عالمی کپ 2023 کا پہلا سیمی فائنل جہاں بڑے اسکورنگ والا ثابت ہوا تھا، وہیں دوسرا سیمی فائنل کم اسکورنگ والا رہا۔ دوسرے سیمی فائنل مقابلے میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان دلچسپ میچ دیکھنے کو ملا جہاں آسٹریلیا نے 3 وکٹ سے جیت ضرور حاصل کر لی لیکن اس کے لیے جنوبی افریقی گیندبازوں نے ناکوں چنے چبوا دیے۔ جنوبی افریقہ کے لیے پورے میچ میں دو چیزیں انتہائی افسوسناک رہیں جو شکست کی وجہ بنیں۔ پہلی وجہ تو یہ رہی کہ ہنرک کلاسین اور ڈیوڈ ملر کو چھوڑ کر باقی بلے بازوں نے مایوس کیا جس کے سبب ٹیم 49.4 اوورس میں 212 رن بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔ دوسری وجہ تھی فیلڈنگ، کیونکہ کچھ اہم مواقع پر ٹریوس ہیڈ اور پیٹ کمنس جیسے بلے بازوں کے کیچ ہاتھ میں آنے کے بعد چھوڑے گئے، تو کچھ ہاف چانسز کیچ بھی چھوڑے گئے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بار پھر جنوبی افریقہ یک روزہ عالمی کپ کے فائنل میں نہیں پہنچ سکا اور پورے جنوبی افریقہ کا دِل ٹوٹ گیا۔
Published: undefined
آج ٹاس جنوبی افریقہ کے کپتان تیندا بووما نے جیتا اور جیسی کہ امید کی جا رہی تھی، پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ عالمی کپ میں اب تک جب بھی جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کی تھی، سامنے والی ٹیم کے سامنے جیت کے لیے بڑا ہدف رکھا تھا۔ اس بار بھی جنوبی افریقہ کے کرکٹ شیدائی یہی امید کر رہے تھے، لیکن اس کے بالکل برعکس نظارہ دیکھنے کو ملا۔ شروعاتی 4 بلے باز (تیندا بووما 0، کوئنٹن ڈیکوک 3 رن، راسی وَنڈر ڈوسین 6 رن، ایڈن مارکرم 10 رن) تو محض 24 رن پر ہی پویلین لوٹ گئے۔ ہنرک کلاسین (48 گیندوں پر 47 رن) اور ڈیوڈ ملر (116 گیندوں پر 101 رن) کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے پانچویں وکٹ کے لیے 95 رنوں کی انتہائی اہم شراکت داری کی جس کی وجہ سے ٹیم کا اسکور 200 کے پار پہنچ سکا۔ کچھ حد تک گیرالڈ کویٹزی (19 رن) آسٹریلیائی گیندبازی کا مقابلہ ضرور کیا، لیکن باقی کوئی بھی بلے باز 10 سے زیادہ کا اسکور نہیں کر سکا۔ پوری ٹیم 49.4 اوورس میں محض 212 رن ہی بنا سکی۔
Published: undefined
آسٹریلیا کی جانب سے مشیل اسٹارک نے رواں عالمی کپ ٹورنامنٹ کی سب سے بہترین کارکردگی پیش کی اور 10 اوورس میں محض 34 رن دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 3 وکٹ کپتان پیٹ کمنس نے بھی لیے جنھوں نے 9.4 اوورس میں 51 رن دیے۔ 2-2 وکٹ جوش ہیزل ووڈ (8 اوورس میں 12 رن) اور ٹریوس ہیڈ (5 اوورس میں 21 رن) کو حاصل ہوئے۔ گلین میکسویل (10 اوورس میں 35 رن) بہت کفایتی رہے لیکن کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے۔ ٹورنامنٹ میں بہترین گیندبازی کرنے والے ایڈم زیمپا حیرت انگیز طور پر جنوبی افریقہ کے خلاف مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 7 اوورس میں 55 رن دیے اور کوئی وکٹ بھی نہیں ملا۔
Published: undefined
آسٹریلیا نے جب 213 رنوں کے ہدف کا پیچھا شروع کیا تو بہت آسانی سے رن بٹورتے نظر آئے۔ ڈیوڈ وارنر اور ٹریوس ہیڈ دونوں ہی جنوبی افریقہ کے تیز گیندبازوں پر حاوی دکھائی دیے۔ پہلا وکٹ مارکرم نے دلایا جب اپنی پہلی ہی گیند پر انھوں نے ڈیوڈ وارنر (18 گیندوں پر 29 رن) کو پویلین بھیج دیا۔ پھر جلدی ہی کگیسو رباڈا نے فارم میں چل رہے مشیل مارش (صفر) کو آؤٹ کر جنوبی افریقہ کو واپسی کا موقع دے دیا۔ یہاں سے جنوبی افریقہ کے اسپن گیندباز تبریز شمسی اور کیشو مہاراج نے آسٹریلیائی بلے بازوں پر ایسا شکنجہ کسا کہ حالات بدلتے ہوئے دکھائی دیے۔ پھر جب ٹریوس ہیڈ (48 گیندوں پر 62 رن) کو کیشو مہاراج نے بولڈ کیا تو آسٹریلیا کا اسکور 3 وکٹ کے نقصان پر 106 رن ہو گیا، اور یہی وہ موقع تھا جب آسٹریلیا نے سنبھل کر کھیلنا شروع کر دیا۔
Published: undefined
اسٹیو اسمتھ کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے وکٹ گرنے کا سلسلہ روکا، لیکن شمسی نے مارنس لابوشین (31 گیندوں پر 18 رن) اور گلین میکسویل (1 رن) کو تھوڑے وقفہ پر آؤٹ کر مقابلے کو دلچسپ بنا دیا۔ اس وقت آسٹریلیا کا اسکور 5 وکٹ کے نقصان پر 137 رن ہو گیا۔ پھر اسمتھ اور جوس انگلش کے درمیان 37 رنوں کی دھیمی لیکن بہت اہم شراکت داری ہوئی۔ اسمتھ 60 گیندوں پر 30 رن اور انگلش 49 گیندوں پر 28 رن بنا کر جب پویلین لوٹے تو آسٹریلیا کو جیت کے لیے 20 رنوں کی ضرورت تھی۔ یہاں سے جنوبی افریقی گیندبازوں نے بہت کوشش کی کہ وکٹ حاصل کیا جائے، لیکن پیٹ کمنس کا کیچ ڈیکوک سے چھوٹنا اور کچھ مواقع پر گیند کھلاڑی سے چند انچ کی دوری پر گرنا ٹیم کو فائنل سے دور لے گیا۔ آسٹریلیا نے 47.2 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 215 رن بنا لیے۔ پیٹ کمنس 29 گیندوں پر 14 رن بنا کر اور مشیل اسٹارک 38 گیندوں پر 16 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
Published: undefined
جنوبی افریقہ کی گیندبازی پر نظر ڈالی جائے تو تبریز شمسی نے 10 اوورس میں 42 رن دے کر 2 وکٹ اور گیرالڈ کویٹزی نے 9 اوورس میں 47 رن دے کر 2 وکٹ حاصل کیے۔ کیشو مہاراج نے 10 اوورس میں 24 رن دے کر 1 وکٹ، ایڈن مارکرم نے 8 اوورس میں 23 رن دے کر 1 وکٹ اور کگیسو رباڈا نے 6 اوورس میں 41 رن دے کر 1 وکٹ لیے۔ مارکو جانسن بہت مہنگے رہے جنھوں نے 4.2 اوورس میں 35 رن دیے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کیا۔
Published: undefined
بہرحال، اب فائنل میچ میں مقابلہ ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ مقابلہ دلچسپ ہوگا۔ یہ میچ 19 نومبر یعنی اتوار کے روز احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ہندوستان نے لیگ میچ میں آسٹریلیا کو شکست دی تھی اور عالمی کپ ٹورنامنٹ سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف کھیلی گئی سیریز میں بھی ہندوستانی ٹیم چمپئن بنی تھی۔ یعنی ہندوستانی سرزمین پر ہندوستانی ٹیم بہت مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ آسٹریلیا بھی شروعاتی 2 میچ جیتنے کے بعد لگاتار 8 میچ جیت کر فائنل میں پہنچی ہے۔ یعنی دونوں ٹیموں میں مقابلہ دلچسپ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined