ہندوستانی ٹیم کا ڈنکا اس وقت پوری دنیا میں بج رہا ہے۔ آسٹریلیائی سرزمین پر لگاتار دوسری سیریز ہندوستان نے اپنے نام کر لی ہے، اور وہ بھی ایسے مشکل حالات میں کہ سب کچھ ایک خواب سا معلوم پڑ رہا ہے۔ یہی ہندوستانی ٹیم تھی جو ایک اننگ میں محض 36 رن بنا کر آل آؤٹ ہو گئی تھی، اور پھر اس کے بعد جو رفتار پکڑی تو کبھی بھی سیریز پر گرفت کمزور نہیں پڑنے دی۔ بارڈر-گواسکر ٹیسٹ سیریز پر ہندوستان نے قبضہ کر لیا ہے اور اس میں ہندوستانی ٹیم کے تقریباً سبھی کھلاڑی نے کچھ نہ کچھ تعاون ضرور دیا۔ اس درمیان جس کھلاڑی کی سب سے زیادہ تعریف ہو رہی ہے وہ ہیں محمد سراج۔ آخر ایسی کیا بات ہے کہ نہ ہی انھیں مین آف دی سیریز منتخب کیا گیا اور نہ ہی مین آف دی میچ، پھر بھی لوگ سراج کی واہ واہی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
دراصل محمد سراج کے لیے یہ ٹیسٹ سیریز بطور کھلاڑی ہی نہیں، خاندانی اعتبار سے بھی کافی اتار چڑھاؤ بھرا رہا۔ ایک طرف سراج کے والد کا انتقال ہو گیا، وہ آسٹریلیا میں تھے اور والد کو مٹی بھی نہیں دے سکے۔ اس کے لیے سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ دوسری طرف سڈنی اور برسبین ٹیسٹ میں آسٹریلیائی شائقین نے سراج کے خلاف نازیبا کلمات کا استعمال کیا اور ان کی کارکردگی کو متاثر کرنے کی کوشش کی۔ لیکن دونوں ہی حالات کا محمد سراج نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انھوں نے ہندوستانی ٹیم کے لیے اپنی پوری طاقت جھونک کر والد کا خواب بھی پورا کیا اور برسبین ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں 5 وکٹ لے کر آسٹریلیا کی کمر ہی توڑ دی۔
Published: undefined
ظاہر سی بات ہے کہ ایسے مشکل حالات میں کسی بھی کھلاڑی کے لیے صبر کا دامن تھامے رہنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ سراج نے ثابت کر دیا کہ وہ ہندوستان کا سر اونچا کرنے کے لیے اپنے جذبات پر قابو بھی پا سکتے ہیں، اور کسی کی چھینٹا کشی بھی برداشت کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی ٹیم کا ہر کھلاڑی انھیں سر آنکھوں پر تو بٹھا ہی رہا ہے، سابق کرکٹرس بھی سراج کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ پا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر ان کی واہ واہی ہو رہی ہے، سو الگ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز