بالی وڈ اداکار اجے دیوگن نے ہندی کو بھارت کی قومی زبان قرار دے کر اپنی پریشانیاں بڑھالی ہیں۔ یہ تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جنوبی صوبے کرناٹک کے دو سابق وزرائے اعلیٰ بھی اس تنازع میں کود پڑے ہیں اور انہوں نے اجے دیوگن کو مشورہ دیا کہ کوئی اہم بات کہنے سے قبل حقائق کی جانکاری حاصل کرلیا کریں۔
Published: undefined
کرناٹک کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کانگریس کے سدا رمیا اور جنتا دل (سیکولر) کے ایچ ڈی کماراسوامی نے اجے دیوگن کی سخت نکتہ چینی کی۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ فلم اداکار کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ ہندی بھارت کی قومی زبان نہیں ہے۔ کماراسوامی نے زیادہ سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے اجے دیوگن کو حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کا ترجمان قرا ردے دیا۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلی کماراسوامی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،''ایسا لگتا ہے کہ اجے دیوگن بی جے پی کی ہندی قوم پرستی کے ایک ملک، ایک ٹیکس، ایک زبان اور ایک حکومت کی مہم کے ترجمان بن گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''ہندی نہ تو کبھی ہماری قومی زبان رہی ہے اور نہ کبھی ہوگی۔ ہمارے ملک کی لسانی تنوع کا احترام کرنا ہر ایک بھارتی شہری کی ذمہ داری ہے۔‘‘
Published: undefined
ہندی کے قومی زبان کے حوالے سے تنازع گزشتہ روز اس وقت شروع ہوا جب اجے دیوگن نے کہا کہ ''ہندی ہماری مادری زبان اور قومی زبان ہے اور ہمیشہ رہے گی۔‘‘ انہوں نے یہ بات جنوبی بھارت کے فلموں کے اداکار سدیپ سنجیو، جو سدیپ کے نام سے مشہور ہیں، کے ایک بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہی تھی۔ سدیپ نے حال ہی میں ریلیز ہوئی اور کنڑا زبان میں بنائی گئی فلم ' کے جی ایف:چیپٹر 2 '، کی ایک پروموشنل تقریب کے دوران کہا تھا کہ ہندی قومی زبان نہیں ہے۔
Published: undefined
بالی وڈ اداکار اجے دیوگن اور جنوبی بھارت کی علاقائی زبان کنڑا کے اداکار سدیپ کے درمیان یہ بیان بازی جلد ہی 'ٹوئٹ وار‘ کی صورت میں سوشل میڈیا پر چھاگئی۔ دونوں اداکاروں کی حمایت اور مخالفت میں ٹوئٹ کا سیلاب سا آگیا۔ حالانکہ دونوں اداکار بعد میں اس معاملے کو سرد کرنے کی کوشش کرتے نظر آئے لیکن اس وقت تک تاخیر ہوچکی تھی۔
Published: undefined
دونوں اداکاروں کے درمیان ہندی کو قومی زبان کا درجہ دینے کے اس تنازعے کا شدت اختیار کرنے کی ایک وجہ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کا حالیہ بیان بھی بتایا جاتا ہے۔ امت شاہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر بھارت میں انگلش کے متبادل کے طور پر کسی زبان کو تسلیم کیا جانا چاہیے تو وہ کوئی مقامی زبان نہیں ہو بلکہ ہندی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
بھارتی وزیر داخلہ کے اس بیان کی اپوزیشن جماعتوں نے سخت مخالفت کی۔ انہوں نے اسے ہندی کو پورے ملک پر 'تھوپنے‘ کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی دیرینہ کوششوں کا حصہ قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈروں کا کہنا تھا کہ امت شاہ کا بیان بھارت کی تکثیریت پر حملہ ہے اور وہ 'ہندی سامراجیت‘ کو نافذ کرنے کی کسی بھی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
Published: undefined
کرناٹک کے سابق وزیر اعلٰی کمارا سوامی نے کہا کہ'ہندی پر مبنی سیاسی جماعتوں‘ نے علاقائی زبانوں کو 'تباہ کرنے‘ کی ہمیشہ کوشش کی ہے۔ انہوں نے کانگریس اور بی جے پی دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا،''کانگریس نے ہندی کو نافذکرنے کی کوشش شروع کی اور بی جے پی اسے آگے بڑھارہی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ہندی کو نافذ کرنے کی کوشش ''بالادستی حاصل کرنے کی لت اور یہ بھارت کی اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا،''بالادستی حاصل کرنے کی لت ملک کو تقسیم کررہی ہے۔ بی جے پی نے جو بیج بویا تھا وہ اب ملک کو تقسیم کرنے کی سنگین مرض میں تبدیل ہوچکی ہے۔ یہ بھارت کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
Published: undefined
کمارا سوامی نے بالی وڈ اداکار کو نصیحت کرتے ہوئے کہا،''دیوگن کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ کنڑا سنیما ہندی فلم انڈسٹری کو پیچھے چھوڑتی جارہی ہے۔ کنڑا بولنے والی کی حوصلہ افزائی سے ہی ہندی سنیما پھلی پھولی ہے۔ دیوگن کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ان کی پہلی فلم 'پھول اور کانٹے‘ بنگلور کے سنیما ہالوں میں ایک سال تک چلی تھی۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ہندی بھارت کی قومی زبان نہیں بلکہ 'آفیشیل لینگویج‘ یا سرکاری کام کاج کی زبان ہے۔ بھارت میں ہندی کے علاوہ 22 زبانیں آئینی طورپر تسلیم شدہ ہیں۔ اردو بھی ان میں سے ایک ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز