابل ہو چکا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined