ویانا کے امپیریل ہوفبُرگ پیلس کے نوئے بُرگ نامی حصے میں ایک بالکونی ایسی بھی ہے، جو شاید آسٹریا کی تاریخ کی سب سے بدنام بالکونی ہے۔ اس لیے کہ 15 مارچ 1938ء کے روز اسی بالکونی سے نازی دور میں اڈولف ہٹلر نے پرجوش آسٹرین عوام کے ایک بہت بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس کا آبائی ملک آسٹریا تھرڈ رائش یا نازی جرمن ریاست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
اس سابقہ شاہی محل کے ایک حصے میں اب آسٹریا کی جدید تاریخ کا عجائب گھر قائم ہے، جو ہاؤس آف آسٹرین ہسٹری کہلاتا ہے۔ اس میوزیم کے نوئے بُرگ نامی ونگ میں عام شائقین کو اب تک ایک خاص حصے میں صرف چند دروازوں تک ہی جانے کی اجازت ہے اور اس سے آگے کوئی مہمان نہیں جا سکتا۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
اس لیے کہ ان دروازوں سے گزر کر آگے وہ بالکونی آتی ہے، جہاں کھڑے ہو کر آج سے 83 برس قبل اڈولف ہٹلر نے خطاب کیا تھا۔ اسی لیے اس بالکونی کو ‘ہٹلر بالکونی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
ہاؤس آف آسٹرین ہسٹری کی خاتون ڈائریکٹر مونیکا زومر موجودہ صورت حال کو بدلنا چاہتی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ اس میوزیم میں آئندہ آنے والے شائقین کو ہٹلر بالکونی تک جانے کی بھی اجازت ہونا چاہیے۔ اس کے لیے تاہم اس محل کے بالکونی والے اور اب تک بند حصے کو اس عجائب گھر میں شامل کرنا ہو گا۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
مونیکا زومر کے بقول اس بالکونی کو اس لیے بھی عوام کے لیے کھول دینا چاہیے کہ وہاں تک رسائی کے ذریعے اس میوزیم کا رخ کرنے والے افراد کے ذہنوں میں آسٹریا کی مجموعی ملکی تاریخ کی یاد اور موجودہ وفاقی جمہوری ریاست دونوں کے تصور کو مضبوط بنایا جا سکے گا۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
ویانا کے اس عجائب گھر کی ڈائریکٹر نے ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہم جانتے ہیں کہ ایسا کرتے ہوئے ہم اب تک کی روایت توڑ دینے کے وجہ بنیں گے، کیونکہ آج تک اس بالکونی کو عوام کے لیے کبھی کھولا ہی نہیں گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ شروع میں اس بالکونی کو صرف رجسٹرڈ ٹورسٹ گروپوں کے لیے کھولا جائے۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
ویانا کی 'ہٹلر بالکونی‘ اس یورپی ملک کے نازی ماضی کی نمایاں ترین علامات میں سے ایک ہے۔ یہ جس محل کا حصہ ہے، وہ 19 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا اور آسٹریا اور ہنگری پر مشتمل سلطنت کے حکمران خاندان کی شاہی رہائش گاہ تھا۔ اسی بالکونی سے 15 مارچ 1938ء کے روز ہٹلر نے آسٹرین عوام کے جس پرجوش اجتماع سے خطاب کیا تھا، اس میں تقریباﹰ دو لاکھ شہری شریک ہوئے تھے۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
تب ہٹلر کے الفاظ تھے، ''میں اپنے وطن کی جرمن رائش میں شمولیت کا اعلان کرتا ہوں۔‘‘ نازی دور میں اس تقریر کے بعد کے برسوں میں وہاں ہر سال اس خطاب کی سالگرہ بھی منائی جاتی رہی تھی۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
ویانا میں یہ بالکونی دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کی شکست اور اتحادیوں کی فتح کے بعد مستقل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ تب آسٹریا نے خود کو نا صرف ہٹلر کے جرائم کا 'پہلا متاثرہ ملک‘ بنا کر پیش کرنا شروع کر دیا تھا بلکہ ساتھ ہی نازی دور کے جرائم سے متعلق خود پر عائد ہونے والی ذمے داری قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
مونیکا زومر یہ نہیں جانتیں کہ آیا ان کی طرف سے اس بالکونی کو کھلوانے کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوں گی۔ یہ خدشہ بھی ہے کہ عوام کے لیے کھولے جانے کی صورت میں یہی بالکونی نئے نازیوں اور دائیں بازوں کے انتہا پسندوں کے لیے نظریاتی طور پر بہت پرکشش بھی بن سکتی ہے۔ مگر وہ کہتی ہیں، ''اگر سیاسی ارادہ ہو، تو اس کا بھی کوئی نا کوئی حل تو نکالا ہی جا سکتا ہے۔‘‘
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Mar 2021, 7:40 AM IST
تصویر: پریس ریلیز